متفرق

صنعت وتجارت

ارشاد حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں: ’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا تَدَایَنۡتُمۡ بِدَیۡنٍ اِلٰۤی اَجَلٍ مُّسَمًّی فَاکۡتُبُوۡہُ کہ اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تم ایک معین مدت کے لیے قرض کا لین دین کرو تو اسے لکھ لیا کرو، اب یہ دیکھیں کتنا خوبصورت حکم ہے، بعض لوگ کہہ دیتے ہیں کہ ہمیں بڑا اعتبار ہے، کیا ضرورت ہے لکھنے کی ، ہم تو بھائی بھائی کی طرح ہیں۔ لکھنے کا مطلب تو یہ ہے کہ بے اعتباری ہے اس طرح سے تو ہمارے اندر دوری پیدا ہوگی اور ہمارے اندر رنجشیں بڑھیں گی۔ اور ہمارے آپس کے تعلقات خراب ہوں گے۔ تو یا درکھیں کہ اگر تعلقات خراب ہوتے ہیں اور اگر تعلقات خراب ہوں گے تو تب ہوں گے جب قرآن کریم کے حکم کی خلاف ورزی کریں گے نہ کہ قرآن کریم پر عمل کرنے سے۔‘‘(خطبہ جمعہ فرمودہ13؍اگست ۲۰۰۴ء / خطبات مسرور جلد دوم صفحہ 565)

(مرسلہ: وکالت صنعت و تجارت)

مزید پڑھیں: خلافتِ راشدہ میں پوری ہونے والی قرآنی پیشگوئیاں

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button