صحت

ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(گردے کے متعلق نمبر۱) (قسط۱۰۱)

(ڈاکٹر طاہر حمید ججہ)

(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)

ایکونائٹ نیپیلس
Aconitum napellus
(Monks Hood)

گردے کا درد شروع ہونے پر Aconite 1000 کو Belladonna 1000 کے ساتھ ملا کر پندرہ منٹ کے وقفہ سے دو خوراکیں دی جائیں تو متعدد مریضوں کو فوری فائدہ ہو تا ہے ۔ ہاں اگر گردے کے تشنجی درد کو گرمی سے آرام آتا ہو تو یہ نسخہ کوئی فائدہ نہیں دے گا۔ یہ صرف ان مریضوں میں کام کرے گا جن کو گرم کور نقصان پہنچاتی ہے۔ جہاں گردے کی تکلیف میں گرمی سے افاقہ ہو تا ہو وہاں بعض دفعہ کولوسنتھ CM کی ایک ہی خوراک فوری فائدہ پہنچائے گی یا پھر میگ فاس کو گرم پانی میں گھول کر گھونٹ گھونٹ پلایا جائے تو تشنج دور ہو جائے گا اور جہاں سردی سے آرام محسوس ہو وہاں ایکونائٹ اوربیلاڈونا کام کرے گا۔(ص۱۱)

ایڈرینالین
Adrenalin
(Epinephrin)

ایڈرینالین گردوں کے اوپر واقع غدودوں (Suprarernal Glands) سے نکلنے والی رطوبت ہے جو بہت سے غدودوں کا توازن درست رکھتی ہے۔ اسے ہو میو پیتھی میں بطور دوا استعمال کیا جا تا ہے ۔(صفحہ۱۹)

ایسکولس ہیپوکا سٹینم
Aesculus hippocastanum
(Horse Chestnut)

ایسکولس میں گردوں کا درد بھی نمایاں ہے۔ خصوصا ًبائیں گردے میں درد۔ بار بار پیشاب کی حاجت مگر مقدار میں کم ، سیاہی مائل جلتا ہوا پیشاب آتا ہے۔ (صفحہ۲۲)

اليومينا
Alumina
(Oxide of Aluminum – Argilla)

نزلاتی اور جلدی علامات بکثرت ملتی ہیں ۔ نزلہ ناک میں مستقل اڈہ بناکر بیٹھتا ہے۔ ناک ہر وقت خشک مواد سے بھرا رہتا ہے جو بسا اوقات لمبے خشک ہوئے ہوئے ’’چو ہوں‘‘ کی شکل میں ناک کو بھر دیتے ہیں۔ آنکھوں پر نزلہ کرے تو نظر دھندلا دیتا ہے۔ اندرونی جھلیوں یعنی معدے انتڑیوں اور گردے کی جھلیوں پر لمبے عرصہ تک سوار رہتا ہے۔ جب بھی نزلہ ہو یا سردی لگ جائے سر درد شروع ہو جا تا ہے ۔ نزلاقی جھلیوں کی طرح جلد بھی ہر قسم کی بیماریوں کا شکار رہتی ہے ۔(صفحہ۵۳)

امونیم کارب
Ammonium carb
(Carbonate of Ammonia )

ہومیو پیتھک اصطلاح میں پورٹل سسٹم جگراور اس کے ساتھ تعلق رکھنے والی وریدوں کے نظام کو کہا جا تا ہے جن میں گندا خون ہو تا ہے۔ اگر اس نظام میں خرابی ہو اور سیاہ خون کا جریان ہو تو سلفر، ہیمامیلس (Hamamelis) اور اس قسم کی اور دوائیں بھی حسب علامت کام آ سکتی ہیں لیکن اگر انتڑیاں اور گر دے وغیرہ جواب دے جائیں اور جہاں جہاں اندرونی جھلیاں ہیں وہاں سے سیاہ رنگ کا زہریلا خون جاری ہو جائے تو یہ مختلف چیز ہے۔ یہاں امونیم کار ب کو یاد رکھنا ضروری ہے۔ ایسے نازک اور تشویش ناک مرحلہ میں یہ سب سے اچھی دوا ثابت ہوتی ہے۔(صفحہ۵۸)

ایپس میلیفیکا
Apis mellifica
(The Honey Bee)

ایپس دل کے پردوں پر بھی ایسا ہی اثر کرتی ہے ۔ پھیپھڑوں کے غلاف پر بھی اور جگر کے غلاف پر بھی ۔ گویا اس کا زیادہ تعلق عضلات سے بڑھ کر ان غلافوں سے ہے جن غلافوں میں عضلات لپٹے ہوئے ہوتے ہیں ۔ ایپوسائینم (Apocynum) کا بھی یہی حال ہے کہ یہ زیادہ تر غلافوں کی دوا ہے ۔ یہ دونوں دوائیں پیٹ کی لعاب نکالنے والی جھلیوں پر اثر انداز ہوتی ہیں جیسا کہ انتڑیوں کی جھلیوں پر یا گردے کی جھلیوں پر جو خون پیشاب کو نتھارتی ہیں۔(صفحہ۶۸ ،۶۹)

اگر ایپس کے مریض کے گردے خراب ہوں تو آنکھ کے نیچے پھپھلی ورم ان کی نشاندہی کرتی ہے۔ اگر اس کے ساتھ گردوں میں ٹیسیں پڑنے یا گرمی سے تکلیف کے بڑھنے کی علامت موجود ہو تو قطعی طور پر یہ مرض ایپس کے دائرہ اثر میں ہو گا۔(صفحہ۶۹)

گردے کی تکلیف میں جب اس کو لمبا عرصہ استعمال کرنا پڑتا ہے تو اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ فائدے کے آثار بھی بہت دیر بعد ظاہر ہوتے ہیں۔ اگر گردے کی بیماری میں ایپس کام کر رہی ہو تو مستقل بیماری ٹھیک ہونے میں تو وقت لگے گا لیکن ہفتہ دس دن کے اندر گردے پیشاب زیادہ بنانے لگیں گے جو اس بات کا قطعی ثبوت ہے کہ اس نے کام کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس صورت میں دوا کی طاقت آہستہ آہستہ بڑھا دینی چاہیے اور خوراکوں کا وقفہ لمبا کر دینا چاہیے ۔ اس کا طریق کار تفصیل سے ٹیو بر کیولینم یا بسیلینم میں بیان ہوا ہے. اسے Rising Potency کہا جا تا ہے۔(۷۰)

ارجنٹم میٹیلیکم
Argentum metallicum (Metallic Silver)

گردوں کی اندرونی جھلیوں میں خرابیاں پیدا ہو جائیں تو بھی ارجنٹم میٹیلیکم مفید ہے۔(صفحہ۷۴)

ایسے مریض جنہیں ذیا بیطس ہو اور گر دے جواب دے رہے ہوں اور ان کا رات کو بستر میں پیشاب نکل جاتا ہو تو ان سب عوارض کے لیے ارجنٹم میٹیلیکم مفید ہے۔(صفحہ۷۵)

آرنیکا
Arnica

پیشاب گہرے رنگ کا ہو تا ہے ، پیشاب میں خون آتا ہے، مثانہ میں اینٹھن ہوتی ہے۔ مثانے میں بوجھ اور گردوں میں درد محسوس ہوتا ہے۔ سردی لگتی ہے اور متلی اور قے کا رجحان ہو تا ہے۔(صفحہ۹۱)

آرسینک البم
Arsenicum album
(Arsenious Acid)

آرسینک کا گردوں کی بیماریوں سے بھی گہرا تعلق ہے ۔ گردوں کی جھلیوں کو بعض تیزابی مادے نقصان پہنچاتے ہیں اور پیشاب میں البیومن آنے لگتی ہے۔ بے حد دماغی بوجھ اور مسلسل ذہنی کام دونوں مل کر اندرونی اعصاب میں بے چینی پیدا کر دیتے ہیں جس سے گردے کی جھلیاں زود حس اور ضرورت سے زیادہ فعال ہو جاتی ہیں۔ آرسینک کے مریض کی پیاس بھی بے چینی کا مظہر ہوتی ہے۔(صفحہ۹۴)

سارے جسم میں دردیں اور بے چینی ہوتی ہے اور جسم میں زہریلے مادے جمع ہونے لگتے ہیں جن کے اخراج کی کوئی صورت نہیں ہوتی اور گردوں پر بہت برا اثر پڑنے لگتا ہے۔ ایسی صورت میں ضروری ہے کہ اخراجات کو دوبارہ جاری کیا جائے۔ اس میں آرسینک ایک اہم دوا ہے۔(صفحہ۹۸)

بیلاڈونا
Belladonna
(Deadly Night Shade)

پتے کے تشنج کے علاوہ گردوں کے شدید درد میں بھی بیلاڈونا بہت مفید ہے۔ اگر اس کے ساتھ ایکونائٹ ملا کر دی جائے تو اور بھی اچھا کام کرتا ہے۔(صفحہ۱۳۶)

پیشاب بار بار آنے کی بیماری میں بھی بیلاڈونا سودمند ثابت ہو تا ہے بشرطیکہ گردے یا مثانے میں انفیکشن کی وجہ سے ایسا ہو ورنہ براہ راست بیلاڈونا میں پیشاب کے بار بار آنے کی علامت موجود نہیں۔ اگر کسی دوا سے گردے کی پتھری پارہ پارہ ہو کر پیشاب کے رستے نکلنے لگے تو پیدا ہونے والی سوزش کا علاج بیلاڈونا سے بھی ممکن ہے۔(صفحہ۱۴۰، ۱۴۱)

بنزوئیکم ایسڈم
Benzoicum acidum
(Benzoic Acid)

پیشاب بہت گہرے رنگ کا سیاہی مائل ہو تا ہے۔ ایسے مریضوں میں اگر یورک ایسڈ کی زیادتی ہو تو یہ دوا کام آتی ہے۔ گر دوں میں درد اور اس کے دیگر افعال میں کمزوری واقع ہو جاتی ہے ۔ عموماً کھلا پیشاب آتا ہے لیکن پیشاب کی مقدار کم ہو جائے تو جوڑوں میں درد ہونے لگتا ہے۔(صفحہ۱۴۵)

(نوٹ: ان مضامین میں ہو میو پیتھی کے حوالے سے عمومی معلومات دی جاتی ہیں۔قارئین اپنے مخصوص حالات کے پیش نظر کوئی دوائی لینے سے قبل اپنے معالج سے ضرورمشورہ کرلیں۔)

٭…٭…٭

مزید پڑھیں: کھیرے کا مشروب

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button