۲۲؍مارچ:پانی کا عالمی دن
پانی کی اہمیت اور اس کی کمی کا مسئلہ اجاگر کرنے کے لیے ہر سال ۲۲؍ مارچ کو عالمی یومِ آب کے طور پر منایا جاتا ہے، جس کا مقصد دنیا بھر میں پانی کی اہمیت اور اس کی کمی کے اثرات پر آگاہی فراہم کرنا ہے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ۲۰۳۰ء تک ہر انسان کو صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے، جو اقوامِ متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف میں شامل ہے۔
یہ دن ۱۹۹۳ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ذریعہ قائم کیا گیا، تاکہ تازہ پانی کی اہمیت کے بارے میں عالمی آگاہی بڑھائی جا سکے اورحکومتوں اور کمیونٹیز کو عمل کرنے کی ترغیب دی جا سکے۔
ہر سال اس دن کو ایک نئے موضوع اور تھیم سے منایا جاتا ہے جو کہ ایک اہم مسئلے پر روشنی ڈالتا ہے، جواس کے حل کی فوری ضرورت کو مزید تقویت دیتا ہے۔ امسال اس دن کاموضوع یا تھیم ’’برفانی تودوں کا تحفظ‘‘ ہے۔ یہ موضوع دنیا کے برفانی تودوں کے تحفظ کی فوری ضرورت پر زور دیتا ہے، جو تازہ پانی کے اہم ذرائع میں سے ہیں۔
پانی کا انسانی زندگی سے گہرا تعلق ہے، کیونکہ انسانی جسم کا تقریباً ۶۰؍ فیصد حصہ پانی پر ہی مشتمل ہے۔ اسی طرح، کرۂ ارض کا ۷۱؍ فیصد حصہ بھی پانی سے بھرا ہوا ہے۔ پانی نہ صرف انسانوں کی بقا کے لیے ضروری ہے بلکہ یہ جانوروں، درختوں، پودوں اور پھولوں کے لیے بھی ضروری جزو ہے۔
پانی کی کمی دنیا بھر میں ایک سنگین مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں ۲ . ۱ءارب افراد صاف پینے کے پانی سے محروم ہیں، اور ہر چار میں سے ایک اسکول میں پینے کا پانی دستیاب نہیں ہے۔ روزانہ تقریباً ۷۰۰؍بچے پانچ سال کی عمر سے پہلے پانی کی کمی اور آلودگی سے ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ دنیا کے ۸۰؍ فیصد دیہاتوں میں لوگ غیر صحت مند پانی کے ذرائع استعمال کرتے ہیں، جب کہ ۱۵۹؍ملین افراد تالابوں اور ندی نالوں سے پانی حاصل کرتے ہیں۔ ۲۰۳۰ء تک دنیا بھر میں ۷۰۰؍ملین افراد شدید پانی کی کمی سے متاثر ہو سکتے ہیں اور بے گھر ہونے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
پانی کی کمی کے عالمی سطح پر اثرات صرف صحت کے حوالے سے نہیں بلکہ معاشی، سماجی اور سیاسی میدان میں بھی ظاہر ہوتے ہیں۔ پانی کی کمی سے خوراک کی پیداوار کم ہو سکتی ہے، جس کے نتیجے میں معاشی مشکلات اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی ہو سکتی ہے۔ اسی طرح، پانی کے قابلِ اعتماد ذرائع تک رسائی نہ ہونے سے علاقائی تنازعات اور مسلح تصادم بھی جنم لے سکتے ہیں، جیسا کہ ماضی میں ہوا۔
پانی کی فراہمی کی عدم دستیابی عالمی سطح پر عدم استحکام پیدا کر سکتی ہے اور اس کا اثر انسانی حقوق، معیشت اور بین الاقوامی تعلقات پر پڑ سکتا ہے۔ اس دن کا مقصد لوگوں کو اس حقیقت سے آگاہ کرنا ہے کہ صاف پانی تک رسائی سب کا حق ہے، چاہے آپ کہاں رہتے ہوں یا آپ کی آمدنی کتنی ہو۔
پانی کی اہمیت کو قرآن مجید اور حدیث میں بھی بیان کیا گیا ہے۔ قرآن میں پانی کو زندگی کے آغاز کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے، اور نبی اکرم ﷺ کی تعلیمات میں بھی پانی کی افادیت پر زور دیا گیا ہے۔ امام ابن القیم الجوزیہ نے بھی پانی کو زندگی کا بنیادی جزو اور صحت کے لیے ضروری قرار دیا ہے۔
پانی کی کمی اور آلودگی ایک سنگین مسئلہ ہے، اور اس کے اثرات صحت، معیشت اور معاشرتی ترقی پر پڑتے ہیں۔ اس کے باوجود، دنیا بھر میں ابھی بھی کئی علاقوں میں لوگوں کو صاف پانی کی فراہمی نہیں ہو پا رہی۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے عالمی سطح پر مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے تاکہ ہر فرد کو صاف پانی تک رسائی حاصل ہو اور اس قیمتی وسیلے کا تحفظ کیا جا سکے۔
دنیا بھر میں پانی کی فراہمی کے حوالے سے جو چیلنجز ہیں، ان کو حل کرنا اور اس کے وسائل کا درست استعمال کرنا ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے۔ پانی کے ضیاع کو روکنا، آلودہ پانی کی فراہمی کو کم کرنا اور صاف پانی کے وسائل کو محفوظ کرنا ہی انسانیت کے لیے بہترین راستہ ہوگا۔
(انیس احمد خلیل۔ مربی سلسلہ سیرالیون)
٭…٭…٭
مزید پڑھیں: پہاڑوں کے درمیان ایک سرگوشی