نماز جنازہ حاضر و غائب

نمازِ جنازہ حاضر و غائب

مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تحریر کرتے ہیں کہ حضورانور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ۲۶؍فروری ۲۰۲۵ء بروز بدھ بارہ بجے بعد دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لاکر مکرم خالد اختر احمد صاحب ابن مکرم کیپٹن ڈاکٹر بشیر احمد صاحب (لندن۔ یوکے)کی نماز جنازہ حاضر اور چھ مرحومین کی نمازِ جنازہ غائب پڑھائی۔

نماز جنازہ حاضر

مکرم خالد اختر احمد صاحب ابن مکرم کیپٹن ڈاکٹر بشیر احمد صاحب (لندن۔ یوکے)

24؍فروری 2025ء کو 91سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی حضرت مہر دین صاحب رضی اللہ عنہ کےپوتے تھے۔ مرحوم جماعت کی خدمت میں ہمیشہ پیش پیش رہے۔ لندن میں ابتدائی ایام میں مسجد فضل کے کچن میں خدمت بجالایا کرتے تھے۔ آپ نے لمبا عرصہ قائد خدام الاحمد یہ اورسیکرٹری ضیافت کے طورپر خدمت کی توفیق پائی۔ مرحوم صوم وصلوٰۃ کے پابند، بہت نیک دیندار، مخلص، اور باوفا بزرگ تھے۔ خلافت اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے خاندان کے ساتھ آپ کی محبت اور عقیدت مثالی تھی۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹا اور تین بیٹیاں شامل ہیں۔

نماز جنازہ غائب

۱۔مکرم داؤ داحمد چودھری صاحب ابن مکرم چودھری ناصر احمد صاحب(وانڈ زورتھ۔ یوکے)

15؍جنوری 2025ء کو 51 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم خوش اخلاق،مخلص اور محنتی انسان تھے۔ جماعت کی خدمت اور ہرکسی کی مدد کے لیے ہر وقت تیار رہتے تھے۔جلسہ سالانہ کے ایام میں مہمانوں کی ٹرانسپورٹ کے لیے اپنی خدمات پیش کیا کرتے تھے۔ پاکستان میں اور پھر یو کے آنے پر مقامی قائد مجلس خدام الاحمدیہ کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔ پیشہ کے لحاظ سے کمپیوٹر انجنیئر تھے۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹا اور تین بیٹیاں شامل ہیں۔

۲۔مکرمہ شمیم اختر صاحبہ اہلیہ مکرم چودھری محمد رمضان رانجھا صاحب (آسٹریلیا)

28؍دسمبر 2024ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے والد حضرت چودھری دین محمدصاحب نمبردار رضی اللہ عنہ (آف چو ہڑ منڈا سیالکوٹ) حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی تھے۔مرحومہ نے پاکستان میں مقامی مجلس میں نائب صدر لجنہ اورسیکرٹری مال کے علاوہ شعبہ تبلیغ میں خدمت کی توفیق پائی۔ مرحومہ صوم وصلوٰۃ کی پابند، تہجد گزار، صابرہ و شاکرہ، غریب پرور،نیک، دیندار اور مخلص خاتون تھیں۔ خلافت سے بےانتہا عقیدت کا تعلق تھا اور اولاد کو بھی خلافت سے وابستگی کی تلقین کرتی تھیں۔ پر دہ کی بہت پابند تھیں۔ تبلیغ بہت شوق سے کرتی تھیں۔آپ نے زندگی میں بہت مشکلات دیکھیں اور بڑی بہادری سے انہیں برداشت کیا۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔پسماندگان میں 2بیٹیاں اور 6بیٹے شامل ہیں۔آپ کے ایک بیٹے مکرم مظفر احمدرانجھا صاحب (مقیم یوکے) مقامی اور ریجنل سطح پر مختلف جماعتی اور تنظیمی عہدوں پر خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔

۳۔مکرمہ اسماء منیر صاحبہ اہلیہ مکرم حبیب احمد صاحب (قادیان)

5؍جنوری 2025ء کو 39 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ صوم وصلوٰۃ کی پابند، تہجد گزار،خوش اخلاق، نیک اور مخلص خاتون تھیں۔ چندہ جات میں با قاعدہ تھیں اور لجنہ کی فعال رکن تھیں۔ مرحومہ کو جو بھی جماعتی /تنظیمی کام سپرد کیا جاتا وقت پر کیا کرتی تھیں۔ اپنے محلہ کی سیکرٹری ناصرات اورسیکرٹری امور طالبات کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں شوہر کے علاوہ دو بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔

۴۔مکرم چودھری نصیر احمد صاحب (حلقہ اسلامیہ کالج امارت کریم نگر فیصل آباد)

6؍فروری 2025ءکو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم پنجوقتہ نمازوں کے پابند، تہجد گزار، دعا گو، ہمدرد، مہمان نواز،اچھی طبیعت کے مالک ایک مخلص انسان تھے۔ باقاعدگی سے تلاوت قرآن کریم کرنے والے تھے۔ جماعتی رسائل و کتب کا مطالعہ کرتے۔ جماعتی پروگراموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے۔ چندوں کی ادائیگی باقاعدگی سے کرتے اور ہر تحریک میں بھر پور حصہ لیتےتھے۔ نظام جماعت اور خلافت کا بہت احترام تھا۔ گھر میں ہر وقت MTA لگا رہتااور حضور کا خطبہ جمعہ باقاعدگی سے سنتے تھے۔ جماعتی خدمت میں پیش پیش رہتے۔ آپ کو بطور زعیم اعلیٰ انصاراللہ دار النور فیصل آباد خدمت کی توفیق ملی۔ پیشے کے اعتبار سے سکول ٹیچر تھے اور ہیڈ ماسٹر ریٹائر ہوئے۔ آپ نے بہت سے بچوں کی دینی و دنیاوی تعلیم و تربیت کی۔ آپ کے شاگرد بہت سے اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں ایک بیٹا اور پانچ بیٹیاں شامل ہیں۔ آپ مکرم حافظ مسرور احمد صاحب مربی سلسلہ کے سسر تھے۔

۵۔مکرمہ انیس اختر ملک صاحبہ اہلیہ ڈاکٹر مومن حسن ملک صاحب مرحوم (کینیڈا)

31؍دسمبر 2024ء کو 80سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے والد مکرم مشتاق احمد صاحب پاکستان ریلوے میں بحیثیت سیکرٹری بورڈ اور ماموں مکرم خواجہ بشیر الدین محمود صاحب ابتدائی دور میں آزاد کشمیر کے وزیرِ صحت کے منصب پر فائز رہے۔ آپ مکرم ملک برکت علی صاحب (سابق امیر جماعت حافظ آباد) کی بہو اور مکرم میجر محمود احمد صاحب (افسر عملہ حفاظت اسلام آباد، یوکے) کی بھا بی تھیں۔ مرحومہ نے مختلف جماعتی خدمتوں کی بھی توفیق پائی۔ بڑی دیر تک جماعت کینیڈا کے ابتدائی سالانہ جلسوں میں مہمانوں کے لیے کھانا تیار کرنے کی خدمت بجالاتی رہیں۔مرحومہ صوم وصلوٰۃ کی پابند،قرآن کریم سے خاص شغف رکھنے والی، بڑی خوش اخلاق، صدقہ وخیرات کرنے والی غریب پرور، ہمدرد اور مخلص خاتون تھیں۔ پسماندگان میں ایک بیٹی اور دو بیٹے شامل ہیں۔آپ کی بیٹی مکرمہ ریما ملک صاحبہ احمدیہ ایلیمنٹری سکول مسی ساگا میں بطور پر نسپل خدمت کی توفیق پا رہی ہیں۔

۶۔مکرم محمد اطہر الحق صاحب (آف پنکال صوبہ اڈیشہ۔ سابق ایڈیشنل ناظر تعمیرات قادیان)

30؍نومبر 2024ء کو 80 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے خاندان میں احمدیت کا نفوذ آپ کے تایا کے ذریعہ ہوا جنہوں نے 1906ء میں بیعت کی تھی۔ اس کے بعد ان کے تین بھائی جن میں مرحوم کے والد بھی شامل تھے بیعت کر کے جماعت میں شامل ہو گئے تھے۔ مرحوم صوبہ اڈیشہ کے پہلے احمدی سول انجینئر تھے۔ 2003ء میں سرکاری محکمہ سے ریٹائر منٹ کے بعد حضور انور کی منظوری سے وقف کر کے قادیان آگئے اور 2003ء سے 2012ء تک بطور ایڈیشنل ناظر تعمیرات خدمت بجالاتے رہے۔ مرحوم کو مسجد اقصیٰ، منارة المسیح،مسجد مبارک اور قادیان کی کئی جماعتی عمارتوں کی تعمیر، مرمت اور توسیع کے علاوہ صوبہ اڈیشہ کی کئی جماعتوں میں مساجد، مشن ہاؤسز، جماعتی عمارات کی تعمیر و مرمت کے حوالہ سے خدمت کی توفیق ملی۔ مرحوم صوم و صلوٰۃ کے پابند، تہجد گزار اور باقاعدگی کے ساتھ تلاوت قرآن کریم کیا کرتے تھے۔ جماعت کے ساتھ گہرا تعلق تھا اور خلافت سے بے حد محبت کرتے تھے۔ جماعتی پروگراموں میں خود بھی آتے اور دیگر افراد جماعت کو بھی حاضر ہونے کی تلقین کرتے تھے۔ چندہ جات کی ادائیگی میں باقاعدہ تھے۔ غریب بچیوں کی شادیوں پر بھی مدد کیا کرتے تھے۔ مرحوم کو 2006ء میں حج بیت اللہ کی توفیق بھی ملی۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹا اور ایک بیٹی شامل ہیں۔

اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button