ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل (قسط ۱۰۳)(گردے کے متعلق نمبر۳)
(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل‘‘ کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)

کالچیکم
Colchicum
(Meadow Saffron)
ٹھنڈے نم دار موسم میں تکلیفیں بڑھتی ہیں۔ خصوصاً اگر گردوں پر اثر پڑے اور پیشاب کی مقدار کم ہو جائے۔ اس طرح خارجی اثرات سے پسینہ بند ہونے کا بھی عوارض پر بہت برا اثر پڑتا ہے۔ نم دار سردی یا بالکل خشک گرمی میں تکلیفیں بڑھ جاتی ہیں۔(صفحہ۳۱۹)
کروٹیلس ہری ڈس
Crotalus horridus
(Rattle Snake)
سرخ یا زردی مائل پیشاب آتا ہے۔ گردے متورم ہوتے ہیں۔ جگر کے مقام پر درد ہوتا ہے۔ دل میں بھی کمزوری محسوس ہوتی ہے ۔ دھڑکن تیز ہو جاتی ہے ۔(صفحہ۳۳۴)
ڈائسکوریا ولوسا
Dioscorea villosa
(Wild Yam)
گردے کے تشنج کا درد جگر کی طرف حرکت کرتا ہے۔(صفحہ۳۵۵)
ڈلكامارا
Dulcamara
(Bitter Sweet)
گردے ، انتڑیوں اور معدے پر بھی نزلاتی اثرات ظاہر ہوتے ہیں اور بار بار پیشاب آتا ہے یا اسہال شروع ہو جاتے ہیں۔ اسہال کی یہ تکلیف انتڑیوں ، معدے یا گردوں کی نزلاتی تکلیف سے ہوتی ہے۔ نم دار جگہوں پر رہنے سے اور نم دار موسم میں تکلیفیں بڑھ جاتی ہیں ۔(صفحہ۳۶۳)
گائیکم
Guaiacum
گائیکم میں گردے کی تکلیفیں بھی ملتی ہیں ۔ عموماً ایسے مریضوں کو بہت پسینہ آتا ہےجو مفید ہو تا ہے کیونکہ جب تک پسینہ آتا رہے گردوں کی کوئی تکلیف اور علامت ظاہر نہیں ہوتی۔ اگر پسینہ بند ہو جائے تو اچانک گردے کی تکلیف کا احساس شروع ہو جائے گا۔ اگر ایسے مریض کو سردیوں کے موسم میں اچانک گردے کی تکلیف ہو اور اسے گرمی پہنچا کر پسینہ کے عمل کو بحال کر دیا جائے تو تکلیف کم ہو جائے گی۔اس کا مطلب یہ ہے کہ پسینہ کے ذریعہ جلد سے جو زہریلے مادے خارج ہوتے ہیں ویسے ہی مادے گر دوں کے ذریعہ پیشاب میں بھی خارج ہوتے ہیں۔ گردوں اور جلد سے نکلنے والے مشترک مادے اس بیماری کے ذمہ دار ہیں۔ گائیکم ان مادوں اور نمکیات وغیرہ کا توازن بحال کرکے شفا دیتی ہے۔(صفحہ۴۲۰-۴۲۱)
ہیڈی اوما
Hedeoma
پیشاب کی نالی اور مثانے کی گردن میں جلن اور بےچینی ، بائیں گردے کے مقام پر درد کا عمومی احساس اور گردے کے مقام سے مثانہ میں درد اترتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔(صفحہ۴۲۵)
ہیلو نیس
Helonias
ہیلو نیس کا گردوں سے بھی تعلق ہے۔ گردوں میں خون کا اجتماع ہو جاتا ہے۔ دونوں طرف شدید جلن محسوس ہوتی ہے جو بیرونی جلد پر بھی محسوس کی جا سکتی ہے۔مریض بیرونی طور پر درد کی لکیروں کا خاکہ اپنی انگلی سے کھینچ سکتا ہے ۔ ایسے مریضوں کے پیشاب میں بعض دفعہ البیومن بھی خارج ہوتی ہے ۔ اگر حمل کے دوران یہ ہو تو ہیلونیس کو نہیں بھولنا چاہیے۔(صفحہ۴۳۶)
ہائیڈرینجیا
Hydrangea
اس کا تعلق گردوں کی بیماریوں سے ہے لیکن عموماً اسے زیادہ استعمال نہیں کیا جا تا۔ اس کی ایک علامت بہت نمایاں ہے وہ یہ کہ نمکیات کی زیادتی کی وجہ سے پیشاب میں تلچھٹ ہوتی ہے اور سفید رنگ کی تہ نیچے جم جاتی ہے۔ اس علامت کے ساتھ گردوں کی اکثر تکلیفوں میں مثلاً پیشاب میں خون ، چھوٹی چھوٹی پتھریاں یا ریت کے ذرے آنے لگیں جو مثانے کی نالی کو زخمی کر دیں اور شدید جلن ہو تو یہ دوا کام آتی ہے۔(صفحہ۴۴۵)
آئیوڈم
Iodum
آئیوڈم کو گردوں کی بیماریوں میں بھی اہم مقام حاصل ہے۔ گردوں میں تکلیف کی وجہ سے ہاتھ پاؤں متورم ہو جاتے ہیں۔ اگر گردوں کی بیماری میں آئیوڈم کو وقت پر دے دیا جائے تو مریض بہت سی ناقابل علاج اور تکلیف دہ بیماریوں سے بچ جاتا ہے ۔ کالی آئیوڈائیڈ (Kali lodide) بھی گردوں کے لیے مفید دوا ہےلیکن اس میں السر بننے کا رجحان ہوتا ہے جبکہ آئیوڈم میں السر کا رجحان نہیں ہوتا۔(صفحہ۴۷۱)
ایپی کاک
Ipecacuanha (Ipecac-Root)
گردوں کی انفیکشن میں بھی شدید سردی لگتی ہے۔ اس لیے ابتدائی سردی کے وقت مریض کو ڈھانپ دیں اور گھونٹ گھونٹ گرم پانی پلائیں۔ بسا اوقات گردے کی انفیکشن سے پیدا ہونے والی علامات بالکل ملیریا کے آغاز کی علامتوں سے ملتی ہیں۔ (صفحہ۴۷۸)
کالی فاسفوریکم
Kali phosphoricum
(Phosphate of Potassium)
جراثیم کے ذریعہ پھیلنے والی گردوں کی بیماریوں پربھی کالی فاس اچھا اثر دکھاتی ہے۔(صفحہ۵۰۹)
کبھی کالی فاس کا مریض جس کا سر درد اعصابی تھکاوٹ کی وجہ سے ہو بظاہر ٹھیک ہو جاتا ہے مگر دراصل وہ اعصابی تناؤ گردوں کی طرف منتقل ہو جاتا ہے اور اس اعصابی دباؤ کی وجہ سے اسے بکثرت پیشاب آنے لگتا ہے۔(صفحہ۵۱۲)
کالی سلفیوریکم
Kali sulphuricum
(Sulphate of Potash)
گردوں کی اندرونی جھلیوں میں سوزش اور ہلکے یا شدید چبھن والے درد پائے جاتے ہیں۔ بعض دفعہ پیشاب میں البیومن بھی آتی ہے ۔ پیشاب گہرے رنگ کا مقدار میں زیادہ اور جلن والا ہو تا ہے۔ کبھی یہ تھوڑا تھوڑا آتا ہے مگر آتا چلا جاتاہے۔ یوں لگتا ہے کہ گردے مسلسل تھوڑا تھوڑا بدبودار متعفن پیشاب مزید بنائے چلے جا رہے ہیں۔(صفحہ۵۱۸-۵۱۹)
کر ئیوزوٹم
Kreosotum
اکثر مخارج سے خون بہتا رہتا ہے ۔ ناک ، آنکھ ، گردوں اور رحم سے خون بہنا اس دوا کاخاص مزاج ہے۔(صفحہ۵۲۱)
ملیریا آفیشی نیلس
Malaria officinalis
ملیر یا آفیشی نیلس جگر کے لیے بھی اچھی ہے۔ جگر کے مقام پر درد اور اینٹھن محسوس ہو ۔ جگر، تلی اور گردے کام کرنا چھوڑ دیں۔ جسم میں خون کی کمی واقع ہو۔(صفحہ۵۷۵)
میڈور ائینم
Medorrhinum
(The Gonorrhoeal Virus)
گردے، مثانے اور پراسٹیٹ گلینڈ ز کی تکلیفوں سے اس کا گہرا تعلق ہے۔ اگر گردے کے درد کا شدید دورہ پڑے تو اس میں اوّلین نسخہ ایکونائٹ اور بیلاڈونا ملا کر دینا ہے۔ اگر دونوں کو ۱۰۰۰ کی طاقت میں ملا کر دس دس منٹ کے وقفہ سے دو خوراکیں دیں تو اللہ کے فضل سے بہت سے مریضوں کو فوری آرام آجاتا ہے۔ اگر ایسے مریض کی تکلیف گرمی کی بجائے سردی سے بڑھتی ہو تو پھر میگ فاس X۶ بار بار دینے سے یا کولو سنتھ ایک لاکھ کی طاقت میں صرف ایک خوراک دینے سے بعض دفعہ جادو کی طرح اثر ہوتا ہے۔ درد کے اس دورہ کے رفع ہونے کے بعد گردے کی پتھریوں کا مستقل علاج ہونا چاہیے ۔ اگر گردے کا درد پتھریوں کی وجہ سے نہ ہو بلکہ سوزش کی وجہ سے ہو تو اس کی مستقل دوا تلاش کرنی چاہیے جو میڈو رائینم بھی ہو سکتی ہے۔(صفحہ۵۸۷)
ملی فولیم
Millefolium (Yerrow)
پیشاب میں بھی خون کی آمیزش ہوتی ہے۔ مثانے میں ورم اور بائیں گردے کے مقام پر درد کا احساس ہوتا ہے۔(صفحہ۶۰۳)
نیٹرم میوریٹیکم
Natrum muriaticum
(Sodium Chloride)
جن لوگوں کے گردے خراب ہوں یا کسی بیماری کے باعث پسینہ آنا بند ہو جائے ان کو زیادہ نمک کھانے میں احتیاط کرنی چاہیے۔(صفحہ۶۱۷-۶۱۸)
(نوٹ ان مضامین میں ہو میو پیتھی کے حوالے سے عمومی معلومات دی جاتی ہیں۔قارئین اپنے مخصوص حالات کے پیش نظر کوئی دوائی لینے سے قبل اپنے معالج سے ضرورمشورہ کرلیں۔)
٭…٭…٭
گزشتہ قسط: ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(گردے کے متعلق نمبر۲)(قسط۱۰۲)
اگلی قسط: ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(گردے کے متعلق نمبر ۴) (قسط ۱۰۴)