سیرت حضرت مسیح موعود علیہ السلام

احمد علیہ السلام۔ سیرت و سوانح

(’اے ولیم‘)

براہین احمدیہ پر لکھے جانے والے ریویو زکے سلسلے میںابوسعید محمدحسین بٹالوی صاحب کا تحریر کردہ ریویو

[تسلسل کے لیے دیکھیں الفضل انٹرنیشنل ۸؍فروری ۲۰۲۴ء]

تلخیص مطالب حواشی حاشیہ نمبر ۱۱
مندرجہ حصہ سوم کتاب (براہین احمدیہ)

اس حصہ میں حاشیہ نمبر ۱۱ کے دو حاشیہ مندرج ہیں حاشیہ در حاشیہ نمبر ۱ و ۲۔
۲۱۷: حاشیہ در حاشیہ نمبر ۱ میں مولوی ابو عبد اللہ غلام علی قصوری صاحب کے انکار الہام اولیاء اللہ کا جواب ہے۔
(حاشیہ: یہ نمبر صفحات حاشیہ در حاشیہ ہیں جو حاشیہ کے بعد خط فاصل دے کر لکھا گیا۔ )
۲۲۳: الہام اولیاء کےپانچ صورتوں میں سےپہلی صورت حالت غنودگی میں بعض کلمات کا نرمی یا سختی سے جاری ہونا۔
(حاشیہ: یہ نمبر صفحات حاشیہ در حاشیہ ہیں جو حاشیہ کے بعد خط فاصل دے کر لکھا گیا۔ )
۲۳۶: صورت دوم کامل بے ہوشی کے بعد افاقہ میں ایک موزون و لطیف کلام کا جاری ہونا۔
۲۴۴: اس شبہ کا کہ ’’ایک ادنیٰ امتی اس شرف سے کیونکر مشرف ہو سکتا ہے۔‘‘ جواب
۲۴۷: صورت سوم۔ بلا بے ہوشی و غنودگی کوئی کلمہ دل میں آ جانا۔
۲۴۸: صورت چہارم۔ سچی خوابیں جن میں کوئی غیبی امر خدا کی طرف سے منکشف ہو یا کوئی فرشتہ انسانی شکل میں متشکل ہو کر کوئی بات بتا دے ۔
۲۵۸: صورت پنجم۔خارج سے کوئی آواز سننا۔
۲۶۴: اس قسم کے الہاموں پر قرآن کی شہادت اور الہامات خضر علیہ السلام کا ذکر۔
حاشیہ در حاشیہ نمبر ۲ میں عیسائیوں کےاس اعتراض کاکہ’’قرآن نے کون سی نئی عمدہ تعلیم کی ہے جو انجیل میں نہ تھی۔‘‘جواب

تلخیص مطالب حصہ چہارم کتاب

حصہ چہارم میں فصل اوّل کا تتمہ ہے اور تمہید سوم کا تکملہ اور تمہید سوم کے متعلق اعتراضات مخالفین(جن میں دو اعتراض حصہ سوم میں منقول ہو چکے ہیں)کے بقیہ جواب۔
۲۹۷: اس اعتراض (نمبر ۳) کا کہ “بولی انسان کی ایجاد ہے پھر اس میں انسان کی ترقی اعلیٰ مراتب کمال تک کیوں ناممکن ہے۔”جواب
۳۰۹: سب بولیوں کا خالق خدا تعالیٰ ہے۔
۳۱۷: اس اعتراض (نمبر ۴) کا کہ’’بولیوں میں ہمیشہ تصرف و تبدل ہوتے ہیں۔‘‘ جواب
۳۲۶: اس اعتراض (نمبر ۵) کا کہ’’کیوں جائز نہیں ہے کہ طبعی طور پر بولیاں ایجاد ہوئی ہوں۔ ‘‘ جواب
۳۳۹:مختلف بولیوں میں القاء و الہام ہونا۔
۳۵۹: اس اعتراض (نمبر ۶) کا کہ ’’جنگلیوں کو بذریعہ الہام کسی بولی پر کیوں مطلع نہیں کیا جاتا۔‘‘ جواب
۳۷۳: آریہ کے اس خیال کا ابطال کہ پرمیشر کی بولی صرف سنسکرت ہے۔ باقی بولیاں سب مخلوق کی ایجاد ہیں۔
۳۷۹: اس اعتراض (نمبر ۷) کہ ’’خدا تعالیٰ نے ایک بولی پر کیوں اکتفاء نہ کیا”۔جواب
(حاشیہ: یہ نمبر صفحات متن ہیں۔)
۳۸۱: تمہید چہارم میں یہ بیان ہے کہ قانون قدرت کے عجائبات بھی ایسے ہیں جو بادی النظر سے معلوم نہیں ہو سکتے۔ غور سے دریافت ہوتے ہیں۔ ایسا ہی خدا کا کلام ہو تو کسی اعتراض کا محل نہیں۔
۴۲۲: عام اصول نجات کے آسان اور واضح ہیں۔
۴۲۸: تمہید پنجم میں یہ بیان ہے کہ معجزات معقولی کو معجزات منقولی پر ترجیح ہے۔
۴۳۴: انجیل کے معجزہ منقولی (شفاء بیماران) پر بحث
۴۶۳: تازہ مردہ مکھی نمک میں دبانے سے زندہ ہوجاتی ہے۔
۴۶۷: تمہید ششم میں یہ بیان ہے کہ ان غیبی خبروں کو جو قدرت الٰہی کی متضمن ہوں اُن خبروں پر ترجیح ہے جو صرف اخبار ہوں۔
۴۷۰: تمہید ہفتم میں یہ بیان ہے کہ قرآن کی علوم و معارف ایک امی کی زبان سے ظاہر ہونا عجیب بات ہے۔
۴۷۳: آنحضرتؐ کے اُمّی ہونے کی دلیل۔
۴۸۹: مخالفین کی ان باتوں کا کہ ’’محمدؐ کو کسی بشر یا جنات نے قرآن سکھایا ہے۔‘‘ جواب
۴۹۹: تمہید ہشتم جو امر خارق عادت کسی ولی سے سرزد ہوتا ہے وہ اس ولی کی متبوع نبی کا معجزہ ہوتا ہے۔
ان تمہیدات ہشتگانہ کے بعد اس حصہ (چہارم) میں فصل اوّل کے پہلے باب کا آغاز ہے جس میں قرآن شریف کی حقانیت پر بیرونی شہادتوں کا بیان ہے۔ ازانجملہ پہلے دلیل (یا شہادت) کے بیان میں چند آیات قرآنی کا ذکر ہے جن کا یہ مضمون ہے کہ دنیا میں کفر وغیرہ برائیاں عام و تام ہو رہی تھیں اس لئے اور اس حالت میں خدا نے رسول بھیجا۔
۵۴۹: ان آیات سے استدلال کی وجہ۔
۵۵۲: ان مقدمات کا ثبوت جن پر اس استدلال کا مدار ہے۔ خدا تعالیٰ جسمانی اور روحانی حاجتوں کے وقت مدد کرتا ہے۔
۵۵۶: برہم سماج پر اس دلیل سے الزام۔
یہ اس حصہ کے مطالب متن کا خلاصہ ہے اب اس حصہ کے حاشیہ نمبر ۱۱ اور اُس کے حواشی کا خلاصہ بیان کیا جاتا ہے۔

خلاصہ مطالب بقیہ حاشیہ نمبر ۱۱
مندرجہ حصہ چہارم کتاب

۲۷۹: برہم سماج کے اعتراض دہم کا تتمہ جواب
(حاشیہ: یہ نمبر صفحات حاشیہ ہیں جو متن کی متصل خط فاصل لگا کر لکھا گیا۔)
۲۸۵: اس اعتراض کے ایک ضمیمہ کا کہ ’’الہام قید ہے اور ہم آزاد‘‘ جواب۔
۲۸۶: اس اعتراض کے دوسرے ضمیمہ کا کہ’’الہام خلاف فطرت ہے‘‘ جواب۔
۳۰۱: عقل بلا مدد الہام صدق و وفا کے محافظ نہیں۔
۳۱۸: پنڈت شیو نراین اگنی ہوتری کے ’’ریویو براہین احمدیہ‘‘کا جواب
۳۲۰: پنڈت کو رجسٹرڈ خطوط کے ذریعہ سے الہامات کا مشاہدہ کرا دینے کا وعدہ بشرط اختیار اسلام بعد مشاہدہ۔
۳۲۷: پنڈت کے اس اعتراض کا کہ ’’رسول کی شناخت کے لئے بجز فطرت کون گواہ ہے۔ پھر وہی فطرت رہنما کیوں نہیں ہو سکتی۔‘‘ جواب۔
۳۲۹: پنڈت کے اس دعویٰ کا کہ’’قرآن سے بہتر تصنیف ہو سکتی ہے۔‘‘ جواب
۳۳۱: پھول گلاب کی بے مثل خواص کا بیان۔
۳۳۳: سورۃ فاتحہ کے بے مثل خواص۔
۳۳۸: سورۃ فاتحہ کے خاصہ حصول صفائی دل۔
۳۴۷: سورۃ فاتحہ کے معارف و اسرار۔
۳۶۱: بسم اللہ پر پادری عماد الدین کے اعتراض کا جواب۔
(حاشیہ: دیکھو نوٹ صفحہ گذشتہ)
۳۶۳: پادری کو بامحاورہ عربی بولنے پر انعام کا وعدہ۔
۳۶۵: دنیا میں بجز اسلام کوئی مذہب نہیں جو خدا کی نسبت اس تنزیہ کا اعتقاد رکھتا ہو۔ جو الحمدللہ سے ثابت ہے۔
۳۶۵: ہندوؤں اور آریہ کا اعتقاد ربوبیت میں شرک۔
۳۶۷/۳۶۸: عیسائیوں کا عقیدہ شرکیہ
۳۷۱: بدھ کا عقیدہ شرکیہ اور عیسائیوں کا اس سے بڑھ کر۔
۳۷۱:الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ مٰلِکِ یَوۡمِ الدِّیۡنِ کے معارف۔
۳۸۲: ان اوصاف کی چار صداقتیں۔ ۱۔ خدا کا ربّ ہونا۔ ۲۔ رحمان ہونا۔ ۳۔ رحیم ہونا۔ ۴۔ جزا و سزا کا مالک ہونا۔
۳۸۶: یہ صداقتیں دنیا سے اُٹھ چکی تھیں تو قرآن نازل ہوا۔
۳۸۷: یہودیوں میں ان صداقتوں کا پایا نہ جانا۔
۳۹۰: عیسائیوں میں ان کا پایانہ جانا۔
۳۹۲: ہندوؤں اور آریہ میں ان کا پایا نہ جانا۔
۳۹۶: برہم سماج میں ان کا پایانہ جانا۔
۴۳۹: سورہ فاتحہ کی باقی تین صداقتوں کا بیان اوراقوام غیر کا ان سے محروم ہونا۔
۴۷۳: آریہ وغیرہ کا ان صداقتوں سے بے خبر ہونا۔
۴۷۶سے۵۲۳: سورۃ فاتحہ کے اسرار و لطائف خمسہ۔
۴۹۲: قرآن شریف کے مقاصد عشرہ۔
۵۲۴: سورۃ فاتحہ کے خواص روحانی۔ از انجملہ اس کے ورد سے مورد الہام ہو جانا۔
۵۳۰: عام لوگوں سے اس کا تجربہ و مشاہدہ کرا دینے کا وعدہ بشرط صدق و اختیارِ اسلام بعد مشاہدہ۔
۵۳۴: پنڈت دیانند سے اس کے تجربہ و مشاہدہ کا وعدہ بذریعہ خطوط رجسٹری شدہ۔
۵۴۳: پادریوں کا وعدہ بشرط صدق و ارادت۔
۵۴۹: لوگوں کے اس شبہ کا کہ ’’یہ لطائف مسلمانوں کے اپنے ایجادات اور ذہنی نکات ہیں۔‘‘جواب

خلاصہ مطالب حواشی حاشیہ نمبر ۱۱
مندرجہ حصہ چہارم کتاب

اس حصہ چہارم میں حاشیہ نمبر ۱۱ کے حاشیہ در حاشیہ نمبر۲ کا بقیہ ہے اور دوحاشیہ در حاشیہ اور ہیں نمبر ۳ و ۴۔

بقیہ حاشیہ در حاشیہ نمبر ۲ کا خلاصہ

۲۸۳: قرآن کے دقائق و اسرار جو بیان ہوئے ہیں پہلے کسی کتاب میں پائے نہیں جاتے۔
(حاشیہ: یہ نمبر صفحات حاشیہ در حاشیہ ہیں جو حاشیہ کے متصل خط فاصل دے کر لکھا گیا ہے۔)
۲۹۳: نور افشاں کے اس سوال کا کہ ’’منجی صادق کی علامات و شرائط کیا ہیں۔‘‘ جواب
۳۰۲: نجومیوں اور جوتشیوں کی پیشگوئی کا بے اعتبار ہونا۔

خلاصہ حاشیہ در حاشیہ نمبر۳

۳۳۰: عیسائیوں سے خطاب اور یہ بحث کہ اناجیل اربعہ سبھی الہامی نہیں۔
۳۳۳: عیسائیوں کی اس دلیل کا کہ ’’انجیل کی تعلیم حلم اس کے بے مثل ہونے پر دلیل ہے۔” جواب
۳۳۷: بت پرستوں میں اس سے زیادہ حلم کی تاکید ہے۔
۳۴۵: بحکم فطرت حلم و غضب دونوں ضروری ہیں۔
۳۵۶: قرآن کا حکم اس کے مطابق ہے۔
۳۷۳: فیضی کی تفسیر بے نقط کے معارضہ کا جواب۔
۳۸۴: قرآن کا لغو و فضول کلام سے پاک ہونا۔
۳۹۷: آریہ کے دعویٰ فصاحت و الہام وید کا جواب۔
۳۹۹: وید شاعرانہ کلام ہے۔
۴۰۳: وید میں شرک کی تعلیم ہے۔
۴۰۷: وید کی شرتیاں متضمن تعلیم شرک۔
۴۲۷: اس کے مقابلہ میں قرآن کی تعلیم توحید۔
۴۴۵و۴۵۱: قرآن کے متابعت کے آثار۔ (۱)کشف حقائق و الہامات۔
(۲) اخلاق فاضلہ۔
۴۵۵: الہام کا تجربہ و مشاہدہ کرا دینے کا وعدہ بشرط صدق و ارادت۔
۴۶۱: مسیح کا کوئی معجزہ نہ دکھانا۔
۴۶۸: مؤلف کے الہامات ہندی و فارسی و انگریزی و عبرانی۔
۵۰۱: جو خوارق پہلے نبی چھپ کر بتاتے تھے وہ اب سید الرسل کے خادم (اپنے آپ کو مراد رکھتے ہیں) علانیہ طور پر دکھاتے ہیں۔

خلاصہ حاشیہ در حاشیہ نمبر ۴

۵۴۴: ایک شخص منکر الہام اولیاء کے سوالات کا جواب
۵۴۵: الہامات اولیاء امتِ محمدیہ کا ذکر۔
۵۴۹: مؤلف کے الہامات کا ذکر۔

(باقی آئندہ ہفتہ کو ان شاء اللہ)

٭…٭…٭

مزید پڑھیں: اسلام کی تمام دینی و دنیوی ترقیات کی بنیاد نبی اکرمﷺ کے دستِ مبارک سے رکھی گئی

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button