صحت

ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(گردے کے متعلق نمبر۲)(قسط۱۰۲)

(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)

بر برس ولگرس
Berberis vulgaris
(Bar berry)

بربرس کو عموماً مدر ٹنکچر میں استعمال کرتے ہیں اور اکثر ہومیو پیتھک معالجین اسے صرف گردے کی تکلیفوں میں ہی دیتے ہیں حالانکہ یہ پتے کی پتھری اور جگر کی گہری بیماریوں کے لیے بھی ایک مؤثر دوا ہے۔(صفحہ۱۴۹)

مردوں کی پیشاب کی نالی جو خصیوں کے اندر مادہ منویہ کی نالی میں سے گزرتی ہے اس میں درد کی لہریں دوڑتی ہیں جو گردے اور مثانے کی تکلیف کے دوران زیادہ زور پکڑ جاتی ہیں۔ پیشاب کے بعد یہ احساس رہتا ہے کہ ابھی کچھ پیشاب باقی ہے اور انسان دیرتک اسے نکالنے کے لیے زور لگا تا رہتا ہے۔(صفحہ۱۴۹)

بر برس کے دردوں کی خاص علامت یہ ہے کہ یہ ایک مقام سے سائیکل کے پہیہ کے تاروں کی طرح چاروں طرف پھیلتے ہیں۔ گردے کے درد کی بھی یہی عادت ہے کہ نیچے مثانہ کی طرف بھی ٹیسیں چلتی ہیں اور اوپر کمر اور جگر کی طرف بھی۔ درد کی جو لہریں نیچے اترتی ہیں وہ مردوں کے خصیوں کی طرف جانے والے اعصابی ریشوں کے راستے خصیوں میں بھی محسوس ہوتی ہیں۔ اکثر ایسے مریض کو پیشاب کی حاجت بیٹھے بیٹھے اگر نہ بھی محسوس ہو تو کھڑا ہوتے ہی یا چلنے پر پیشاب کی سخت حاجت ہوتی ہے جس کا روکنا مشکل ہوتا ہے۔ اگر مریض مردانہ یورینل (Urinal) یا کموڈ (commode) میں کھڑا ہو کر پیشاب کرے تو پیشاب کا بڑا حصہ خارج ہونے کے باوجود پیشاب کی پہلی دھار ختم ہونے میں ہی نہیں آتی اور یوں لگتا ہے کہ گردہ مسلسل پیشاب بنائے چلا جا رہا ہے ۔ بر برس میں پیشاب کی تکلیف کی جو علامتیں ظاہر ہوتی ہیں ان میں کبھی پیشاب زیادہ اور پتلا ہو جاتا ہے اور کبھی کم اور گاڑھا ہو کر بہت بد بودار ہو جاتا ہے کیونکہ اس میں بہت فاسد مادے موجود ہوتے ہیں۔ پیشاب کی زیادتی یا پیشاب کی کمی یہ دونوں علامتیں بر برس میں پائی جاتی ہیں۔ اگر پیشاب زیادہ آئے تو گر دے صاف ہو جاتے ہیں اور بد بو وغیرہ ختم ہو جاتی ہے ۔ پیشاب بہت کم ہو جائے تو بہت گہرے رنگ کا تھوڑا پیشاب آئے گا جو سخت بدبو دار ہو تا ہے ۔ جب پیشاب کم ہو تو پیشاب کی نالی میں کچھ کچھ جلن ہوتی رہتی ہے ۔ پریرا بر یوا (Pareira Brava) کا گر دے کا درد عموماً ایک رخ پر چلتا ہے۔ اکثر گردے کے نیچے ران کی طرف اترتا ہے لیکن بربرس میں درد خواہ گردے میں ہو یا پتے میں چاروں طرف پھیلتا ہے۔ اس علامت کے ساتھ پتے کی درد میں بربرس بہت مؤثر ہے ۔ ہفتہ دس دن کے اندر ہی پتے کی پتھریاں ٹوٹ ٹوٹ کر فضلے کے ساتھ خارج ہونے لگتی ہیں۔(صفحہ۱۵۰)

بربرس کے بارے میں اچھے ہومیوپیتھک معالجین بتاتے ہیں کہ جگر کی خرابی کے نتیجہ میں اگر دل کمزور ہو تو یہ پہلے جگر ٹھیک کرتی ہے پھر دل بھی خود ہی ٹھیک ہو جاتا ہے ۔ اگر جسم میں کہیں تیزابی مادے اور یو ریا وغیرہ جمع ہو جائیں تو یہ دوا ان کو وہاں سے ہلاتی رہتی ہے اور خون میں شامل کرتی ہے پھر ان کو گردوں کے ذریعہ باہر نکال دیتی ہے۔(صفحہ ۱۵۱)

جگر کی تکلیف میں مدر ٹنکچر دیتا ہوں جبکہ گردے کی تکلیف اور گاؤٹ وغیرہ میں 30 طاقت میں بھی دی جا سکتی ہے۔ بربرس اور کارڈووس دونوں کے مزاج ملتے ہیں۔(صفحہ۱۵۲)

گردے کی شدید درد اور پتھری کے لیے بربرس مفید ہے لیکن یہ کچھ لمبا عرصہ کھلانی پڑتی ہے تاکہ پتھری رفتہ رفتہ کھل کر باہر آ جائے لیکن اگر پتھری اگز الک ایسڈ کی ہو بربرس فائدہ نہیں دے گی بلکہ کلیۃً بے اثر ہو گی۔ اگزالک ایسڈ کی پتھری Oxalates سے بنتی ہے اور وہ بہت سخت ہوتی ہے اور ایک خاص قسم کی شعاعوں سے اس کا علاج ہوتا ہے۔ میرے تجربہ کے مطابق سلیشیا اور کلکیریا فلور 6X ملا کر کچھ عرصہ کھلایا جائے تو یہ رفتہ رفتہ اس پتھری کو بھی گھلا دیتی ہیں۔(صفحہ۱۵۲)

کیکٹس گرینڈی فلورس
Cactus grandiflorus
( Night-Blooming Cereus)

تھوہر کا پھل بہت لذیذ خوشنما اور خوبصورت ہو تا ہے۔ رس بھی مزیدار ہو تا ہے لیکن پینے کے بعد ناخوشگوار سی بو آتی ہے۔ اس پھل کے زیادہ استعمال سے گردوں پر برا اثر پڑتا ہے۔(صفحہ۱۷۷)

دل، گردوں، انتڑیوں اور چہرے کی طرف خون کا اجتماع کیکٹس کے علاوہ بیلاڈونا میں بھی پایا جاتا ہے۔ (صفحہ۱۷۷)

گردوں کی تکلیفیں مزمن ہو جائیں تو جسم میں پھپھلی ورمیں پیدا ہو جاتی ہیں خصوصاً پاؤں اور ٹانگوں میں۔ ایسی صورت میں کیکٹس کی دوسری علامتیں نمایاں ہوں تو بفضلہ تعالیٰ یہ سارے بدن کو شفا بخش دیتی ہے ۔(صفحہ۱۷۸)

کلکیریا آرس
Calcarea ars

گردوں میں بھی درد ہو تا ہے اور دکھن کا احساس ہر وقت رہتا ہے جو پتھری کی وجہ سے نہیں بلکہ عام سوزش کی وجہ سے ہوتا ہے۔(صفحہ۱۹۰)

کلکیریا فاس
Calcarea phosphorica

پیشاب بہت آتا ہے جس کے ساتھ کمزوری ہو جاتی ہے ۔ گردوں کے مقام پر درد ہوتا ہے۔ اگر بوجھ اٹھایا جائے تو کمر میں درد ہو تا ہے ۔(صفحہ۲۰۷)

کلکیریا سلف
Calcarea sulphurica
(Sulphate of Lime-Plaster of Paris)

اگر تشخیص درست ہو تو کلکیر یا سلف گردے کی پرانی سوزش میں بھی مفید ہے۔(صفحہ۲۱۳)

کیمفر
Camphora
(Camphor)

کیمفر کا کینتھرس (Cantharis) سے بھی ایک تعلق ہے اور کینتھرس کے اثر کو زائل بھی کرتا ہے۔ کینتھرس میں گردوں کی جھلیاں متورم ہو جاتی ہیں اور پیشاب کی نالی میں جلن اور سوزش پیدا ہو جاتی ہے۔ قطرہ قطرہ پیشاب بہت جل کر آتا ہے۔ یہ علامتیں ایک حد تک کیمفر میں بھی پائی جاتی ہیں۔ بعض اوقات کینتھرس کا زہر دینے سے گردوں میں مستقل سوزش ٹھہر جاتی ہے جو مریض کو اعصابی لحاظ سے بھی متاثر کرتی ہے ، ایسی صورت میں کیمفراس اثر کو زائل کرتا ہے اور یہ صرف عارضی دوا نہیں بلکہ مستقل طور پر بھی بعض بیماریوں کے بداثرات مٹانے کے لیے مفید ہے۔(صفحہ۲۱۸-۲۱۹)

کینیبس انڈیکا
Cannabis indica

کینیبس کے مریض کو بکثرت پیشاب آتا ہے اور یہ علامت اسے اوپیم سے ممتاز کرتی ہے ۔ اوپیم میں پیشاب رک جاتا ہے اور خشکی پائی جاتی ہے۔ تمام اخراجات خشک ہو جاتے ہیں ۔کینیبس میں گردوں کی بیماریاں بھی ہوتی ہیں ۔ بار بار پیشاب آتا ہے لیکن ہر دفعہ پیشاب آنے کے لیے کچھ انتظار کرنا پڑتا ہے اور پیشاب ختم بھی آہستہ آہستہ ہو تا ہے۔ پیشاب کی نالی میں جلن اور ہلکے درد کی شکایت بھی ہوتی ہے۔ کینیبس سٹائیوا میں بھی یہ علامت ملتی ہے لیکن کینیبس انڈیکا کے مقابل پر بہت زیادہ۔(صفحہ۲۲۵)

کینیبس سٹائیوا
Cannabis sativa

گردوں میں سوزش ہو جاتی ہے۔ پیشاب قطرہ قطرہ جلن کے ساتھ بار بار آتا ہے۔ پیشاب سے فارغ ہونے کے بعد شدید ٹانکہ بھرنے والے درد کا احساس ہوتا ہے۔ آخر میں مثانے کی نالی اور پیشاب کا سوراخ اچانک تشنج کی وجہ سے بند ہو جاتے ہیں اور سخت تکلیف ہوتی ہے۔ پیشاب کی نالی میں شدید درد ہوتا ہے اور مریض کو چلتے ہوئے بھی تکلیف ہوتی ہے۔(صفحہ۲۲۸)

کاسٹیکم
Causticum

اگر وضع حمل کے وقت عورت کے گردوں پر اثر ہو ، خوف ، دباؤ یا سوزش کی وجہ سے پیشاب بند ہو جائے تو بسا اوقات کا سٹیکم ناگزیر ہو جاتی ہے۔ بلکہ ایسی حالت میں یہ جان بچانے والی دوا بن جاتی ہے۔ بعض عورتوں کو جنہیں وضع حمل کے بعد چوبیس گھنٹے تک پیشاب نہیں آیا جب کاسٹیکم دی گئی تو شروع میں خون والا پیشاب آیا۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ گردوں میں سوزش تھی ، فالجی حالت نہیں تھی۔ پھر پیشاب کے ساتھ خون کم ہونے لگا اور کھل کر پیشاب آنا شروع ہو گیا۔ بعد میں انہیں پریرا بریوا (Pareira Brava Q) کا کورس دیا گیا کیونکہ پر یرا گردوں کو دھونے اور پیشاب کو زیادہ کرنے میں عمومی طور پر اچھا اثر ظاہر کرتی ہے۔ اگر عام حالات میں پیشاب رک جائے تو کاسٹیکم کی علامتیں بالکل مختلف ہوں گی۔ مریض بیٹھ کر پیشاب نہیں کر سکتا۔ کھڑا ہونے کی حالت میں پیشاب دباؤ کی وجہ سے خود بخود بہتا ہے، بے حسی ہوتی ہے اور پتا بھی نہیں چلتا۔ جب یہ علامتیں اکٹھی ہو جائیں تو کاسٹیکم بہت نمایاں فائدہ پہنچاتی ہے۔(صفحہ۲۶۵)

سیانوتھس
Ceanothus

اگر تلی میں سختی پیدا ہو جائے تو خون کی شریانیں سخت ہو جاتی ہیں ۔اس کے نتیجہ میں پیدا ہونے والے ایسے مزمن بلڈپریشر میں جس کا تعلق جگر اور تلی سے ہو سیانوتھس کو استعمال کرنا چاہیے۔ یہ خون کے دباؤ کو کم کرتی ہے۔ بلڈپریشر کا تعلق عموماً دل اور گردے سے ہوتا ہے لیکن جب بیماری کا مرکز جگر اور تلی ہو تو اس صورت میں سیانوتھس دینی چاہیے۔ (صفحہ ۲۶۷)

چیلی ڈونیم
Chelidonium

گردوں میں بھی جلن اور خراش ہوتی ہے اور پیشاب میں چھیچھڑے سے آنے لگتے ہیں۔ جسم کو ہاتھ لگانے سے دکھن کا احساس ہو تا ہے ۔ کولہے اور رانوں میں درد ہوتا ہے۔ پاؤں کی ایڑیوں میں ناقابل برداشت درد اور دواؤں کے علاوہ چیلی ڈو نیم کی بھی علامت ہے ۔(صفحہ۲۷۷)

کو کس کیکٹائی
Coccus cacti
(Cochineal)

کو کس کے مریض کے پیشاب کی علامتیں بہت اہمیت رکھتی ہیں۔ پیشاب کی سخت حاجت اس میں پکی اینٹ کے ذروں کی طرح سرخ ذرے اور باریک پتھریاں اور یورک ایسڈ (Uric Acid) کی ملاوٹ ہوتی ہے جس کی وجہ سے گردے سے مثانے تک کاٹنے والے دردوں کی لہریں چلتی ہیں۔ کبھی اچانک پیشاب بند ہو جا تا ہے ۔(صفحہ۳۱۴)

(نوٹ ان مضامین میں ہو میو پیتھی کے حوالے سے عمومی معلومات دی جاتی ہیں۔قارئین اپنے مخصوص حالات کے پیش نظر کوئی دوائی لینے سے قبل اپنے معالج سے ضرورمشورہ کرلیں۔)

(ڈاکٹر طاہر حمیدججہ)

٭…٭…٭

مزید پڑھیں: ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(گردے کے متعلق نمبر۱) (قسط۱۰۱)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button