یادِ رفتگاں

ذکرِ خیر محترمہ نسیم بی بی صاحبہ

(شہزاد احمد)

خاکسار کی والدہ محترمہ نسیم بی بی صاحبہ اہلیہ چودھری ظہور احمد صاحب مرحوم کا تعلق جٹ قوم کے چھینہ خاندان سے تھا جو ضلع قصور کے ایک گاؤں کھریپڑ میں آباد ہے۔ والدہ محترمہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے پیدائشی اور مخلص احمدی تھیں۔

چھینہ خاندان میں احمدیت کا نفوذ حضرت مولوی غلام قادر صاحبؓ صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ذریعے ہواجو کہ انڈیا کے رہنے والے تھے۔انہوں نے حضرت مولوی محمد اسحاق صاحب ؓکو تبلیغ کی جنہوں نے خود قادیان جاکر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ہاتھ پر بیعت کی۔مولوی صاحب نے جو کہ کھریپڑ کے قریبی گاؤں حسین خاں والا کے رہائشی تھے یہاں کھریپڑ میں آکر تبلیغ کی جس کے نتیجے میں چھینہ خاندان کے اٹھارہ افراد نے قادیان جا کر سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے دستِ مبارک پر بیعت کی۔ دستی بیعت کرنے والے بزرگان میں محترم چُغتّا صاحب بھی شامل ہیں جوکہ والدہ محترمہ کے دادا جان ہیں۔ گویا کہ آپ صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پوتی تھیں۔

والدہ صاحبہ دنیاوی تعلیم کے لحاظ سے زیادہ پڑھی لکھی نہیں تھیں۔ دو یا تین سال تک سکول گئیں۔ اردو پڑھ لیتی تھیں۔ حضرت مولوی محمد اسحاق صاحبؓ صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے قرآن کریم کی تعلیم حاصل کی اور ان سے دیگر دینی تعلیم کے ساتھ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب بھی پڑھیں۔

والدہ صاحبہ دنیاوی تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے باقاعدہ کسی جماعتی عہدے پر تو خدمت نہیں کر سکیں۔ لیکن مرکزی مہمانوں کی بڑے شوق سے خدمت کیا کرتی تھیں۔ باوجود غربت اور مالی تنگی کے جماعتی مہمانوں کی بڑی پُرتکلف دعوت کیا کرتی تھیں۔ جب بھی کوئی جماعتی پروگرام ہوتا تو بڑے شوق سے اس میں خود بھی شامل ہوتیں اور ہمیں بھی لے کر جاتیں۔ آخر دم تک جماعتی اجلاسات وغیرہ میں باقاعدگی سے شامل ہوتی رہیں۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ کے دورِ خلافت میں ربوہ میں جلسہ سالانہ میں بھی شامل ہوتی رہیں۔واقفینِ زندگی، معلمین و مربیان کی بہت زیادہ عزت اور قدر کرتیں اور جس قدر ممکن ہوتا ان کی خدمت بھی کرتیں۔

والدہ محترمہ کا خدا تعالیٰ سے بڑا وفا کا تعلق تھا۔ زندگی میں مالی مشکلات،خاندانی مسائل اور انتہائی کٹھن حالات کے باوجود کبھی خدا تعالیٰ سے شکوہ نہیں کیا اور بہر حالت راضی برضا رہیں اور اپنا مشکل وقت دعاؤں کے ساتھ گزارا۔ ہمارے لیے والدہ محترمہ صبر کا بہترین نمونہ تھیں۔ والدہ محترمہ کو شادی کے بعد پہلے اللہ تعالیٰ نے پانچ بیٹیوں سے نوازا۔ جس پر اپنوں اور بیگانوں نے بہت زیادہ تنگ اور پریشان کیا۔ گاؤں کی غیر احمدی عورتیں پیروں کے پاس جانے کا کہتیں تو کوئی کہتا کہ ان کے نصیب میں بیٹے کہاں؟ لیکن والدہ محترمہ نے یہ سب کچھ بڑے صبراور اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر برداشت کیا اور اپنے خدا پر مکمل بھروسا کرتے ہوئے دعاؤں میں لگی رہیں اور خلیفۃ المسیح کی خدمت میں مسلسل دعا کے لیے لکھواتی رہیں۔ جس کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ نے یکے بعد دیگرے آپ کو تین بیٹوں سے نوازا۔ اللہ تعالیٰ کے اس انعام کے شکرانے کے طور پر والدہ محترمہ نے خاکسار کو بڑی خوشی سے اللہ تعالیٰ کی راہ میں وقف کردیا۔

آپ کا خلافت سے انتہائی پیار اور محبت کا تعلق تھا۔ جس کا ثبوت آپ کا باقاعدگی سے خلیفۃ المسیح کا خطبہ جمعہ سننا ہے۔ جمعے والے دن اپنے تمام کام خطبہ شروع ہونے سے قبل نمٹا لیتیں اور ہمیں بھی ساتھ بٹھا کر خطبہ سنواتیں۔حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کے دَور میں جب ایم ٹی اے کا انتظام صرف معلم ہاؤس میں ہی ہوتا تھا تب بھی باقاعدگی سے خطبہ سننے جاتیں۔ اور پیارے آقا کی خدمتِ اقدس میں خط لکھواتی رہتیں۔ اپنی اولاد کو بھی خلافت سے جُڑے رہنے کی تلقین کرتیں۔

ہماری والدہ محترمہ انتہائی نیک فطرت،خداترس،مہمان نواز، قولِ سدید کی پابند، خلافت کی وفا دار، اپنے خدا پر مکمل بھروسا کرنے والی، صابرہ،شاکرہ، سادہ مزاج،رحم دل اور بے شمار خوبیوں کی مالک تھیں۔ اولاد کی ہمیشہ نیک تربیت کی۔ بچپن میں ہمیں باقاعدگی سے مسجد بھجوایا کرتیں۔ ہمیں ہمیشہ نظامِ جماعت کی پابندی،خلافت سے وابستگی اور فتنہ و فساد سے بچنے کی تلقین کرتی رہیں۔اگر کوئی زیادتی کر بھی لیتا تو ہمیں صبر کی تلقین کرتیں۔ انتہائی سادگی کے ساتھ زندگی بسر کی۔ والدہ محترمہ کی وفات پر باوجود گاؤں میں شدید مخالفت اور بائیکاٹ کے بڑی تعداد میں غیر احمدی عورتیں آئیں اور آکر والدہ کے اعلٰی اخلاق کی گواہیاں دیں کہ آپ نے کبھی کسی کی دل آزاری کی نہ کسی سے لڑائی جھگڑا کیا۔ ہمیشہ صبر برداشت اور پیار محبت کا مظاہرہ کیا۔

اللہ تعالیٰ نے آپ کو پانچ بیٹیوں اور تین بیٹوں سے نوازا۔ جن میں سے ایک بیٹی چھوٹی عمر میں اللہ کو پیاری ہو گئی۔ آپ کے ایک بیٹے معلم سلسلہ ہیں جبکہ دیگر بیٹے اللہ کے فضل سے مختلف رنگ میں جماعتی خدمت کرنے کی توفیق پا رہے ہیں۔

اللہ تعالیٰ خاکسار کی والدہ محترمہ سے رحم اور پیار کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں میں شامل فرمائے۔آمین

٭…٭…٭

مزید پڑھیں: میری امی۔امۃ الشافی صاحبہ

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button