ساٹھویں جلسہ سالانہ سیرالیون کا پہلا روز
حضور انور ایدہ اللہ کی نمائندگی میں مکرم عصام الخامسی صاحب صدر جماعت احمدیہ مراکش کی شرکت
مینڈے ترجمة القرآن کے نظرِ ثانی ترجمے کی اشاعت کی تقریبِ رونمائی

الحمد اللہ ثم الحمد للہ جماعت احمدیہ سیرالیون کا ۶۰واں جلسہ سالانہ اپنی روایات کے ساتھ مورخہ ۱۴ تا ۱۶؍ فروری ۲۰۲۵ء بو شہر میں منعقد ہورہا ہے۔ ملک کے کونے کونے سے مرد و زن پیر و جواں جلسہ سالانہ میں شامل ہوئے ہیں۔ جلسہ کی تیاری کئی ماہ سے جاری تھی۔ جن کو حتمی شکل گزشہ ماہ کے وسط میں بو شہر میں منعقدہ نیشنل عاملہ و مبلغین اور جلسہ کی انتظامیہ کی میٹنگ میں دی گئی۔ جلسہ کی رپورٹ سے قبل سیرالیون کی تاریخ پر مختصر نظر ڈالتے ہیں۔
تعارف سیرالیون
سیرالیون کی جماعت کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ مغربی افریقہ کا وہ پہلا ملک ہے جہاں ۲۰۲۱ء میں جماعت احمدیہ کے قیام کو سو سال کا عرصہ مکمل ہوا۔ یہاں جماعت احمدیہ کا بیج گو ۱۹۱۶ء میں محترم موسیٰ گابر صاحب کی بذریعہ تار سے لگ چکا تھا۔ تاہم اس کے بعد ان کی اور سالٹ پانڈ اور لیگوس کے ان احمدیہ کے خطوط میں مبلغ بھجوانے کی خواہش کے پیش نظر حضرت مصلح موعودؑ نے حضرت ماسٹر عبد الرحیم نیّر صاحب ؓ کو بھجوایا۔ حضرت عبد الرحیم نیّر صاحب ایک پراثر شخصیت کے مالک تھے۔ اور تبلیغ کے میدان کے شہسوار تھے۔ سیرالیون کے سفر کے دوران ہی انہوں نے جہاز کے کپتان اور نائب کپتان سمیت گیمبین، سیرالیونین اور گھانین احباب کو داخل اسلام کیا اور ان کے بیعت کا خط حضرت خلیفة المسیح الثانی ؓ کو بھجوایا۔ ۱۹؍فروری ۱۹۲۱ء وہ بابرکت دن تھا جب حضرت مسیح موعودؑ کا ایک حواری عیسایٔت زدہ علاقہ میں داخل ہوا اور ان پنپتے ہوئے بیج کی آبیاری کی اور خلیفة المسیح کی خصوصی اجازت سے پہلی دستی بیعت لی۔
حضرت مصلح موعودؑ کی دور اندیش نگاہ نے تحریک جدید کے قیام اور بعض رؤیا کی بنا پر ۱۹۳۷ء میں احمدیت کا جرنیل حضرت مولانا نذیر احمد علی صاحبؓ کو بھجوایا جنہوں نے تن تنہا خلافت کے سایہ میں احمدیت کی ان کونپلوں کو اپنی بانہوں میں سمو لیا اور اس پودے کی ایسی آبیاری کی کہ عیسائی مشن کی کھلم کھلا مخالفت اور ریشہ دوانیوں کے باوجود خدا کے فضل سے ان کی مساعی میں برکت پڑی اور احمدیت کی بنیاد مضبوط اور مستحکم ہوئی۔
آج سو سال بعد ملک بھر میں ۳۱۳ سے زاید سکولز، ۳ ہسپتال اور سینکڑوں مساجد کے ذریعہ ان برکات کا ظہور ہو رہا ہے۔ ان سکولز کے پڑھے ہوئے لوگ متعدد اہم اور بڑی پوسٹس پر فائز ہوئے اور اس وقت بھی ملک کے موجودہ نائب صدر مملکت احمدیہ مسلم سکول فری ٹاؤن کے طالب علم رہ چکے ہیں۔
مولانا نذیر احمدعلی صاحب کی زیرِ انتظام پہلا جلسہ سالانہ ۱۲ تا ۱۴؍دسمبر ۱۹۴۹ء کو بو شہر میں ہوا جس میں ۹۰۰؍افراد شامل ہوئے تھے۔ اور آج ہزاروں احمدی احباب اس جلسہ میں شامل ہیں کہ جلسہ گاہ میں تِل دھرنے کو جگہ نہیں۔
بو شہر کا تعارف
بو شہر سیرالیون کے عین مرکز مین واقع ہے۔ اس شہر کو یہ سعادت حاصل ہے کہ یہ شہر نہ صرف سیرالیون کا مرکز رہا ہے بلکہ رئیس تبلیغ حضرت مولانا نذیر احمد علی صاحب کے قیام کے سبب یہ مغربی افریقہ کا مرکز بھی رہا۔
اس شہر کے باسیوں نے حضرت مصلح موعودؓ کی دعائیں سمیٹیں، حضرت خلیفة المسیح الثالثؒ اور حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ کا استقبال کیا۔ اور دو خلفاء کے بابرکت قدموں سے مستفیض ہونے والی یہ سر زمین اس وقت مرجع خلائق ہے۔ سیرالیون کے مختلف علاقوں، قوموں سے تعلق رکھنے والے احمدی یہاں جمع ہیں۔ جن کا صرف ایک مطمح نظر اور مقصد ہے کہ امام الزماں کے قائم کردہ اس جلسہ کے نظام سے مستفیض ہوں۔
جمعرات ۱۳؍فروری ۲۰۲۵ء
بدھ کو خدام الاحمدیہ کے قافلے پہنچے جنہوں سیکیورٹی پوسٹ اور شعبہ جات کا کام سنبھال لیا۔ جبکہ پہلے سے موجود محدود تعداد کام شروع کر چکی تھی۔ جن میں بو شہر اور جامعہ احمدیہ سیرالیون قابلِ ذکر ہیں۔ جنہوں نے قریباً دو ماہ سے وقارِ عمل کے ذریعہ احمدیہ کمپاؤنڈ کو تیار کر رہے تھے۔
امیر صاحب اور مرکزی مہمان جمعرات کو سہ پہر چار بجے احمدیہ کمپاؤنڈ میں تشریف لائے اور جلسہ گاہ میں نماز کی ادائیگی کے بعد شعہ جات کا معائنہ کیا اور ہدایت دیں جن میں رجسٹریشن، رہائش گاہ، جنرل کچن، اور دیگر شعبہ جات شامل ہیں۔
افسر جلسہ سالانہ نے بتایا مہمانان کی آمد کے بعد ان کے قیام و طعام کا اہتمام و انصرام کیا گیا۔ ناظم ضیافت نے بتایا کہ تمام مہمانان اور کارکنان جلسہ کو بروقت کھانا مہیا کیا گیا اور کھانے میں کمی کی شکایت نہیں ہوئی۔ناظم رہائش نے بتایا کہ احمدیہ کمپاؤنڈ میں موجود چھ سکولز اور جامعہ احمدیہ کی کلاسز، ہال، ہاسٹل اور مبلغین کے کواٹرز میں مہمانان کی رہائش کا انتظام کیا گیا ہے۔ریزرو ایک اور ریزرو ۲ کی رہائش کا مناسب انتظام اور ہوٹلز میں رہائش کا انتظام کیا گیا۔
ناظم رجسٹریشن نے بتایا کہ رجسٹریشن کا آغاز یکم دسمبرسے کیا گیا۔ گزشتہ سال کی فہرستیں ریجنز کو بھجوائی گئیں اور احباب کی آنے یا نہ آنے سے متعلق تصدیق کے علاوہ ایسے احباب جن کو گزشتہ سال موقع پر رجسٹریشن کارڈز مہیا کیے گئے تھے ان کی تصاویر منگوا کر رجسٹریشن کارڈز تیار کیے گئے۔ جلسہ سے قبل پندرہ ہزار سے زائد افراد کے کارڈز پرنٹ کر لیے گئے تھے۔ نیز ڈیوٹی کارڈ اور بیرونی و ملک کی معروف شخصیات کے لیے ریزرو ایک اور دو کے کارڈز مہیا کیے گئے تھے۔
جمعرات کو قافلوں کی آمد کاسلسلہ اور رجسٹریشن کا عمل رات گئے تک جاری رہا۔ آج موسم تمام دن گرم رہا۔ بجلی کے تعطل کے سبب احباب نے نہایت صبر سے وقت گزارا۔ شام کو بادل آئے اور ہوا سے موسم نسبتاً بہتر ہوا اور چند منٹ بارش بھی ہوئے۔ مہانان کے آرام کے لیے ساری رات جنریٹر سے بجلی مہیا کی گئی۔
مرکزی مہمان
اللہ تعالیٰ کے فضل سے گزشتہ سالوں کی طرح امسال بھی جلسہ سالانہ سیرالیون میں حضور انور کے نمائندہ خصوصی نے شرکت کی۔ امسال حضور انور ایدہ اللہ نے مکرم عصام الخامسی صاحب صدر جماعت احمدیہ مراکش کو اپنا نمائندہ مقرر فرمایا۔ آپ منگل کو سیرالیون تشریف لائے۔ فری ٹاؤن ایئرپورٹ (لنگے) پر محترم یونسا دین کاربو صاحب نے آنمحترم کا استقبال کیا اور ان کے ہمراہ بذریعہ speed boatفری ٹاؤن تشریف لائے۔
جلسہ سالانہ کا پہلا روز
۱۴؍فروری ۲۰۲۵ء بروز جمعۃ المبارک
جلسہ سالانہ کے پہلے روز کا آغاز صبح نماز تہجد سے ہوا۔ شعبہ موبائلیشن نے شاملین جلسہ کو بیدار کیا اور جلسہ گاہ بھجوایا۔ احبابِ جماعت کی ایک بڑی تعداد پنڈال میں ہی سوئی مبادا تہجد نہ رہ جائے۔ تہجد میں شہر کے غیر از جماعت مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد بھی برکت کے حصول کی غرض سے شامل ہوتی ہے۔

صبح پونے پانچ بجے نمازِ تہجد مولوی میر وسیم الرشید صاحب ریجنل مبلغ مکینی ریجن نے پڑھائی۔ اس کے بعد مکرم اسماعیل نالو صاحب افسر جلسہ سالانہ (پرنسپل احمدیہ مسلم سیکنڈری سکول بو) نے تربیت اولاد کے موضوع پر درس دیا جس میں انہوں نے سمارٹ فونز کے استعمال اور خرید کی حوصلہ شکنی کی اورکتب بینی، قاعدہ یسرناالقرآن اور قرآن کریم خریدنے کی تلقین کی۔ بعد ازاں طالبِ علم جامعہ احمدیہ سانٹگی او طورے نے نہایت مسحور کن آواز میں اذان دی اورپھر مولوی میر وسیم الرشید صاحب نے نمازِ فجر پڑھائی۔

نماز کے فوراً بعد چند اعلانات ہوئے اور مکرم امیر صاحب و مرکزی مہمان نے ناظمین شعبہ جات، نیشنل عاملہ کے ساتھ میٹنگ کی۔ امیر صاحب نے موصولہ شکایات کے ازالے کا طریق بتایا۔ ناظمین سے ان کی مشکلات دریافت کیں اور اس کے حل پیش کیے۔
نمازوں کی ادائیگی، اعلانات، تیاری و ناشتہ کے بعد جلسہ گاہ بھرنی شروع ہوگئی اور ساڑھے نو بجے تک جلسہ گاہ پُر ہوچکی تھی۔
ساڑھے نو بجے مہمانِ خصوصی نے نمائش کا فیتا کاٹ کر افتتاح کیا اور نمائش کے معائنہ کے بعد اپنے تاثرات درج کیے۔ نمائش کی تفصیل آئندہ درج کی جائے گی۔ جس کے بعد حسبِ روایت تقریب پرچم کشائی کا انعقاد کیا گیا۔

تقریب پرچم کشائی
مرکزی مہمان صاحب نے لوائے احمدیت جبکہ امیر صاحب نے سیرالیون کا پرچم نعرہ ہائے تکبیرمیں بلند کیا اور مہمانِ خصوصی صاحب نے دعا کروائی۔ جس کے بعد پہلے اجلاس کا باقاعدہ آغاز ہوا۔

اگرچہ درجہ حرارت ۳۵ تھا تاہم محسوس ۴۱ ڈگری سینٹ گریڈ کیا جا رہا تھا لیکن ایمانی درجہ حرارت اس سے کہیں زیادہ تھا جس کا اظہار نعروں کی شکل میں ظہور پذیر ہوا۔ تمام حاضرین ہمہ تن گوش تقاریر سنتے رہے۔ پروگرام کے مطابق صدر مملکت نے جلسہ کے پہلے اجلاس میں شامل ہونا تھا۔ تاہم بیرونِ ملک دورہ کے سبب تشریف نہ لاسکے۔
پہلے اجلاس کا آغاز صبح دس بجے مکرم امیر صاحب کی صدارت میں ہوا۔ آپ کے ساتھ مرکزی مہمان اور مکرم ڈاکٹر امتیاز احمد صاحب آف امریکہ(ابتدائی واقفِ زندگی ڈاکٹر مجلس نصرت جہاں) تشریف فرما تھے۔ تلاوت حافظ محمد عثمان صاحب نے خوش الحانی سے پیش کی اور مکرم شاہد کورجی صاحب نیشنل سیکرٹری وقفِ نو نے ترجمہ پیش کیا۔ جس کے بعد جامعہ احمدیہ کے چار طلباء نے ترنم سے قصیدہ ’’یا قلبی اذکر احمدا ‘‘ پیش کیا جس سے شاملین خوب محظوظ ہوئے۔ پھراس کا انگریزی ترجمہ پیش کیا۔ اس کے بعد سیکرٹری جنرل نذیر احمد علی کمانڈا بونگے صاحب اورمصطفیٰ فودے صاحب، یونسا دین کابو صاحب اور مولوی عبد اللطیف بایاں صاحب نے سٹیج پر موجود معزز مہمانانِ کرام کا تعارف کروایا جن میں پیراماؤنٹ چیفس، مذہبی رہنما اور حکومتی وزراء شامل تھے۔پیراماونٹ چیفس کا تعارف مکرم یونسا کاربو صاحب نے جبکہ مذہبی لیڈران،اسمبلی اور منسٹرز کا تعارف کمانڈا بونگے جنرل سیکرٹری نے پیش کیا۔
پروگرام کے مطابق امیر صاحب نے افتتاحی خطاب کیا اور مکرم امیر صاحب نے اپنے افتتاحی خطاب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ کو محل گفتگو بنایا اور ساری دنیا کے مسائل کا حل قرار دیا اور پھر آپ کی بعثت ثانیہ مسائل کا حل ہے اور وہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی صورت میں ظاہر ہو چکے ہیں۔
تقریر کے بعد مکرم امیر صاحب نے بعض مہمانان کا تعارف کروایا۔
تقریب رونمائی ترجمة القرآن مینڈے

اس کے بعد محترم امیر صاحب نے مینڈے میں قرآن کریم کے از سر نو ترجمے کا تعارف اور تاریخ کا بتایا کہ یہ ترجمہ سات سال میں تیار ہوا ہے جس میں حضرت مولوی شیر علی صاحب ؓ تفسیری نوٹس جبکہ حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ کے ترجمة القرآن کے تفسیری نوٹس و سورتوں کا تعارف بھی شامل کیا گیا ہے۔

اس کے بعد مرکزی نمائندہ نے حضور انور ایدہ اللہ کا پیغام پڑھ کر سنایا۔ اور مکرم موسیٰ محمود صاحب نے اس کا کریول ترجمہ پیش کیا۔
مکرم فواد لولے صاحب سیکرٹری تعلیم و سیکرٹری نصرت جہاں بورڈ نے گذشتہ سال کی تعلیمی رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے سکولوں اور ٹیچرز کے اعداد و شمار بھی پیش کئے۔ کارکردگی کے لحاظ سے سکولوں کی اول دوم پوزیشن کا اعلان کیا۔ اعلی کارکردگی والے طلبہ کا اعلان کیا۔ حسبِ روایت معزز مہمانان نے اسناد اور نقد انعام پیش کیا۔اس پروگرام کا دلچسپ حصہ یہ تھا کہ محترم امیر صاحب نے حال میں یونیورسٹی آف لندن سے Master of Laws(international dispute resolution) مکمل کیا اور انہوں نے اپنی سند بھی وصول کی۔
چند نیشنل اور ریجنل منسٹرز بھی پروگرام میں شامل تھے۔ وزارت سوشل ویلفیئر کے ڈپٹی منسٹر محمد حاجی کیلا (Mohamed Haji-Kella)نے کہا کہ احمدیہ جماعت کا جلسہ سیرالیون کے کیلنڈر کا اہم ایونٹ ہے۔ انہوں نے وزارت کی طرف سے اعلان کیا کہ سعودیہ عربیہ کی جانب سے حج پالیسی میں تبدیلی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تیاری کے آخری مراحل ہیں۔ اور رجسٹریشن کا آج آ خری دن تھا، لیکن ہم یہاں آئے ہیں اور صدر مملکت ملک سے باہر ہیں۔ ہم جلسے کے اس بابرکت موقع پر اعلان کرتے ہیں کہ حج درخواستوں کی آخری تاریخ دو ہفتے بڑھا دی گئی ہے۔
الفا ابراہیم سیسے وزیر ٹریڈ اور انڈسٹری نے کہا صدر مملکت نے اپنی نیک تمنائیں بھجوائیں ہیں۔ اور جلسے کے انعقاد پر مبارک باد بھجوائی ہے۔ انہوں نے جماعت کی فلاحی خدمات خصوصاً شعبہ تعلیم کو سراہا۔ اور جلسے پر انعامات دیے جانے کی روایت کو خوش آئند قرار دیا۔ انہوں نے نظامِ تعلیم میں قبائلی تقسیم کی حوصلہ شکنی اور حب الوطنی کے جذبہ کے تحت ایک نظام تعلیم جاری کرنے کی پالیسی کو سراہا۔
خطبہ جمعہ و نمازِ جمعہ
اس کے بعد تمام شاملین نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا لائیو خطبہ جمعہ سنا۔ پھر اس کے بعد محترم نمائندہ خصوصی نے خطبہ جمعہ دیا جس میں جلسہ سالانہ کا مقصد بیان کرنے حضور انور کی بیان فرمودہ دعاؤں کی تحریک کی طرف توجہ دلائی۔ بعد ازاں نمازِ جمعہ و عصر جمع کر کے پڑھائیں۔ جس کے بعد ظہرانہ پیش کیا گیا۔
اجلاس مستورات
بعد دوپہر مستورات کا اجلاس ہوا جو شام سات بجے تک جاری رہا۔ پہلے اجلاس کی صدارت مسز نینسی کمارا صاحبہ صدر لجنہ اماء اللہ سیرالیون نے کی۔ تلاوت، حدیث اور نظم کے بعد صدر صاحبہ نے استقبالیہ خطاب کیا۔ جس کے بعد مکرمہ زینب جالو صاحبہ جنرل سیکرٹری لجنہ اماء اللہ نے مہمانان کا تعارف کروایا گیا۔ بعد ازاں لجنہ اماء اللہ کی سالانہ مساعی کی رپورٹ پیش کی گئی۔
بعد ازان مسز امیر مریم میوا صاحبہ نے خواتین کا معاشرے کی تعمیر میں کردار کے موضوع پر تقریر کی۔ دوسری تقریر للیاں سونگو صاحبہ (ساق صدر لجنہ) نے ’’ پردہ ایک اسلامی حکم’’ کے موضوع پر کی۔ رپورٹ کے بعد لجنہ ممبرات کے ایک گروپ نے قصیدہ سے پیش کیا۔ بعد ازاں مسز میسی میوا نے دس شرائط بیعت پر خواتین کیسے عمل کریں؟، اورمسز کادیتا گمانگا نے سیرت حضر اماں جانؓ پر تقریر کی۔ بعد ازاں تنظیم کے مختلف امور سے متعلق گفتگو کی گئی۔
دوسرے سیشن میں شام چھ بجے آخر پر محترم امیر صاحب نے تشریف لا کر اختتامی کلمات کہے اور احمدی مستورات کو ان کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی۔
اجلاسِ دوم:
شام ساڑھے سات بجے نمازِ مغرب اور عشاء جمع کر کے ادا کی گئیں۔ جس کے بعد تمام شاملین جلسہ کو مقامی جماعتوں میں احمدیت کے قیام اور تعارف پر مشتمل ڈاکومنٹریز دکھائی گئیں اور احباب عشائیے اور آرام کے لیے تشریف لے گئے۔
متفرق امور
- امریکہ میں موجود سیرالیونین احمدیوں نے ساٹھویں جلسے کے لیے خصوصی بیجز اور قلم تیار کروا کر بھجوائے جنہیں بطور سوینیر تقسیم کیا گیا۔
- پہلے روز کے اختتام پر نظامت رجسٹریشن کے مطابق حاضری بیس ہزار سے زائد ہو گئی ہے۔
- نظامت رہائش کے مطابق تمام مہمانان کو احمدیہ سکولز، دیگر سکولز، جامعہ احمدیہ اور ٹیچرز کواٹرز میں رہائش مہیا کی گئی ہے۔ جملہ بنیادی سہولیات کا انتظام کیا گیا ہے۔
- نظامت کچن اور نظامت تقسیم طعام کے مطابق ۱۷ ہزار سے زائد لوگوں کو تین وقت کھانا پہنچایا گیا۔
- نظامت سمعی وبصری کی جانب سے جلسہ کے اجلاسات کی کارروائی جلسہ سالانہ سیرالیون کے یوٹیوب چینلز پر براہِ راست نشر کی گئی۔
- نظامت کوسوشل میڈیا کی جانب سے جلسہ کے متعلق پوسٹس شییئر کی گئیں۔ جلسہ سالانہ سیرالیون کا آفیشل ہینڈل @JalsaSalanaSLہے جبکہ ہیش ٹیگ #JalsaSaloneہے۔
- جلسے کے جملہ اکاؤنٹس اور لنکس، پروگرام اور اہم معلومات پر مشتمل درج ذیل لنک اِ ن بائیو بنایا گیا ہے جس پر تمام معلومات مہیا کی گئی ہے۔ ہر فردِ جماعت تک یہ لنک پہنچانے کے لیے رجسٹریشن کارڈ پر کیو آر کوڈ شامل کروایا گیا ہے۔