کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

شریعت کا مدار نرمی پر ہے۔ سختی پر نہیں

کوئی آدمی بھی خلاف عقل باتوں کے ماننے پر مجبور نہیں ہو سکتا۔ قویٰ کی برداشت اور حوصلے سے بڑھ کر کسی قسم کی شرعی تکلیف نہیں اٹھوائی گئی۔ لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَھَا۔ اس آیت سے صاف طور پر پایا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے احکام ایسے نہیں جن کی بجا آوری کوئی کر ہی نہ سکے اور نہ شرائع و احکام خدا تعالیٰ نے دنیا میں اس لئے نازل کئے کہ اپنی بڑی فصاحت و بلاغت اور ایجادی قانونی طاقت اور چیستان طرازی کا فخر انسان پر ظاہر کرے۔ اور یوں پہلے ہی سے اپنی جگہ ٹھان رکھا تھا کہ کہاں بیہودہ ضعیف انسان! اور کہاں کا ان حکموں پر عمل درآمد؟ خدا تعالیٰ اس سے بر تر و پاک ہے کہ ایسا لغو فعل کرے۔

(ملفوظات جلد۱ صفحہ۶۱-۶۲۔ ایڈیشن ۱۹۸۴ء)

شریعت کا مدار نرمی پر ہے۔ سختی پر نہیں۔

(ملفوظات جلد۳ صفحہ۴۰۴۔ ایڈیشن ۱۹۸۴ء)

ہم قرآن شریف ہی کی تعلیم دینے کو آئے ہیں۔ خداتعالیٰ نے قرآن شریف تو اس لیے بھیجا ہے کہ اس پر عمل کیا جاوے۔ اس میں کہیں نہیں لکھا کہ خدا کسی کو مجبور کرتا ہے۔

(ملفوظات جلد۲ صفحہ۲۲۰۔ ایڈیشن ۲۰۲۲ء)

خدا تعالیٰ انسانی نفوس کو ان کی وسعت علمی سے زیادہ کسی بات کو قبول کرنے کے لئے تکلیف نہیں دیتا اور وہی عقیدے پیش کرتا ہے جن کا سمجھنا انسان کی حد استعداد میں داخل ہے تا اس کے حکم تکلیف ما لا یطاق میں داخل نہ ہوں۔

(اسلامی اصول کی فلاسفی روحانی خزائن جلد۱۰ صفحہ۴۳۲)

مزید پڑھیں: وہ کام کرو جو اولاد کے لئے بہترین نمونہ اور سبق ہو

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button