متفرق شعراء
اُٹھاؤ ہاتھ کہ پھر سے دعا کی رُت آئے

اُٹھاؤ ہاتھ کہ پھر سے دعا کی رُت آئے
شجر اداس ہیں یا رب صبا کی رُت آئے
ہر ایک سمت حیا رو رہی ہے زار و قطار
خدا کرے کہ کہیں سے حیا کی رُت آئے
اگرچہ دعویٰ الفت تو کر رہے ہیں سبھی
مری دعا ہے کہ پھر سے وفا کی رُت آئے
وہ ایک شخص جسے آسماں سے قربت ہے
وہ ہاتھ اٹھائے تو پھر سے شفا کی رت آئے
خدا کی ذات سے دوری کا دور دورہ ہے
یہی دعا ہے کہ پھر سے خدا کی رُت آئے
مجھے بھی اس کی محبت پہ ناز ہے افضل
اسی کا فضل ہو جب بھی قضا کی رُت آئے