حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

دنیا و آخرت دونوں میں کامیابی کی کلید: قرآن کریم

جب انسان، ایک مومن انسان، تقویٰ کے راستوں پر چلنے کا خواہشمند انسان قرآن کریم کو پڑھے گا، سمجھے گا اور غور کر ے گا اور اس پر عمل کرے گاتو اللہ تعالیٰ اس بات کی ضمانت دیتاہے کہ وہ اس ذریعے سے ہدایت کے راستے بھی پاتا چلا جائے گا اور تقویٰ پر بھی قائم ہوتا چلا جائے گا، تقویٰ میں ترقی کرتا چلا جائے گا۔ اور قرآن کریم کی ہدایت تمہیں دنیا و آخرت دونوں میں کامیاب کرے گی۔ تم اللہ تعالیٰ کی رضا کو پانے والے بھی ہو گے۔ اللہ تعالیٰ کیونکہ انسانی فطرت کو بھی جانتا ہے اس لئے ہمیں قرآن کریم نے اس بات کی بھی تسلی دے دی کہ یہ کام تمہارے خیال میں بہت مشکل ہے۔ عام طور پر تمہیں یہ خیال نہ آئے کہ اس کتاب کے احکام ہر ایک کو سمجھ نہیں آسکتے، ہر ایک کے لئے ان کو سمجھنا مشکل ہے۔ اگر کوئی سمجھ آ بھی جائیں تو اس پر عمل کرنا مشکل ہے۔ تو اس بارے میں بھی قرآن کریم نے کھول کر بتا دیا کہ یہ کوئی مشکل نہیں ہے۔ یہ بڑی آسان کتاب ہے۔ اور اس کی یہی خوبی ہے کہ یہ ہر طبقے اور مختلف استعدادوں کے لوگوں کے لئے راستہ دکھانے کا باعث بنتی ہے۔ بس ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر وہ شخص جو اپنی اصلاح کرنا چاہتا ہے، ہدایت کے راستے تلاش کرنا چاہتا ہے، وہ نیک نیت ہو کر، پاک دل ہوکر اس کو پڑھے اور اپنی عقل کے مطابق اس پر غور کرے، اپنی زندگی کو اس کے حکموں کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کرے۔ کوشش تو بہرحال شرط ہے وہ تو کرنی پڑتی ہے۔ دنیاوی چیزوں کے لئے کوشش کرنی پڑتی ہے اس کے بغیر کچھ حاصل نہیں ہوتا۔

…اگر کوشش کرو گے، اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کرنے کی، ہدایت پانے کی اور تقویٰ حاصل کرنے کی تو پھر تمہیں اس کتاب سے بہت کچھ ملے گا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تمہاری نیت نیک ہے تو میں نے اس کو تمہارے لئے آسان کر دیا ہے اور کر دوں گا، بشرطیکہ تم اس کو پڑھ کر عمل کرکے ہدایت پانا چاہو۔ جیسا کہ فرماتا ہے وَلَقَدْ یَسَّرْنَاالْقُرْآنَ لِلذِّکْرِ فَھَلْ مِنْ مُّدَّکِّرٍ(القمر:18)، اور یقیناً ہم نے قرآن کونصیحت کی خاطر آسان بنا دیا ہے، پس کیا ہے کوئی نصیحت پکڑنے والا ؟پس یہ اللہ تعالیٰ کا دعویٰ ہے، یہ اس کا دعویٰ ہے جس نے انسان کو پیدا کیا ہے اس کی فطرت کی ہر اونچ نیچ کو جانتا ہے۔ اس کے اندر کو بھی جانتا ہے جہاں تک انسان خود بھی نہیں پہنچ سکتا۔ اس کو پتہ ہے کہ کس شخص کی کتنی استعدادیں ہیں۔ اور اس کی فطرت میں کیا کیاخوبیاں یا برائیاں ہیں۔ اس نے فرمایا کہ تم نصیحت پکڑنے والے بنو تم اس کو پڑھ کر اس پر عمل کرنے والے بنو۔ صرف نام کے مسلمان ہی نہ ہو۔ صرف یہ دعویٰ کرکے کہ ہم نے امام مہدی کو مان لیا اور بس قصہ ختم، اس کے بعد دنیاوی دھندوں میں پڑ جاؤ۔ اگر اس طرح کرو گے تو اللہ تعالیٰ کے احکامات کو بھلانے والے ہو گے۔ اور اگر نیک نیتی سے اللہ تعالیٰ کو پانے کی تلاش میں ہو گے، اس کے احکامات پر عمل کرنے والے ہو گے۔ تو فرمایا کہ میں نے قرآن کریم میں انسانی فطرت کو مدنظر رکھتے ہوئے بڑے آسان انداز میں نصیحت کی ہے۔ بڑے آسان حکم دیئے ہیں جن پر ہر ایک عمل کر سکتا ہے۔

(خطبہ جمعہ ۲۴؍ ستمبر۲۰۰۴ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۸؍اکتوبر۲۰۰۴ء)

مزید پڑھیں: آنحضرتﷺ سے پہلے بھی انبیاء برحق تھے

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button