متفرق شعراء

اُٹھاؤ ہاتھ کہ پھر سے دعا کی رُت آئے

(مرزا محمد افضل۔کینیڈا)

اُٹھاؤ ہاتھ کہ پھر سے دعا کی رُت آئے
شجر اداس ہیں یا رب صبا کی رُت آئے

ہر ایک سمت حیا رو رہی ہے زار و قطار
خدا کرے کہ کہیں سے حیا کی رُت آئے

اگرچہ دعویٰ الفت تو کر رہے ہیں سبھی
مری دعا ہے کہ پھر سے وفا کی رُت آئے

وہ ایک شخص جسے آسماں سے قربت ہے
وہ ہاتھ اٹھائے تو پھر سے شفا کی رت آئے

خدا کی ذات سے دوری کا دور دورہ ہے
یہی دعا ہے کہ پھر سے خدا کی رُت آئے

مجھے بھی اس کی محبت پہ ناز ہے افضل
اسی کا فضل ہو جب بھی قضا کی رُت آئے

مزید پڑھیں:رمضان میں مَیں تیرا بھرم مانگ رہا ہوں

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button