ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(سر کے متعلق نمبر ۲) (قسط ۱۰۶)
(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)
آرنیکا
Arnica mountina
اگر چوٹوں کے بداثرات مثلا ًسوزش، درد،اینٹھن اور ابھار وغیرہ دیر تک باقی رہیں تو ان کو مٹانے کے لیے یہ بہترین نسخہ ہے۔ پہلے مریض کی دوا میں میں نے نیٹرم سلف ۱۰۰۰ اس لیے داخل کیا تھا کہ گدی کی خطر ناک چوٹ میں نیٹرم سلف سے بہتر کوئی دوا مجھے معلوم نہیں۔ عام طور پر ٹوٹی ہوئی ہڈیاں جوڑنے کے لیے نہایت مؤثر نسخہ حسب ذیل تین دواؤں پر مشتمل ہے۔ سمفائٹم، روٹا اور کلکیریا فاس۔ سالہا سال کے تجربے کی بنا پر میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اللہ کے فضل سے ہڈی جڑنے کی رفتار توقع سے دگنی تیز ہو جاتی ہے اور اس سے ایسی ٹوٹی ہوئی ہڈیاں بھی جڑ جاتی ہیں جن کے درمیان فاصلہ زیادہ ہو چکا ہو۔ رفتہ رفتہ دونوں طرف سے یہ ہڈیاں بڑھنا شروع ہوتی ہیں اور ایک دو سرے کے ساتھ مل جاتی ہیں۔ چوٹ کے علاوہ جسمانی محنت سے تھکن اور درد کا احساس ہو تو اس میں بھی آرنیکا بہت مفید ہے۔(صفحہ۸۶)
آرنیکا کی بعض اور دواؤں سے بھی مشابہت ہے۔ مثلاً بیلاڈونا کی طرح سرگرم ہو تا ہے اور باقی جسم ٹھنڈا رہتا ہے۔(صفحہ۸۸)
آرنیکا کے مریض کا سر گرم ہوتا ہے لیکن اسے ٹھنڈا کرنے کا مطالبہ نہیں کرتا، صرف جسم کو گرم کرنا چاہتا ہے۔ آرسینک کا مریض اس سے متضاد ہے۔ وہ بیک وقت سر کو ٹھنڈا اور جسم کو گرم کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ دائمی طور پر ٹھنڈا ہونے کے لحاظ سے وہ سو رائینم کے مریض سے ملتا ہے لیکن سو رائینم میں مریض سر سے پاؤں تک ٹھنڈا ہوتا ہے۔(صفحہ۹۰)
آرسینک البم
Arsenicum album
(Arsenious Acid)
آرسینک کے مریض کی پیاس بھی بے چینی کا مظہر ہوتی ہے۔ گھونٹ گھونٹ پانی پیتا ہے لیکن پیاس بجھتی نہیں۔ اصل میں پیاس ہے ہی نہیں، محض بے چینی ہے جس سے بار بار منہ خشک ہوتا ہے جسے تر کرنے کے لیے مریض گھونٹ گھونٹ پانی پیتا ہے۔ اگر بیماری لمبی ہو جائے تو پیاس کلیۃً غائب ہو جاتی ہے لیکن بے چینی قائم رہتی ہے۔ اس صورت میں سارا جسم بےقراری سے حرکت کرتا ہے۔ اگر جسم میں طاقت نہ ہو تو مریض دائیں بائیں سر پٹکتا ہے۔ منہ خشک ہونے کے باوجود پانی پینے کو دل نہیں چاہتا۔(صفحہ۹۴)
آرسینک کے مریض کا سارا جسم ٹھنڈا ہو تا ہے اور گرمی پہنچانے سے آرام محسوس ہو تا ہے لیکن معدے اور سرکی تکلیفوں میں سردی آرام دیتی ہے۔ بیماری ایک حالت سے دوسری حالت میں بدلتی رہتی ہے۔ سر میں درد ہو تو دباؤ سے آرام محسوس ہوتاہے۔ شدید متلی اور قے کا رجحان بھی پایا جاتا ہے۔(صفحہ۹۵)
معین وقفہ سے بیماری کا لوٹ آنا بھی آرسینک کی ایک خصوصیت ہے۔ اگر کوئی درد شقیقہ میں مبتلا ہو، تکلیف میں سردی سے آرام آئے سات یا چودہ دن کے معین وقفہ سے درد کا دورہ ہو تو غالب امکان ہے کہ وہ آرسینک کا مریض ہے۔ اگر ایسے درد کو کسی اور دوا سے دبا دیا جائے اور بروقت صحیح تشخیص نہ ہو سکے تو بسا اوقات یہ درد یا مستقل ٹھہر جا تا ہے یا جو ڑوں کے درد میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ اگر جو ڑوں کا صحیح علاج کیا جائے تو درد از سرنو سر کی طرف منتقل ہو جائے گا۔ اس صورت میں آرسینک سے وہ درد ٹھیک ہو جائے گا اور دوبارہ جوڑوں کی طرف منتقل نہیں ہو گا۔(صفحہ۹۵)
آرسینک آئیوڈائیڈ
یا
(آرسینیکم آئیوڈیٹم)
Arsenicum iodatum
(lodide of Arsenic)
آرسینک آئیوڈائیڈ میں سر کے پیچھے گدی میں درد اور کمر میں جلن کی علامات پائی جاتی ہیں۔ بائیں ٹانگ میں سردی کی لہر دوڑتی ہے اور سنسناہٹ ہوتی ہے۔ کلائی کی ہڈی میں لکھتے ہوئے درد ہو تا ہے۔ آرسینک آئیوڈائیڈ کا مریض سردی محسوس کرتا ہے۔(صفحہ۱۰۳)
آر سینیکم سلفیوریٹم فلیوم
Arsenicum sulfuratum flavum
سینہ کے اندر چبھن دار درد کے کوندے باہر کی طرف لپکیں نیز پیشانی میں دائیں طرف کان کے پیچھے چبھن ہو تو آرسینک فلیوم کی یہ نمایاں علامات ہیں۔ (صفحہ۱۰۵)
آرسینک سلف فلیوم کا مریض بہت جلد غصہ میں آ جاتا ہے۔ صبح کے وقت اٹھنے پر بے حد چڑچڑا ہوتا ہے۔ سر میں چکر آتے ہیں جن میں دائیں طرف گرنے کا اندیشہ ہو تا ہے۔ سر ٹھنڈا محسوس ہو تا ہے، صبح کے وقت آنکھیں چپکی ہوئی، سرخی مائل زرد رطوبت نکلتی ہے، کانوں سے بھی بدبودار رطوبت بہتی ہے۔ نزلہ زکام ہو تو ناک سے بے حد مواد نکلتا ہے۔ نقاہت اور کمزوری محسوس ہوتی ہے۔(صفحہ۱۰۵)
آرم ٹرائی فلم
Arum triphyllum
(Indian Turnip)
مریض کو بھوک نہیں لگتی مگر بعض دفعہ سر درد کی وجہ سے کھانا پڑتا ہے جسے کھانے سے آرام ملتا ہے۔(صفحہ۱۰۸)
یہ دوا عام طور پر چہرے، سر اور ناک کے بائیں حصہ پر زیادہ اثر انداز ہوتی ہے۔(صفحہ۱۰۸)
مریض کا سردرد گرم مشروب پینے یا گرم کپڑا لپیٹنے سے بڑھ جا تا ہے۔(صفحہ۱۰۸)
ایسافیٹیڈا
Asafoetida (ہینگ)
اس کی سب سے نمایاں علامت سر کا سن ہونا ہے۔ سن ہونے کا احساس بسا اوقات سر کی بیرونی جلد تک ہی محدود رہتا ہے لیکن کبھی سر کے اندر دماغ میں بھی محسوس ہو تا ہے اور دونوں صورتوں میں کچھ درد کا احساس بھی پایا جاتا ہے۔ ہائیڈروسائینک ایسڈ،ٹیرینٹولا ہسپانیہ اور کونیم میں بھی سن ہونے کا احساس عام ہے۔(صفحہ۱۰۹)
آرم میٹیلیکم
Aurum metallicum
آرم میٹ میں شدید سر درد ہوتا ہے جس کے ساتھ یہ احساس ہو تا ہے کہ گویا ہوا چل رہی ہے۔ سردرد کے دوران چہرہ سوج جاتا ہے اور کھچاؤ کی وجہ سے چہرے پر چمک سی آجاتی ہے۔ (صفحہ۱۱۳)
آرم کے مریض میں سر کے بال جھڑنے کا رجحان بھی ملتا ہے جو گنجے پن پر منتج ہو جاتا ہے۔ بال جھڑنے میں ایسڈ فاس کو بھی بہت شہرت حاصل ہے۔ اگر کسی معین دوا کا علم نہ ہوسکے تو عمومی طور پر ایلوپیشیا (Alopecia) کا نسخہ [ بیسی لینیم ۲۰۰ + نیٹرم میور ۳۰ + ٹیو کریئم (Teucrium Marum) ۳۰ + پکرک ایسڈ ۳۰ ] بہت مفید ہے مگر یاد رہے کہ ایلو پیشیا چھوٹے چھوٹے گول دائروں میں بال جھڑنے کی بیماری کو کہتے ہیں لیکن اس نسخے کو میں نے عام گنجے پن پر بھی کامیابی سے استعمال کر کے دیکھا ہے، شرط یہ ہے کہ چہرے پر بھی اس بیماری سے دھدری جیسے نشان ظاہر ہوں۔ اس وقت یہ نسخہ بہترین ثابت ہوتا ہے۔ دیگر مزاجی علامتیں موجود ہوں تو گریفائٹس اور فاسفورس بھی گنجے پن میں بہت اچھا اثر دکھاتے ہیں۔ ایک عمومی نسخہ نیٹرم میور اور بیسی لینیم دو سو طاقت میں بھی آزمودہ ہے۔ اس کے گنجے پن کا تعلق زیادہ تر سفلسی مادوں سے ہوتا ہے۔ کتابوں میں زیر نظر دوا آرم میٹیلیکم کو بھی گنجے پن کے بہترین علاج کے طور پر بتلایا گیا ہے لیکن اگر مریض آرم میٹیلیکم کا ہو تو یہ اثر دکھائے گا ورنہ نہیں۔ اس کے گنجے پن کا تعلق زیادہ تر دبے ہوئے سفلسی مادوں سے ہوتا ہے۔ (صفحہ۱۱۳)
برائیٹا کارب
Baryta carb
کلکیریا کارب کے بچوں کی ٹانگیں کمزور ہوتی ہیں۔ ان میں ہڈیوں کی صحیح نشو و نما نہیں ہوتی اس لیے صاف پتا چلتا ہے کہ کمزور ٹانگوں والا بچہ ہے جو جلدی چل نہیں سکتا لیکن پیٹ موٹا اور سر بڑا ہو تا ہے۔(صفحہ۱۲۶)
برائیٹا کارب کا مریض بسا اوقات انجانے خطروں سے خوفزدہ رہتا ہے۔ اس طرح سے بعض وہموں کو دور کرنے میں بھی خصوصی اثر دکھاتی ہے۔ بعض مریضوں کو سر ہلانے پر یہ احساس ہوتا ہے کہ ان کا دماغ بھی اندر ہل رہا ہے۔ یہ علامت خصوصیت سے برائیٹا کا رب سے تعلق رکھتی ہے۔ اگر دماغ کو خون کی فراہمی کچھ عرصہ تک رک جانے کی وجہ سے مرگی کا مرض پیدا ہو جیسا کہ میننجا ئٹس (Meningitis) میں ہو جایا کرتا ہے۔تو اس مرگی میں برائیٹا کارب کو اگر باقاعدہ لمبے عرصہ تک استعمال کیا جائے تو یہ شفا کا موجب بن سکتی ہے۔ (صفحہ۱۲۸-۱۲۹)
(ڈاکٹر طاہر حمیدججہ)
(نوٹ ان مضامین میں ہو میو پیتھی کے حوالے سے عمومی معلومات دی جاتی ہیں۔قارئین اپنے مخصوص حالات کے پیش نظر کوئی دوائی لینے سے قبل اپنے معالج سے ضرورمشورہ کرلیں۔)
٭…٭…٭
مزید پڑھیں: ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(سر کے متعلق نمبر ۱) (قسط ۱۰۵)