کوئی ایسی اُمّت نہیں جس میں خدا کا کوئی نبی نہ آیا ہو
خدا نے مجھے اطلاع دی ہے کہ دنیا میں جس قدر نبیوں کی معرفت مذہب پھیل گئے ہیں اور استحکام پکڑ گئے ہیں اور ایک حصۂ دنیا پر محیط ہوگئے ہیں اور ایک عمر پاگئے ہیں اور ایک زمانہ ان پر گزر گیا ہے ان میں سے کوئی مذہب بھی اپنی اصلیت کے رُو سے جھوٹا نہیں اور نہ ان نبیوں میں سے کوئی نبی جھوٹا ہے۔ کیوں کہ خدا کی سنت ابتدا سے اسی طرح پر واقع ہے کہ وہ ایسے نبی کے مذہب کو جو خدا پر افترا کرتا ہے اور خدا کی طرف سے نہیں آیا بلکہ دلیری سے اپنی طرف سے باتیں بناتا ہے کبھی سرسبز ہونے نہیں دیتا۔ اور ایسا شخص جو کہتا ہے کہ میں خدا کی طرف سے ہوں حالانکہ خدا خوب جانتا ہے کہ وہ اس کی طرف سے نہیں ہے خدا اس بےباک کو ہلاک کرتا ہے اور اس کا تمام کاروبار درہم برہم کیا جاتا ہے اور اس کی تمام جماعت متفرق کی جاتی ہے اور اس کا پچھلا حال پہلے سے بدتر ہوتا ہے ۔کیوں کہ اس نے خدا پر جھوٹ بولا اور دلیری سے خدا پر افترا کیا۔ پس خدا اس کو وہ عظمت نہیں دیتا جو راستبازوں کو دی جاتی ہے اور نہ وہ قبولیت اور استحکام بخشتا ہے جو صادق نبیوں کے لئے مقرر ہے۔
(تحفۂ قیصریہ، روحانی خزائن جلد۱۲صفحہ۲۵۶-۲۵۷)
خدا تعالیٰ نے ہمیں یہ تعلیم دی ہے کہ کوئی آباد بستی اور ملک نہیں جس میں اُس نے کوئی نبی نہ بھیجا ہو جیسا کہ وہ خود فرماتا ہے وَاِنۡ مِّنۡ اُمَّۃٍاِلَّاخَلَافِیۡہَانَذِیۡرٌ (فاطر:۲۵) یعنی کوئی ایسی اُمّت نہیں جس میں خدا کا کوئی نبی نہ آیا ہو مگر ہم اس عقیدہ کو سمجھ نہیں سکتے کہ باوجود خدا کے وسیع بلاد اور اقالیم کے جو سب اُس کی ہدایت کے محتاج ہیں اور سب اُس کے بندے ہیں پھر بھی خدا تعالیٰ کا قدیم سے آریہ ورت سے ہی تعلق رہا اور دوسری قومیں اُس کی براہ راست ہدایت سے محروم رہی ہیں۔ خدا کا موجودہ قانون بھی ہم اُس کے برخلاف پاتے ہیں وہ دوسرے ممالک میں اب بھی اپنی وحی اور الہام سے اپنے وجود کا پتہ دیتا ہے اپنے بندوں کی نسبت خدا کی طرف سے یہ پکش پات اور طرفداری اُس کی ذات کی طرف منسوب نہیں ہو سکتی جو شخص اُس کی طرف دل اور جان سے رجوع کرؔے وہ بھی اُس کی طرف رجوع برحمت کرتا ہے خواہ ہندی ہو اور خواہ عربی وہ کسی کو ضائع کرنا نہیں چاہتا اُس کی رحمت عام ہے کسی خاص ملک سے محدود نہیں اور ہم دیکھتے ہیں کہ جسمانی طور پر بھی خدا تعالیٰ کی نعمتیں ہر ایک جگہ پائی جاتی ہیں ہر ایک ملک میں پانی موجود ہے جیسا کہ آریہ ورت میں موجود ہے۔ ہر ایک ملک میں اناج موجود ہے جیسا کہ آریہ ورت میں موجود ہے ہر ایک ملک میں وہ نعمتیں موجود ہیں جیسا کہ آریہ ورت میں موجود ہیں تو پھر جبکہ خدا نے جسمانی طور پر اپنے فیضان میں کسی قوم اور ملک سے فرق نہیں کیا تو کیا کوئی سمجھ سکتا ہے کہ روحانی طور پر اُس نے فرق کیا ہے اُس کے سب بندے ہیں کیا کالے اور کیا گورے اور کیا ہندی اور کیا عربی۔ پس یہ غیر محدود صفات والا خدا کسی تنگ دائرہ میں محدود نہیں ہو سکتا اور اُس کو محدودکرنا تنگ ظرفی اور نادانی ہے۔
(حقیقۃالوحی، روحانی خزائن جلد ۲۲صفحہ۳۰۳-۳۰۴)
مزید پڑھیں: اصل میں سونا چاندی عورتوں کی زینت کے لیے جائز رکھا ہے