صحت

ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(سر کے متعلق نمبر ۳)(قسط ۱۰۷)

(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)

بیلاڈونا
Belladonna
(Deadly Night Shade)

اگر سر اور آنکھوں کی بیماریوں میں روشنی ناقابل برداشت ہو تو یہ بھی بیلاڈونا کی علامت ہے۔(صفحہ ۱۳۴)

بچے کا بخار بہت تیز ہو اور اس کا سر پر زیادہ اثر ہو ، پاؤں برف کی طرح ٹھنڈے ہوں تو بیلاڈونا ہی اولین دوا ہونی چاہیے۔ بخار میں جسم ٹھنڈا ہو جائے لیکن سر پر گرمی کا احساس ہو تو یہ بہت خطرناک علامت ہے۔ مائیں سمجھتی ہیں کہ بخار اتر گیا ہے لیکن وہ بیماری کی بے ہوشی سی ہوتی ہے۔ اگر صحیح دوا دیں تو ایک دم سارا جسم گرم ہو جائے گا ورنہ خطرناک بیماریاں مثلا ًگردن توڑ بخار ، مرگی وغیرہ پیدا ہونے کا امکان ہوتا ہے۔ ایسے موقع پر فوری اثر کرنے والی دواؤں میں بیلاڈونا بھی ایک ہے۔ اگر صحیح دوا جلد نہ دی جائے تو ایسی حالت میں بچے مر بھی جاتے ہیں۔(صفحہ۱۳۸)

سر کی جلد کی زودحسی ہیپر سلف میں بھی پائی جاتی ہے اور یہ علامت اتنی زیادہ نمایاں ہے کہ بعض عورتیں اس کے اثر سے بے ہوش ہو جاتی ہیں۔(صفحہ۱۳۸)

بیلاڈونا کی ایک علامت جلسیمیم سے مشابہ ہے۔ مریض کے سر درد کو پیچھے کی طرف سر جھکانے سے آرام آتا ہے اور اگر سامنے کی طرف جھکائیں تو تکلیف بڑھتی ہے لیکن اس میں بعض دفعہ استثنا بھی ہوتے ہیں۔ ایسے مریض کو بیلاڈونا یا جلسیمیم دینا چاہیے۔ بعض اوقات ناک میں جمے ہوئے نزلاتی مواد یا سائینس (Sinus) کے اندر جمے ہوئے مواد کے باعث ہونے والے سردرد سامنے کی طرف سر جھکانے سے بڑھ جاتے ہیں ۔ (صفحہ ۱۳۹)

عام طور پر بیلاڈونا وقتی بیماری کی دوا ہے ۔ جو تکلیف فی الفور آئے وہ فوراً کافور بھی ہو جاتی ہے لیکن کبھی کبھی سر درد ختم ہونے کے بعد بھی کئی کئی دن سر میں بو جھل پن اور تھکاوٹ کا احساس رہتا ہے۔ بال کٹوانے اور حجامت بنوانے سے بھی سر میں درد شروع ہو جاتا ہے۔(صفحہ۱۳۹)

بیلاڈونا میں آرام کرنے سے آرام آتا ہے اور حرکت سے تکلیف بڑھتی ہے۔ بیلاڈونا کی اکثر مزاجی تکلیفیں اوپر سے نیچے کی طرف اترتی ہیں ۔ اگر سر ٹھیک ہو جائے تو جوڑوں اور اعصاب میں اوپر سے نیچے کی طرف درد میں حرکت کریں گی۔ نیچے سے اوپر کی طرف حرکت کرنے والی بیماریوں کے علاج میں لیڈم (Ledum) نمایاں شہرت رکھتی ہے۔(صفحہ۱۳۹)

بیلاڈونا میں تشنج سر کو پیچھے کی طرف کھینچتا ہے۔ بیلاڈونا کی طرح ایپس میں بھی گرمی کی شدت اور سوجن کی علامات پائی جاتی ہیں۔ بیلاڈونا اور ایپس میں فرق یہ ہے کہ بیلاڈونا میں چونکہ ماؤف حصہ کے علاوہ باقی جسم ٹھنڈا ہوتا ہے اس لیے مریض گرم ہو نا چاہتا ہے اور اپنے آپ کو گرم کپڑوں میں لپیٹتا ہے ۔ ایپس میں مریض کا سارا جسم جلتا ہے اور اس سے کسی قسم کی گرمی برداشت نہیں ہوتی بلکہ اگر ایسے مریض کو آگ کے سامنے بٹھا دیا جائےتو تشنج شروع ہو جاتاہے۔(صفحہ۱۴۱)

بنزوئیکم ایسڈم
Benzoicum acidum
(Benzoic Acid)

بنزوئیک ایسڈ میں سر میں چکر آتے ہیں اور کسی ایک طرف گرنے کا خوف رہتا ہے۔ سر درد ہوا کے جھونکوں، سردی لگتے اور سر کو ننگا کرنے سے بڑھ جاتا ہے۔ کنپٹیوں کی شریانوں میں گرمی کا احساس جس کی وجہ سے کانوں کے اردگرد سوزش والی پھلپھلی ورم ہو جاتی ہے۔ سردرد کے ساتھ متلی اور قے کا رجحان بھی ہو تا ہے ، سر پر ٹھنڈا پسینہ آتا ہے ، ہاتھ بھی بہت ٹھنڈے ہو جاتے ہیں، ناک میں خارش اور درد کے ساتھ سونگھنے کی حس کم ہو جاتی ہے، آنکھوں میں جلن اور تپکن ، آنکھوں کی تکلیفیں کھلی ہوا میں اور ٹیوب لائٹ میں بڑھ جاتی ہیں۔ سردرد گدی سے شروع ہو تا ہے۔(صفحہ۱۴۶)

بر برس ولگرس
Berberis vulgaris
(Bar berry)

سر کے اوپر کسی چیز کے لپٹنے کا احساس ہوتا ہے۔ گلونائن میں بھی سر پر پٹی بندھی ہونے کا احساس ہوتا ہے۔ ٹوپی اور بند کالر نا قابل برداشت ہوتے ہیں لیکن بربرس میں سر پر کچھ بھی نہ ہو پھر بھی کچھ بندھے ہونے کا احساس ہو تا ہے۔(صفحہ۱۵۱)

بووسٹا
Bovista

بو وسٹا میں نزلاتی مواد ’’کو کس‘‘(Coccus) کی طرح دھاگے دار ہوتا ہے۔ ناک اور مسوڑھوں سے خون بہتا ہے ۔ سر کی جلد میں کھجلی کے ساتھ دماغ میں بھی مبہم سی درد کا احساس رہتا ہے۔(صفحہ۱۵۷)

برائیونیا ایلبا
Bryonia alba

ہر قسم کی حرکت ، آواز اور شور سے تکلیف ہونے لگتی ہے اور پھر ایسا مریض تیمارداری کے لیے آنے والوں کو بھی ناپسند کرتا ہے اور چڑنے لگتا ہے ۔ اس غصہ اور چڑچڑاہٹ کی وجہ یہ ہے کہ مریض کو ہر حرکت سے تکلیف ہوتی ہے ۔ منہ کی حرکت سے بھی اسے تکلیف ہوتی ہے اور وہ بولنا نہیں چاہتا اور وہ کمزوری بھی محسوس کرتا ہے۔ اگر ایسے مریض کو نمونیہ ہو یا سر میں درد ہو تو اسے ہرگز بلانا نہیں چاہیے۔ وہ ایک غنودگی کی کیفیت میں رہتا ہے۔ اگر مرض لمبا ہو جائے تو مستقل بے ہوشی طاری ہو جاتی ہے لیکن حرکت کرنا اور بولنا بالکل فائدہ نہیں دیتے۔(صفحہ۱۶۵-۱۶۶)

برائیونیا کے مریض کے سر درد کو سردی سے آرام آتا ہے۔ درو عموما ًسر کے پچھلے حصہ میں یا ماتھے میں ہوتا ہے۔(صفحہ۱۶۶)

بعض اوقات برائیو نیا دینے کے بعد پیاس غائب ہو جاتی ہے اس وقت جلسیمیم دی جا سکتی ہے اور ان دونوں کو ایک دوسرے کے بعد استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ دوائیں سردرد کے لیے بھی اچھی ہیں لیکن جلسیمیم کے سردرد میں ٹھنڈی ہوا سے تکلیف بڑھتی ہے اور برائیونیا کے سردرد میں ٹھنڈ سے آرام آتا ہے۔ ویسے جلسیمیم میں سردی و گرمی کا فرق لازم نہیں کیونکہ جب درد بڑھ جائے تو اس پر سردی یا گرمی کا کوئی اثر ظاہر نہیں ہو تا۔ برائیو نیا کا سردرد لازما ًگدی ماتھے یا آنکھوں میں اپنا مقام بنا تا ہے ۔ اگر آنکھوں میں ٹھہرجائے تو بہت شدت اختیار کر لیتا ہے۔ درد کی لہریں اٹھتی ہیں۔بعض دفعہ کسی تیز دوا کے اثر سے جوڑوں کے درد ٹھیک ہو جائیں تو ان کا حملہ آنکھوں پر ہو جاتا ہے اور درد آنکھ کو اپنا مرکز بنا لیتا ہے ۔ آنکھ میں ذرا سی حرکت بھی ہو تو محسوس ہوتا ہے کہ کسی نے نشتر چبھو دیا ہے۔ اس تکلیف کا بر برس کی طرح برائیونیا سے بھی تعلق ہو سکتا ہے۔ جلسیمیم کا درد سارے سر کے علاوہ پیچھے کی طرف جا کر گردن اور بازوؤں کے اعصاب تک ممتد ہو جاتا ہے۔ جلسیمیم کے درد کا عمومی تعلق روز مرہ کے اوقات ، جن کا انسان عادی ہو ، کی بے قاعدگی سے بھی ہو تا ہے۔اگر نیند کے وقت میں فرق پڑ جائے یا کھانے کے اوقات بدل جائیں تو بعض دفعہ سردرد شروع ہو جاتا ہے۔ ایسا سر درد جلسیمیم سے ٹھیک ہو سکتا ہے۔ برائیونیا کا سردرد وجع المفاصل، معدہ کی خرابی یا بخاروں سے تعلق رکھتا ہے۔(صفحہ۱۶۷-۱۶۸)

برائیونیا میں اگر جسم دکھے گا تو سر درد بھی ضرور ہو گا۔ بخار کی حالت میں بعض دفعہ درد کے ساتھ ہذیان بھی شروع ہو جاتا ہے اور مریض اوٹ پٹانگ باتیں کرنے لگتا ہے۔ ویسے برائیو نیا کے ہذیان میں مریض زیادہ باتیں نہیں کرتا۔ ہائیو سمس، سٹرامونیم، سلفر اور بیلاڈونا کے ہذیان شدت میں بہت زیادہ ہوتے ہیں اور بخاروں کے زہریلے مادوں کے نتیجہ میں پیدا ہوتے ہیں۔ اگر سردرد کی دوا پہچانی جائے تو مرض کی شناخت بھی ہو جاتی ہے۔ بیلاڈونا کا سردرد خواہ ٹائیفائیڈ میں ہو یا کسی اور بیماری میں ، اچانک ہو گا۔ سردرد کے ساتھ چہرہ تمتمانے لگے گا خواہ جسم میں خون کی کمی ہی کیوں نہ ہو۔ خوف کی بجائے تشدد کا رجحان پایا جا تا ہے ۔ کمزور ہونے کے باوجود غیر معمولی طاقت آ جاتی ہے اور ایسے مریض کو قابو میں رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔(صفحہ۱۶۸)

نکس وامیکا کی طرح اگر برائیو نیا بھی ضرورت سے زیادہ استعمال کی جائے تو سردرد شروع ہو جاتا ہے۔دونوں کا تریاق جلسیمیم ہے ۔(صفحہ۱۷۱)

بوفو
Bufo

اس میں عضلات کا تشنج بھی عام ہے ۔ مرگی کے حملہ سے پہلے تشنج کے نتیجہ میں منہ پورا کھل جاتا ہے ۔ منہ سے خون نکلتا ہے اور جھٹکے سے زبان یا ہونٹ کٹ جاتے ہیں اور بہت تکلیف دہ صورت حال پیدا ہو جاتی ہے۔ اس کے ساتھ عموماً سردرد کا حملہ ہو تا ہے ۔ آنکھ کی پتلیاں پھیل کر ایک جگہ ساکت و جامد ہو جاتی ہیں۔ مریض روشنی برداشت نہیں کر سکتا۔(صفحہ۱۷۴)

کیکٹس گرینڈی فلورس
Cactus grandiflorus
(Night-Blooming Cereus)

کیکٹس میں چکر بھی نمایاں ہیں جو جسمانی محنت اور تھکاوٹ سے بڑھ جاتے ہیں۔آرام سے افاقہ ہو تا ہے ، حرکت سے تکلیف۔ سردرد دائیں طرف زیادہ جو شور اورتیز روشنی سے بڑھ جاتا ہے۔(صفحہ۱۷۹)

اگر کبھی کیکٹس کے مریض کو بخار ہو تو گیارہ بجے صبح شروع ہو تا ہے۔ قبل از دوپہر شدید سردی لگتی ہے۔ پیاس، سردرد اور بخار کے وقت جسم میں گرمی اور سانس میں دقت محسوس ہوتی ہے۔ دماغی محنت سے سر میں گرمی کا احساس کیکٹس کی خاص علامت ہے۔ سر شکنجہ میں کسا ہوا سکتہ کا خدشہ اور آنکھیں سرخ۔ (صفحہ۱۷۹-۱۸۰)

کلکیریا آرس
Calcarea ars

اگر خون کا دباؤ اچانک سر کی طرف زیادہ ہو جائے اور چکر آنے لگیں اور توازن بر قرار نہ رہے ساتھ تشنجی کیفیت بھی ہو تو کلکیریا آرس اس میں بھی مفید ہے ۔ پرانے اور ضدی سردرد میں کلکیریا آرس بھی کام آ سکتی ہے۔ اگر کسی اور دوا سے فائدہ نہ ہو توکلکیریا آرس کو بھی استعمال کر کے دیکھ لینا چاہیے۔ اس کے سردرد کی علامت سیمی سی فیوجا (Cimicifuga) سے بالکل الٹ ہے۔ سیمی سی فیو جا میں ماؤف حصہ کے بل لیٹنے سے درد میں اضافہ ہو جاتا ہے بلکہ بعض دفعہ دکھتے حصہ کو دبانے سے اعصاب بھی پھڑکنے لگتے ہیں ۔ کلکیریا آرس میں جس کروٹ مریض لیٹے گا اس کے مخالف سمت درد شروع ہو جائے گا۔ اگر دائیں طرف لیٹے گا تو سر درد کا حملہ بائیں طرف ہو جائے گا۔ جب بائیں طرف سر رکھے گا تو درد دائیں طرف منتقل ہو جائے گا۔ یہ کلکیریا آرس کی خاص علامت ہے۔ جس پرانے سردرد میں یہ علامت پائی جائے اس میں کلکیر یا آرس بہت موثر ثابت ہو گی۔ اس کے علاوہ اور کوئی واضح علامت ایسی نہیں ہے جو کلکیریا آرس کے سردرد کا خاصہ ہو۔ (صفحہ۱۸۹-۱۹۰)

چہرے اور سر کی جلد پر ایگزیما بھی اس میں عام پایا جاتا ہے۔ (صفحہ۱۹۰)

(نوٹ ان مضامین میں ہو میو پیتھی کے حوالے سے عمومی معلومات دی جاتی ہیں۔قارئین اپنے مخصوص حالات کے پیش نظر کوئی دوائی لینے سے قبل اپنے معالج سے ضرورمشورہ کرلیں۔)

مزید پڑھیں: ’اسلامی اصول کی فلاسفی‘ کے حیرت انگیز اثرات

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button