مکتوب افریقہ(فروری۲۰۲۵ء)
انڈین کمپنی کی طرف سے مغربی افریقہ میں نشہ آور ادویات ’’اوپیوئڈز ‘‘ کی فروخت
BBC Eye کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ انڈین دوا ساز کمپنی Aveo Pharmaceuticals غیر لائسنس یافتہ اور انتہائی نشہ آور ادویات تیار کر کے غیر قانونی طور پر مغربی افریقہ برآمد کر رہی ہے اور گھانا، نائیجیریا اور آئیوری کوسٹ جیسے ممالک میں انہیں بیچا جا رہا ہے۔ ان ادویات کو ’’اوپیوئڈز ‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ کمپنی غیر قانونی طور پر مختلف قسم کی گولیاں، مختلف برانڈز اور ناموں سے تیار کرتی ہے ۔ان کی پیکنگ ایسی ہوتی ہے کہ کوئی انہیں جعلی نہیں کہہ سکتا۔ تاہم ان تمام ادویات میں انتہائی خطرناک اور نقصان دہ مرکب ہوتے ہیں۔ان میں ’’ٹیپنٹاڈول‘‘اور ’’کیریسوپروڈول‘‘ شامل ہیں۔ ادویات میں موجود اجزا کا یہ مجموعہ دنیا میں کہیں بھی لائسنس یافتہ نہیں ہے ۔اس کو زیادہ مقدار میں استعمال کرنا موت کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔ خطرات کے باوجود یہ اوپیوئڈز بہت سے مغربی افریقی ممالک میں سٹریٹ ڈرگز کے طور پر مقبول ہیں کیونکہ وہ بہت سستی اور وسیع پیمانے پر موجود ہیں اور عام دکانوں اور سڑکوں پر دستیاب ہیں۔نائیجیریا کے قومی ادارہ برائے شماریات نے اندازہ لگایا ہے کہ تقریباً ۴۰؍لاکھ شہری کسی نہ کسی قسم کے اوپیوئڈز یا نشہ آور درد کُش دوا کا غلط استعمال کرتے ہیں۔گھانا میں بھی کثرت سے لوگ ان کو نشے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ یہ ادویات معاشرے اور انسانی صحت کو تباہ کر رہی ہیں۔انڈیا کی دوا سازی کی صنعت دنیا کو وسیع پیمانے پر سستی ادویات فراہم کر رہی ہے۔ جس کی برآمدات کی سالانہ مالیت کم از کم ۲۸؍بلین ڈالرہے۔لیکن اس میں متعدد ایسی کمپنیاں بھی شامل ہیں جو نشہ آور کیمیکلز کو ادویات کی شکل میں بیچ رہے ہیں۔
Trans-Saharanگیس پائپ لائن
۱۱؍فروری ۲۰۲۵ء کو الجزائر، نائیجیریا، اور نائیجر نے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کو ٹرانس صحارا گیس پائپ لائن (TSGP) کا نام دیا ہے ۔ دستخط کی تقریب الجزائر میں TSGP اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد ہوئی۔ اس منصوبہ کے تحت نائیجیریا سے نائیجر کے راستے الجزائر تک گیس پائپ لائن بچھائی جائے گی اور افریقہ کے گیس کے ذخائر کو یورپی مارکیٹوں تک پہنچایا جائے گا۔ اس پائپ لائن کی لمبائی ۴۰۰۰؍کلومیٹر ہو گئی۔ الجزائر کے وزیرِ توانائی نے پائپ لائن کو’’افریقہ اور دنیا کے درمیان ایک اسٹریٹجک پل‘‘ قرار دیا اور کہا کہ یہ سالانہ ۲۰؍سے ۳۰؍ارب مکعب میٹر قدرتی گیس منتقل کرے گی اور علاقائی اور عالمی توانائی کی حفاظت کو بڑھائے گی۔الجزائر فی الحال یورپ کو تین پائپ لائنوں کے ذریعے گیس برآمد کرتا ہے۔
نائیجر، افریقہ میں پہلا ملک
جہاں River Blindnessکی بیماری ختم ہو گئی ہے
عالمی ادارہ صحت کے مطابق نائیجر افریقہ کا ایسا پہلا اور دنیا کا پانچواں ملک بن گیا ہے جہاں انسانوں میں River Blindness کی بیماری ختم ہو گئی ہے۔ یہ بیماری دنیا بھر میں انسانوں میں نابینا پن کی دوسری سب سے بڑی وجہ ہے۔ انسانوں میں بصارت سے محرومی کی سب سے بڑی وجہ (Trachoma)یا ککروں کی بیماری کو سمجھا جاتا ہےجس سےآنکھوں کے پپوٹوں پر دانے نکل آتے ہیں۔ دوسری بڑی وجہ River blindness کی بیماری ہے۔اس کی وجہ عام طور پر سیاہ رنگ کی ایک ایسی مکھی بنتی ہے، جس کے انسانوں کو کاٹنے سےجراثیم یا پیرا سائٹ انسانوں میں منتقل ہو جاتے ہیں۔ طبی اصطلاح میں اسے (Onchocerca volvulus) کہا جاتا ہے۔یہ مکھی عام طور پر دریائی علاقوں یا اس کےقرب و جوار میں پائی جاتی ہے ۔ انسانوں میں منتقل ہونے والا پیراسائٹ مریض کی آنکھوں میں انفیکشن پیدا کرتا ہے۔ جس کا نتیجہ آخر کار مریض کے نابینا پن کی صورت میں نکلتا ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے دریاؤں کے کنارے آباد لوگوں کو شدید معاشی مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ بیماری کے خوف سے لوگ دریاؤں سے دور چلے گئے تھے۔ ۱۹۷۶ء اور ۱۹۸۹ء کے درمیان، نائیجر اور دیگر مغربی افریقی ریاستوں نے ڈبلیوایچ او کے تحت کیڑے مار ادویات کا استعمال شروع کیا تھا۔ ۲۰۰۸ء اور ۲۰۱۹ء کے درمیان کچھ مخصوص ادویات بھی اسی مقصد کے لیے شہریوں میں تقسیم کی گئی تھیں۔ڈبلیو ایچ او،ملکی حکومت ، غیر سرکاری تنظیموں کی محنت، ادویات اور مؤثر حکمت عملی کے امتزاج نےنائیجر میں اس بیماری کی منتقلی کو کامیابی سے ختم کر دیا ہے۔ شواہد سے یہ پتا چلتا ہے کہ اس کا پھیلاؤ تقریباً ساٹھ فیصد سے کم ہو کر 0.02 فیصد رہ گیا ہے۔
کانگو میں خانہ جنگی ، باغیوں نے ایک اَور شہر پر قبضہ کر لیا۔ہزاروں افراد ہلاک،روانڈا پر عالمی پابندیاں
۱۴؍فروری۲۰۲۵ء کوM23نے مشرقی علاقے کے دوسرے بڑے شہر بوکاوو پر بھی قبضہ کر لیا۔جنگجو بوکاوو کے ہوائی اڈے پربھی قابض ہو گئے۔اب باغی تیزی سے ایک اور اہم شہر Butembo کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ ۲۷؍فروری کو بوکاوو میں M23 کےباغیوں کی ریلی میں دھماکے میں ۱۱؍ افراد ہلاک جبکہ ۶۰؍سے زائد زخمی ہو گئے۔جنوری سے اب تک ۸۵۰۰؍سے زائد افراد اس جنگ میں مارے جا چکے ہیں۔ برونڈی کی فوج کے دس ہزار سپاہی کانگو کی فوج کے ساتھ مل کر باغیوں کے خلاف لڑ رہی ہے۔ ۵۰؍ہزار کے قریب افراد نے برونڈی میں پناہ بھی لی ہے۔ ایک اطلاع کے مطابق خانہ جنگی کے دوران ہی ایک دہشت گرد گروہ آلائیڈ ڈیموکریٹک فورسزنے شمالی کیوو میں ایک ایک پروٹسٹنٹ چرچ پر حملہ کر کے کم از کم ۷۰؍مسیحی افراد کے سرتن سے جدا کر دیے ۔متاثرین میں عورتیں، بچے اور بوڑھے شامل تھے۔ کانگو کے صدر نے ملک میں بڑھتے ہوئے دباؤ کے نتیجے میں ایک قومی حکومت کے قیام کا اعلان کیا ہے تاکہ مل کر باغیوں سے مقابلہ کیا جائے۔ نیز فوجیوں کی تنخواہوں میں اضافے اور بونس کا بھی اعلان کیا ہے۔
باغیوں کی پشت پناہی کرنے پر یوکے اور یورپی یونین نے روانڈا پر مالی امداد اور دفاعی امداد روکنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکہ نے بھی روانڈا کی مالی امداد روکنے کا اعلان کرتے ہوئے پابندیاں عائد کی ہیں۔سلامتی کونسل نے بھی M23 کی مذمت کی قرارداد منظور کی ہے ۔روانڈا نے کانگو، اقوام متحدہ اور مغربی طاقتوں کے ان الزامات کو مسترد کر دیا کہ اس کے ہزاروں فوجی M23 کے ساتھ مل کر لڑ رہے ہیں۔
فرانس نے آئیوری کوسٹ میں فوجی اڈہ خالی کردیا
۲۰؍فروری ۲۰۲۵ء کو فرانس نے آئیوری کوسٹ میں اپنے واحد فوجی اڈے سے باضابطہ طور پر انخلا مکمل کرلیا۔فرانسیسی وزیر دفاع نے اس فوجی اڈے کی رسمی بندش کی تقریب میں شرکت کی اور کہا کہ فرانس عسکری سطح پر تعاون جاری رکھے گا۔Port-Bouet فوجی اڈا،ابیدجان شہر کے قریب واقع ہے اوراب مکمل طور پر آئیوری کوسٹ کی فوج کے پاس آ گیا ہے۔یہاں فرانس کے ایک ہزار فوجی تعینات تھے جو کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں مدد کر رہے تھے۔فرانس نے اعلان کیا ہے کہ ۸۰؍فوجی اہلکار اب بھی ملک میں موجود رہیں گے اور ملکی فوج کو ٹریننگ دیں گے۔
مالی اور کینیڈا کی سونے کی کمپنی Barrick Gold میں تنازعہ طے ہو گیا
Barrick Gold نے مالی کی حکومت کے ساتھ Loulo-Gounkoto کان کنی کے کمپلیکس کے بارے میں تنازعہ حل کرنے کے لیے ایک معاہدہ کیا ہے۔ یہ تنازعہ ۲۰۲۳ء میں شروع ہوا جب مالی نے کان کنی کے نئے قوانین کا اطلا ق کیاجس نے ریاست کے مالیاتی حصے کو بڑھا دیا تھا۔ ترمیم شدہ فریم ورک میں غیر ملکی کمپنیوں کو حکومت کو آمدنی کا زیادہ حصہ دینے کا مطالبہ کیا۔ ۲۰۲۴ء میں مالی کے فوجی صدرنے Barrick Gold سے ۲۴۵؍ملین ڈالر مالیت کا سونا ضبط کیا اور بعض ملازمین کو غیر ادا شدہ ٹیکس کی وجہ سے حراست میں لے لیا۔ فوجی حکومت نے کم از کم ۵۱۲؍ملین ڈالر کا مطالبہ کیا۔مذاکرات کے بعد Barrick Gold نے ۴۳۸؍ملین ڈالر ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے ۔
سینیگال حکومت اور Casamanceکے باغیوں کے درمیان امن معاہدہ
سینیگال کی حکومت نے (Movement of Democratic Forces of Casamance MFDC) سے اہم معاہدہ کیا جس کا مقصدایک ایسے تنازعے کا خاتمہ کرنا ہے جو ۴۰؍ سال سے زائد مدت سے جاری تھا۔ یہ تنازعہ ۱۹۸۲ء میں شروع ہوا، جس نے ہزاروں جانیں لی ہیں اور خطے کی معیشت پر شدید اثر ڈالا۔ سینیگال کے وزیراعظم Ousmane Sonkoنے Bissauمیں قیام امن کے لیےہونے والے مذاکرات کے دوران یہ معاہدہ کیا۔ مذاکرات میزبانی گنی بساؤکے صدر نے کی۔ حالیہ برسوں میں سینیگال میں تشدد میں کمی آئی ہے۔ یہ معاہدہ دیرپا امن کی طرف ایک اہم قدم ہے۔
سوڈان میں فوجی طیارہ گرنے سے ۴۶؍افراد ہلاک
۲۵؍فروری۲۰۲۵ء کو سوڈان میں ایک فوجی مال بردار طیارہ دارالحکومت خرطوم کے مضافات میں ایک رہائشی علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا۔ جس کے نتیجے میں ۴۶؍افراد ہلاک ہو گئے۔ علاقائی حکام کے مطابق یہ حادثہ رات کے وقت پیش آیا۔ روسی ساختہ اینٹونوف طیارہ Wadi Seidnaایئر بیس سے اڑان بھر تے ہی قریب کے علاقے میں گر گیا۔ اس طیارے میں ۱۷؍ اعلیٰ فوجی افسر اور۲۹؍سویلین سوار تھے۔طیارہ گرنے سے بڑا دھماکا ہوا ۔کئی رہائشی عمارات کو نقصان پہنچا۔۱۰؍کے قریب افراد زخمی بھی ہوئے ہیں ۔اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ طیارہ کسی تکنیکی خرابی کی وجہ سے گرا۔حکومت مخالف فوجی دھڑے RSFنے اعلان کیا ہے کہ یہ طیارہ انہوں نے مار گرایا ہے۔
لیبیا کے قریب تارکین وطن کی کشتی کو حادثہ۔متعدد ہلاکتیں
فروری ۲۰۲۵ء کے پہلے ہفتے میں لیبیا کے شہر زاویہ کی بندر گاہ کے قریب ۶۵؍مسافروں کو لے کر جانے والی کشتی الٹنے سے متعدد افراد ہلاک ہو گئے ۔ کشتی میں ۶۳؍پاکستانی افراد تھے جن میں سے ۱۶؍کی ہلاکت کی تصدیق ہو گئی ہے جبکہ ۱۰؍لاپتا ہیں۔ ۳۷؍افراد کو بچا لیا گیا۔گذشتہ ایک سال میں لیبیا سے روانہ ہونے والی تارکین وطن کی متعدد کشتیوں کے ڈوبنے کے واقعات پیش آئے ہیں ،جن میں درجنوں پاکستانیوں کی ہلاکت رپورٹ ہوئی ہے جبکہ بہت سے ایسے ہیں جو تاحال لاپتا ہیں۔
تارکین وطن نوجوان غیرقانونی طریقے سے یورپ جانے کے لیے جن خطرناک راستوں کا انتخاب کرتے ہیں، ان میں لیبیا کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ لیبیا اُن تارکین وطن کے لیے ایک اہم منزل ہے جو بحیرۂ روم کے مرکزی روٹ کا استعمال کرتے ہوئے مشرقی یورپ میں اٹلی یا یونان کے ساحلوں تک غیرقانونی طور پر پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
لیبیا میں تارکین وطن کا اجتماعی قبرستان
لیبیا کے سیکیورٹی حکام کو چند تارکین وطن کی طرف سے خبر ملی ہے کہ سمگلروں نے کوفران کے علاقے میں ۷۰؍افراد کو قتل کیا ہے۔ تلاش کرنے پر ۷؍فروری ۲۰۲۵ءکو جنوب مشرقی شہر کوفران کے ایک فارم میں اجتماعی قبر ملی جس میں ۱۹؍لاشیں برآمد ہوئیں۔ کوفران میں ہی انسانی سمگلنگ کے ایک اور مرکز پر چھاپے کے دوران ایک اور اجتماعی قبر برآمد ہوئی جس میں کم از کم ۳۰؍لاشیں تھیں ۔لاشوں پر گولیوں کے بھی نشانات تھے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ کے مطابق لیبیا میں تارکین وطن کو جبری مشقت، مار پیٹ اور ٹارچر سمیت منظّم طریقے سے بدسلوکی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ متعدد افراد اپنے سفر سے پہلے ہی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ لیبیا میں ہی گذشتہ سال، حکام نے دارالحکومت طرابلس سے ۳۵۰؍ کلومیٹر جنوب میں شواریف کے علاقے میں کم از کم ۶۵؍ تارکین وطن کی لاشیں ایک قبر سے برآمد کی تھیں۔
( شہود آصف ۔ استاد جامعہ احمدیہ گھانا)
٭…٭…٭
مزید پڑھیں: پہاڑوں کے درمیان ایک سرگوشی