کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

حقیقی برکات کا سرچشمہ اور نجات کا سچا ذریعہ: قرآن کریم

قرآن شریف اپنی روحانی خاصیت اور اپنی ذاتی روشنی سے اپنے سچے پیرو کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔ اور اس کے دل کو منور کرتا ہے اور پھر بڑے بڑے نشان دکھلا کر خدا سے ایسے تعلقات مستحکم بخش دیتا ہے کہ وہ ایسی تلوار سے بھی ٹوٹ نہیں سکتے جو ٹکڑہ ٹکڑہ کرنا چاہتی ہے۔ وہ دل کی آنکھ کھولتا ہے اور گناہ کے گندے چشمہ کو بند کرتا ہے۔ اور خدا کے لذیذ مکالمہ مخاطبہ سے شرف بخشتا ہے اور علوم غیب عطا فرماتا ہے اور دعا قبول کرنے پر اپنے کلام سے اطلاع دیتا ہے۔

(چشمہ معرفت، روحانی خزائن جلد ۲۳ صفحہ ۳۰۸، ۳۰۹)

یاد رکھو قرآن شریف حقیقی برکات کا سرچشمہ اور نجات کا سچا ذریعہ ہے۔ یہ ان لوگوں کی اپنی غلطی ہے جو قرآن شریف پر عمل نہیں کرتے ہیں۔ عمل نہ کرنے والوں سے میں ایک گروہ تو وہ ہے جس کو اس پر اعتقاد ہی نہیں۔ اور وہ اس کو خداتعالیٰ کا کلام ہی نہیں سمجھتے۔ یہ لوگ تو بہت دور پڑے ہوئے ہیں۔ لیکن وہ لوگ جو ایمان لاتے ہیں کہ وہ خداکا کلام ہے اور نجات کا شفا بخش نسخہ ہے۔ اگر وہ اس پر عمل نہ کریں تو کس قدر تعجب اور افسوس کی بات ہے۔ ان میں سے بہت سے تو ایسے ہیں جنہوں نے ساری عمر میں کبھی اسے پڑھا ہی نہیں۔ پس ایسے آدمی جو خداتعالیٰ کی کلام سے ایسے غافل اور لاپروا ہیں ان کی ایسی مثال ہے کہ ایک شخص کو معلوم ہے کہ فلاں چشمہ نہایت ہی مصفّٰی اور شیریں اور خنک ہے اور اس کا پانی بہت امراض کے واسطے اکسیر اور شفا ہے، یہ علم اس کو یقینی ہے لیکن باوجود اس علم کے اور باوجود پیاسا ہونے اور بہت سی امراض میں مبتلا ہونے کے وہ اس کے پاس نہیں جاتا تو یہ اس کی کیسی بدقسمتی اور جہالت ہے ۔ اسے تو چاہئے تھا کہ وہ اس چشمہ پر منہ رکھ دیتا اور سیراب ہو کر اس کے لطف و شفا بخش پانی سے حظ اٹھاتا۔ مگر باوجود علم کے اس سے ویسا ہی دور ہے جیسا کہ ایک بے خبر۔ اور اس وقت تک اس سے دور رہتا ہے جو موت آ کر خاتمہ کر دیتی ہے۔ اس شخص کی حالت بہت ہی عبرت بخش اور نصیحت خیز ہے۔ مسلمانوں کی حالت اس وقت ایسی ہی ہورہی ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ ساری ترقیوں اور کامیابیوں کی کلید یہی قرآن شریف ہے جس پر ہم کو عمل کرنا چاہئے۔ مگر نہیں اس کی پروا بھی نہیں کی جاتی۔ ایک شخص جو نہایت ہمدردی اور خیر خواہی کے ساتھ اور پھر نری ہمدردی ہی نہیں بلکہ خداتعالیٰ کے حکم اور ایماء سے اس طرف بلاوے تو اسے کذّاب اور دجّال کہا جاتا ہے۔ اس سے بڑھ کر اور کیا قابل رحم حالت اس قوم کی ہو گی!!!
مسلمانوں کو چاہئے تھا اور اب بھی ان کے لئے یہی ضروری ہے کہ وہ اس چشمہ کو عظیم الشان نعمت سمجھیں اور اس کی قدر کریں۔ اس کی قدر یہی ہے کہ اس پر عمل کریں اور پھر دیکھیں کہ خداتعالیٰ کس طرح ان کی مصیبتوں اور مشکلات کو دور کر دیتا ہے۔ کاش! مسلمان سمجھیں اور سوچیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے یہ ایک نیک راہ پیدا کر دی ہے اور وہ اس پر چل کر فائدہ اٹھائیں۔

(ملفوظات جلد۶ صفحہ۳۳۴-۳۳۵ ایڈیشن۲۰۲۲ء)

مزید پڑھیں: کوئی ایسی اُمّت نہیں جس میں خدا کا کوئی نبی نہ آیا ہو

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button