سیرت حضرت مسیح موعود علیہ السلام

احمد علیہ السلام۔ سیرت و سوانح

(’اے ولیم‘)

مؤلف براہین احمدیہ کے حالات و خیالات سے جس قدر ہم واقف ہیں ہمارے معاصرین سے ایسے واقف کم نکلیں گے۔ مؤلف صاحب ہمارے ہم وطن ہیں بلکہ اوائل عمر کے ہمارے ہم مکتب

براہین احمدیہ پر لکھے جانے والے ریویو زکے سلسلے میںابوسعید محمدحسین بٹالوی صاحب کا تحریر کردہ ریویو

(گذشتہ سے پیوستہ)یہ اس کتاب پر اس کے مخالفین کی مذہبی نکتہ چینی ہے۔ بعض حاسدین کوتاہ اندیش (لودہانہ کے مدعیان اسلام)نے اس نکتہ چینی کے علاوہ اس پر پولٹیکل نکتہ چینی بھی کی ہے اور بوجہ شدت حسد و عناد و بغرض فتنہ و فساد بعض لودہانہ کے عوام میں یہ بات شائع کر دی ہے کہ یہ کتاب گورنمنٹ کے مخالف ہے اور اس کے مؤلف نے پیشوائی مذہبی کے علاوہ پولٹیکل سرداری کا بھی اس میں دعویٰ کیا ہے اپنے آپ کو مسیح قرار دیا ہے اور اپنے غلبہ اور فتح کی بشارتیں اور اپنے مخالفین کی شکست و ہزیمت کی خبریں اس میں درج کی ہیں۔ اس بہتان و افترا پردازی سے شاید اُن کی غرض یہ ہو کہ یہ بہتان عوام میں شہرت پا کر خواص تک پہنچ جائے۔ اور رفتہ رفتہ گورنمنٹ کے گوش گذار ہو جائے اور گورنمنٹ کی طرف سے کتاب یا اُس کے مؤلف سے کسی قسم کی مزاحمت ہو۔

ہر چند ہم کو اپنی بیدار مغز عاقبت اندیش گورنمنٹ سے یہ توقع (یا اندیشہ)نہیں کہ وہ ایسی بے بنیاد اور مبنی بر حسد و عناد باتوں کی طرف توجہ کرے اور کسی مفسد خود غرض کے کہنے سے مؤلف کتاب سے (جس کے تمام خاندان کا خیر خواہ سلطنت ہونا گورنمنٹ کو بخوبی معلوم ہے اور خاص اس کا خیر خواہ ہونا اس کی اسی کتاب سے آفتاب نیمروز کی طرح ثابت ہے۔)کسی قسم کی مزاحمت کرے ولیکن چونکہ اکثر عوام اور بعض خواص مؤلف اور اُس کے خاندان کے حالات سے واقف نہیں اور اکثر اشخاص اصل کتاب کودیکھ بھی نہیں سکتے اور اس وجہ سے اُن کے خیال پر اس بہتان کا اثر بد (مؤلف سے سوءظنی اور کتاب سے وحشت)پیدا ہونا ممکن ہے۔ لہٰذا ان لوگوں کی رفع وحشت اور اُن کے خیال کی اصلاح و حفاظت کے لئے اس نکتہ چینی کا ذکر و جواب بھی اس ریویو میں مناسب معلوم ہوا۔

ہماری تحقیق و تجربہ و یقین و مشاہدہ کی رُو سے یہ سب نکتہ چینیاں (مذہبی ہیں خواہ پولٹیکل) از سر تا پا سوء فہمی یا دیدہ دانستہ دھوکہ دہی پر مبنی ہیں۔ اور بجز دعویٰ الہام جو کچھ مؤلف کی نسبت کہا گیا ہے محض بے اصل ہے۔ نہ مؤلف کو نبوت کا دعویٰ ہے نہ حصول خصوصیات و کمالات انبیاء کا ادعا۔نہ پولٹیکل سرداری کا خیال ہے۔ نہ بجز مذہبی ہدایت و اشاعت بذریعہ قلم و زبان کسی امر کا قصد ومقال اس لئے ہم حسبۃللہ و نصیحۃ لخلق اللہ اس ریویو میں ان نکتہ چینوں کا جواب دیتے ہیں۔ اور ان تہمتوں سے کتاب اور مؤلف کے دامن کو پاک کرتے ہیں اور چونکہ مذہبی نکتہ چینی کا جواب زیادہ بحث طلب ہے اور جواب پولٹیکل نکتہ چینی مختصر لہٰذا ہم اس کے جواب کو مقدم کرتے ہیں۔ و باللہ التوفیق۔

پولٹیکل نکتہ چینی کا جواب

مؤلف براہین احمدیہ کے حالات و خیالات سے جس قدر ہم واقف ہیں ہمارے معاصرین سے ایسے واقف کم نکلیں گے۔ مؤلف صاحب ہمارے ہم وطن ہیں بلکہ اوائل عمر کے (جب ہم قطبی و شرح مُلّا پڑھتے تھے) ہمارے ہم مکتب اُس زمانہ سے آج تک ہم میں اُن میں خط و کتابت و ملاقات و مراسلت برابر جاری رہی ہے۔ اس لئے ہمارا یہ کہنا کہ ہم اُن کے حالات و خیالات سے بہت واقف ہیں مبالغہ قرار نہ دیئے جانے کے لائق ہے۔

گورنمنٹ انگلشیہ کی مخالفت کا خیال کبھی مؤلف کے آس پاس بھی نہیں پھٹکا وہ کیا ان کے خاندان میں اس خیال کا کوئی آدمی نہیں ہے بلکہ اُن کے والد بزرگوار مرزا غلام مرتضٰی نے تو عین زمانہ طوفان بے تمیزی (غدر ۱۸۵۷ء) میں گورنمنٹ کا خیر خواہ جان نثار وفادار ہونا عملاً بھی ثابت کر دکھایا اس غدر میں جبکہ ترمون کے گھاٹ پر متصل گورداسپورہ مفسدین بدطینت نے یورش کی تھی اُن کے والد ماجد نے باوجودیکہ وہ بہت بڑے جاگیردار و سردار نہ تھے اپنی جیب خاص سے پچاس گھوڑے معہ سواران و ساز و سامان تیار کرکے زیر کمان اپنے فرزند دلبند مرزا غلام قادر مرحوم کے گورنمنٹ کی معاونت میں دیئے جس پر گورنمنٹ کی طرف سے ان کی اس خدمت پر شکریہ ادا ہوا اور کسی قدر انعام بھی ملا۔ علاوہ بران ان خدمات کے لحاظ سے مرزا صاحب مرحوم (والد مؤلف) ہمیشہ مورد کرم و لُطف گورنمنٹ رہے اور دربار گورنری میں عزت کے ساتھ ان کو کرسی ملتی رہی اور حکام اعلیٰ ضلع و قسمت (یعنی صاحبان ڈپٹی کمشنر و کمشنر) چٹھیات خوشنودی مزاج (جن میں سے کئی چٹھیات اس وقت ہمارے سامنے رکھی ہوئی ہیں)وقتاً وقتاً ان کو عطا کرتے رہے ہیں اُن چٹھیات سے واضح ہوتا ہے کہ وہ بڑے دلی جوش سے لکھی گئی ہیں جو بغیر ایک خاص خیر خواہ اور سچے وفادار کے کسی دوسرے کے لئے تحریر نہیں ہو سکتیں۔ اکثر صاحبان ڈپٹی کمشنر و کمشنر اپنے ایام دورہ میں ازراہ خوش خلقی و محبت و دلجوئی مرزا صاحب کے مکان پر جا کر ملاقات کرتے رہے اور ان کی وفات پر صاحبان کمشنر و فنانشل کمشنر اور صاحب لفٹننٹ گورنربہادر نے اپنے خطوط میں بہت سا افسوس ظاہر کیا ہے او ر آئندہ کے لئے قدر دانی اور اس خاندان کے لحاظ اور رعایت کا وعدہ فرمایا ہے۔ اسی شرف خاندان اور قدیم خیر خواہ ہونے کے لحاظ سے صاحب فنانشل کمشنر بہادر نے ان دنوں میں مرزا سلطان احمد (فرزند مؤلف) کے لئے تحصیلداری کی خاص سفارش کی ہے جس کی رپورٹ بہ تعمیل حکم ضلع سے روانہ ہو چکی ہے۔ الغرض یہ خاندان قدیم سے خیر خواہ اور زیر نظر عنایت گورنمنٹ چلا آتا ہے۔ ان حالات و واقعات کی تصدیق کے لئے منجملہ ان چٹھیات کے جو اس وقت ہمارے پیش نظر ہیں ہم تین چٹھیاں حاشیہ میں نقل کرتے ہیں تا کہ حاسد نا عاقبت اندیش اس خاندان کی گورنمنٹ انگریزی میں قدر و منزلت سے آگاہ ہوکر اپنے ارادہ بد و نیت فاسد سے باز آویں اور عام مسلمان اُن کے دھوکہ میں آ کر اس کتاب اور اُس کے مؤلف سے بدگمان اور متوحش نہ ہوں۔

(حاشیہ:

Translation of Certificate Of J.M Wilson (L)
To,
Mirza Ghulam Murtaza Khan
Chief of Kadian
I have perused your application reminding me of your and your family’s past services and rights. I am well aware that since the introduction of the British Govt. you and your family have certainly remained devoted faithful & steady subjects & that your rights are really worthy of regard.
In every respect you may rest assured and satisfied that the British Govt. will never forget your family’s rights and services which will receive due consideration when a favorable opportunity offers itself.
You must continue to be faithful & devoted subjects as in it lies the satisfaction of the Govt. & your welfare.
11-6-1849 Lahore

نقل مراسلہ
(ولسن صاحب)
نمبر ۳۵۳

تہور پناہ شجاعت دستگاہ مرزا غلام مرتضیٰ رئیس قادیان حفظہٗ

عریضہ شما مشعر بر یاددہانی خدمات و حقوق خود و خاندان خود بہ ملاحظہ حضور اینجانب در آمدما خوب میدانیم کہ بلا شک شماو خاندان شما از ابتدای دخل و حکومت سرکار انگریزی جان نثار وفا کیش ثابت قدم ماندہ ایدو حقوق شما در اصل قابل قدر اند بہرنہج تسلی و تشفّی دارید سرکار انگریزی حقوق و خدمات خاندان شما را ہرگز فراموش نخواہد کرد بموقعہ مناسب بر حقوق و خدمات شما غور و توجہہ کردہ خواہد شد باید کہ ہمیشہ ہوا خواہ و جان نثار سرکار انگریزی بمانند کہ درین امر خوشنودی سرکار و بہبودی شما متصور است۔ فقط۔

المرقوم ۱۱ جون۱۸۴۹ء مقام لاہور۔ انارکلی

Translation of Mr. Robert Cast’s Certificate
To,
Mirza Ghulam Murtaza Khan
Chief of Kadian
As you rendered great help in enlisting sowars & supplying horses to Govt. in the mutiny of 1857 and maintained loyalty since its beginning up to date & thereby gained the favor of Govt. a Khilat worth Rs. 200/- is presented to you in recognition of good services & as a reward for your loyalty.
Moreover in accordance with the wishes of Chief Commissioner as conveyed in his no 5769 10th August 58 this parwana is addressed to you as a token of satisfaction of Govt. for you fidelity and repute.

نقل مراسلہ

(رابرٹ کسٹ صاحب بہادر)

کمشنر لاہور

تہور و شجاعت دستگاہ مرزا غلام مرتضیٰ رئیس قادیان بعافیت باشند۔

از انجا کہ ہنگام مفسدہ ہندوستان موقوعہ ۱۸۵۷ء از جانب آپ کے رفاقت و خیر خواہی و مدد دہی سرکار دولتمدار انگلشیہ درباب نگاہداشت سواران و بہمرسانی اسپان بخوبی بمنصۂ ظہور پہونچی اور شروع مفسدہ سے آج تک آپ بدل ہواہ خواہ سرکار رہے۔ اور باعث خوشنودی سرکار ہوا لہٰذا بجلد دی اس خیر خواہی و خیر سگالی کے خلعت مبلغ دو صد روپیہ کا سرکار سے آپ کو عطا ہوتا ہے اور حسب منشاء چٹھی صاحب چیف کمشنر بہادر نمبری ۵۷۶ مؤرخہ ۱۰؍اگست ۱۸۵۸ء پروانہ ہذا باظہار خوشنودی سرکار و نیکنامی و وفاداری بنام آپ کے لکھا جاتا ہے۔

مرقوم تاریخ ۲۰ ستمبر ۱۸۵۸ء

Translation of Sir Robert Egerton
Financial Commr’s Murasla
Dt. 29th June 1876
My dear friend Ghulam Qadir. I have perused your letter of the 2nd instant & deeply regret the death of your father Mirza Ghulam Murtaza who was a great well wisher & faithful chief of Govt.
In consideration of your family services I will esteem you with the same respect as that bestowed on your loyal father. I will keep in mind the restoration & welfare of your family when a favorable opportunity occurs.

نقل مراسلہ فنانشل کمشنر پنجاب

مشفق مہربان دوستان مرزا غلام قادر رئیس قادیان حفظہٗ

آپ کا خط 2 ماہ حال کا لکھا ہوا ملاحظہٗ حضور اینجانب میں گذرا مرزا غلام مرتضیٰ صاحب آپ کے والد کی وفات سے ہم کو بہت افسوس ہوا مرزا غلام مرتضیٰ سرکار انگریزی کا اچھا خیرخواہ اور وفادار رئیس تھا ہم آپ کی خاندانی خدمات کے لحاظ سے اُسی طرح پر عزت کریں گے جس طرح تمہارے باپ وفادار کی کی جاتی تھی۔ ہم کو کسی اچھے موقعہ کے نکلنے پر تمہارے خاندان کی بہتری اور پابجائی کا خیال رہے گا۔

المرقوم ۲۹ جون ۱۸۷۶ء

الراقم سر رابرٹ ایجرٹن صاحب بہادر
فنانشل کمشنر پنجاب

٭…٭…٭

مزید پڑھیں: احمد علیہ السلام۔ سیرت و سوانح

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button