حضرت مسیح موعودؑ کا قبولیت دعا کا ایک واقعہ
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اپنی تصنیف لطیف تریاق القلوب میں اپنا ایک قبولیت دعا کا واقعہ تحریر فرماتے ہیں:’’ایک دفعہ سخت ضرورت روپیہ کی پیش آئی جس کا ہمارے اس جگہ کے آریہ لالہ شرمپت و ملاوا مل کو بخوبی علم تھا اور ان کو یہ بھی علم تھا کہ بظاہر کوئی ایسی تقریب نہیں جو جائے اُمید ہوسکے۔ بلا اختیار دعا کے لئے جوش پیدا ہوا تامشکل بھی حل ہو جائے اور ان لوگوں کے لئے نشان بھی ہو۔ چنانچہ دعا کی گئی کہ اللہ تعالیٰ نشان کے طور پر مالی مدد سے اطلاع بخشے۔ تب الہام ہوا دس دن کے بعد میں موج دکھاتا ہوں۔ الاانّ نصر اللّٰہ قریب فی شائل مقیاس۔ دن وِل یوگوٹو امرتسر یعنی دس دن کے بعد روپیہ آئے گا۔ خدا کی مدد نزدیک ہے اور جیسے جب جننے کے لئے اُونٹنی دُم اُٹھاتی ہے تب اُس کا بچہ جننا نزدیک ہوتا ہے۔ ایسا ہی مد د الٰہی بھی قریب ہے۔دس د ن کے بعد جب روپیہ آئے گا تب تم امرتسر بھی جاؤگے۔ سو عین اس پیشگوئی کے مطابق مذکورہ بالا آریوں کے روبرو وقوع میں آیا یعنی دس دن تک کچھ نہ آیا۔ گیارھویں روز محمد افضل خانصاحب نے راولپنڈی سے ایک سو دس روپے بھیجے۔ بیس روپے ایک اور جگہ سے آئے اور پھر برابر روپیہ آنے کا سلسلہ ایسا جاری رہا جس کی اُمید نہ تھی اور جس دن محمد افضل خان صاحب وغیرہ کا روپیہ آیا امرتسر بھی جانا پڑا کیونکہ عدالت خفیفہ امرتسر سے ایک شہادت کے ادا کرنے کے لئے اُسی روز سمن آگیا۔ اور اِس نشان کے آریہ مذکور ین گواہ ہیں جو حلفاً بیان کرسکتے ہیں اور کئی اور مسلمان بھی گواہ ہیں جو اب تک زندہ موجود ہیں۔‘‘(تریاق القلوب، روحانی خزائن جلد ۱۵ صفحہ ۲۵۷-۲۵۸)
مزید پڑھیں: ماہِ صیام، روحانیت کاموسم بہار