متفرق مضامین

مصر کے اہم مقامات

مصر برِاعظم افریقہ کے شمال مغرب میں واقع ایک تاریخی ملک ہے جو اپنی قدیم تہذیب اور ثقافت کی بدولت دنیا بھر میں مشہور ہے۔ مصر کا کل رقبہ 1,001,450 مربع کلومیٹر ہے، اور اس کی سرحدیں مختلف ممالک اور سمندری پانیوں سے ملتی ہیں۔ شمال مشرق میں غزہ پٹی اور اسرائیل، مشرق میں خلیج عقبہ اور بحیرہ احمر، جنوب میں سوڈان، مغرب میں لیبیا، اور شمال میں بحیرہ روم مصر کی سرحدوں کی وضاحت کرتے ہیں۔ مصر کا سرکاری مذہب اسلام ہے، اور عربی یہاں کی سرکاری زبان ہے۔ مصر کی مجموعی آبادی تقریباً ۹۵؍ملین کے قریب ہے، جو اسے شمالی افریقہ، مشرقِ وسطیٰ، اور عرب دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک بناتی ہے۔ اس کے علاوہ، مصر برِاعظم افریقہ میں نائیجیریا اور ایتھوپیا کے بعد تیسرا سب سے بڑا آبادی والا ملک ہے۔ دنیا بھر میں مصر کی آبادی کا شمار پندرھویں نمبر پر ہوتا ہے۔

مصر کی تاریخ دنیا کی سب سے قدیم اور طویل ترین تاریخوں میں سے ایک ہے۔ اس کی تاریخی ابتدا تقریباً ۶ تا ۴؍ملینیا قبل مسیح کی جاتی ہے۔ مصر کو تہذیب کا گہوارہ مانا جاتا ہے جہاں ابتدائی دور میں زراعت، کتابت، شجرکاری، تنظیم، اور مرکزی حکومت کے آثار دیکھے گئے۔ قدیم مصر کے عظیم کارنامے دنیا کے مشہور عجائبات میں شمار کیے جاتے ہیں، جن میں اہراماتِ جیزہ، ابو الہول، ممفس، طیبہ، اور وادی ملوک شامل ہیں۔ قدیم مصر ایک وقت میں مسیحیت کا اہم مرکز تھا، لیکن ساتویں صدی عیسوی میں مسلمانوں کی آمد کے بعد یہ ایک مسلم اکثریتی ملک بن گیا۔ اگرچہ عیسائی اقلیت آج بھی موجود ہے، مگر وہ ملک کی مجموعی آبادی کا ایک چھوٹا حصہ ہیں۔

۱۹۲۲ء میں مصر کو برطانیہ سے آزادی ملی، اور جدید مصر کا آغاز ہوا۔ تاہم، آزادی کے بعد یہاں بادشاہت قائم ہوئی۔ ۱۹۵۲ء کے انقلاب کے نتیجے میں مصری عوام نے برطانوی فوج کو ملک سے نکال دیا اور مصر مکمل طور پر ایک خود مختار ریاست بن گیا۔ مصر کی معیشت مشرقِ وسطیٰ کی بڑی معیشتوں میں شمار کی جاتی ہے اور اکیسویں صدی میں اس کے دنیا کی بڑی معیشتوں میں شامل ہونے کا امکان ہے۔ ۲۰۱۶ء میں مصر نے جنوبی افریقہ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے نائیجیریا کے بعد افریقہ کی دوسری سب سے بڑی معیشت بننے کا اعزاز حاصل کیا۔مصر دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے ایک پرکشش مقام ہے، جہاں قدیم ورثہ، عجائب گھر، بازار، صحرائی نخلستان، اور جدید تعمیرات کا امتزاج پایا جاتا ہے۔

اہراماتِ مصر: اہرامات مخصوص مخروطی شکل کے مقابر ہیں جو قدیم مصری تہذیب کے عظیم الشان ورثے کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ان کا شمار دنیا کی عظیم ترین تعمیرات میں ہوتا ہے۔ اہراماتِ جیزہ، خاص طور پر غزہ کا عظیم اہرام، دنیا کے سات عجائبات میں سے ایک ہے اور واحد عجوبہ ہے جو اپنی اصل حالت میں موجود ہے۔ ماہرین کے مطابق، یہ اہرام فراعینِ مصر اور شاہی خاندان کے دیگر افراد کے مقابر کے طور پر تعمیر کیے گئے تھے۔

دریائے نیل:دریائے نیل دنیا کا سب سے طویل دریا ہے، جس کی لمبائی چھ ہزار۶۹۵؍کلومیٹر ہے۔ یہ دریا یوگنڈا سے شروع ہو کر گیارہ ممالک سے گزرتا ہوا بحیرہ روم میں گرتا ہے۔ مصر میں یہ دریا زندگی کا اہم ذریعہ ہے اور اس کے کنارے کئی تاریخی شہر آباد ہیں، جن میں قاہرہ، اسکندریہ، اور لکسور شامل ہیں۔ سیاح دریائے نیل پر سفر کے دوران قدیم معابد اور جدید شہروں کا نظارہ بھی کر سکتے ہیں۔

مصری میوزیم: ۱۹۰۲ء میں قائم ہونے والا مصری میوزیم مشرقِ وسطیٰ کا قدیم ترین آثارِ قدیمہ کا عجائب گھر ہے۔ یہ ۱۷۰,۰۰۰؍سے زیادہ نمونوں کا گھر ہے اور قاہرہ کے اہم ترین مقامات میں سے ایک ہے۔ یہاں مصر کی پانچ ہزار سال پرانی تاریخ کے نادر نمونے دیکھے جا سکتے ہیں۔

اسکندریہ کی نئی لائبریری: Bibliotheca Alexandrina اسکندریہ کی قدیم لائبریری کی یاد میں تعمیر کی گئی ہے۔ یہ جدید لائبریری نہ صرف ایک تحقیقی مرکز ہے بلکہ مصری روایات اور فن تعمیر کا شاہکار بھی ہے۔ ۲۰۰۲ء میں مکمل ہونے والی اس لائبریری میں پانچ صد افراد کی گنجائش والا مرکزی ریڈنگ روم، نادر کتابوں کا ذخیرہ، اور کئی کانفرنس ہال شامل ہیں۔

خان الخلیلی مارکیٹ: خان الخلیلی بازار قاہرہ کے قلب میں واقع ہے اور افریقہ و مشرقِ وسطیٰ کے مشہور ترین بازاروں میں سے ایک ہے۔ یہاں ۹۰۰؍سے زائد دکانیں ہیں جہاں مقامی دستکاری، مصالحے، زیورات، کپڑے، نوادرات اور دیگر اشیاء دستیاب ہیں۔ یہ بازار مصر کی ثقافتی رنگینی کا بہترین نمونہ پیش کرتا ہے۔

ابو سمبل: ابو سمبل دو عظیم مندروں کا مجموعہ ہے، جو رامسیس دوم اور اس کی ملکہ نفرتاری کے نام سے منسوب ہے۔ ان مندروں کے بڑے بڑے مجسمے اور دیواروں پر قدیم نقوش مصر کی تہذیبی عظمت کی عکاسی کرتے ہیں۔ یہ مندر اصل میں بارھویں صدی قبل مسیح میں تعمیر کیے گئے تھے اور ۱۹۶۰ء کی دہائی میں اسوان ڈیم کی تعمیر کے باعث منتقل کیے گئے۔

وادی ملوک اور الاقصر:الاقصر، جو قدیم دنیا میں طیبہ کے نام سے جانا جاتا تھا، دنیا کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک ہے۔ یہاں یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کے مقامات موجود ہیں، جن میں الاقصر کا عظیم مندر اور وادی ملوک شامل ہیں۔ زائرین یہاں قدیم مقابر اور معابد کا مشاہدہ کر سکتے ہیں۔

سینٹ کیتھرین خانقاہ:سینٹ کیتھرین کی خانقاہ دنیا کی سب سے قدیم خانقاہوں میں سے ایک ہے، جو چھٹی صدی عیسوی میں تعمیر کی گئی تھی۔ یہ خانقاہ کوہِ سینا کے دامن میں واقع ہے اور یہاں نادر کتابوں کی ایک عظیم لائبریری موجود ہے۔

بحیرہ احمر کے ساحل: جزیرہ نما سینائی اور بحیرہ احمر کے ساحل دنیا کے خوبصورت ترین مقامات میں شامل ہیں۔ یہاں کے صاف پانی، مرجان کی چٹانیں، اور ساحلی رہائش گاہیں سیاحوں کے لیے کشش کا باعث ہیں۔ یہاں اسنارکلنگ اور غوطہ خوری جیسی سرگرمیاں بھی مشہور ہیں۔

مصر ایک ایسا ملک ہے جو قدیم اور جدید دونوں دنیاؤں کو یکجا کرتا ہے۔ یہاں کی تاریخ، ثقافت، ورثہ، اور جدید ترقی اسے دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے ایک منفرد اور یادگار تجربہ بناتے ہیں۔

(انیس احمد خلیل۔ سیرالیون)

٭…٭…٭

مزید پڑھیں: ڈورین (Durian): پھلوں کا غیرجمہوری بادشاہ

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button