نماز پر کاربند ہوجاؤ
کلام امام الزّماں علیہ الصلوٰۃ والسلام
جبتک انسان کامل طور پر توحید پر کاربندنہیں ہوتا اس میں اسلام کی محبت اور عظمت قائم نہیں ہوتی۔ …نماز کی لذّت اور سرور اسے حاصل نہیں ہو سکتا۔ مدار اسی بات پر ہے کہ جبتک بُرے ارادے، ناپاک اور گندے منصوبے بھسم نہ ہوں اَنانیت اور شیخی دُور ہو کر نیستی اور فروتنی نہ آئے خدا کا سچا بندہ نہیں کہلا سکتا اور عبودیت کاملہ کے سکھانے کے لئے بہترین معلّم اور افضل ترین ذریعہ نماز ہی ہے۔
مَیں پھر تمہیں بتلاتا ہوں کہ اگر خدا تعالیٰ سے سچا تعلق، حقیقی ارتباط قائم کرنا چاہتے ہو تو نماز پر کاربند ہو جاؤ اور ایسے کاربند بنو کہ تمہارا جسم نہ تمہاری زبان بلکہ تمہاری روح کے ارادے اور جذبے سب کے سب ہمہ تن نماز ہو جائیں۔
(ملفوظات جلد اوّل صفحہ ۱۷۰۔ ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
[قضا عمری کے متعلق ایک سوال پر فرمایا:]میرے نزدیک یہ فضول باتیں ہیں۔ ان کی نسبت وہی جواب ٹھیک ہے جو کہ حضرت علیؓ نے ایک شخص کو دیا تھاجبکہ ایک شخص ایک ایسے وقت نماز ادا کر رہا تھا جس وقت میں نماز جائز نہیں۔اس کی شکایت حضرت علیؓ کے پاس ہوئی تو آپ نے اسے جواب دیا کہ میں اس آیت کا مصداق نہیں بننا چاہتا اَرَءَیۡتَ الَّذِیۡ یَنۡہٰی عَبۡدًا اِذَا صَلّٰی(العلق:۱۱،۱۰)یعنی تونے دیکھا اس کو جو ایک نماز پڑھتے بندے کو منع کرتا ہے۔ نماز جورہ جاوے اس کا تدارک نہیں ہو سکتا ہاں روزہ کا ہو سکتا ہے۔اورجو شخص عمداً سال بھر اس لیے نماز کو ترک کرتا ہے کہ قضا عمری والے دن ادا کر لوں گا وہ تو گنہگار ہے اور جو شخص نادم ہو کر توبہ کرتا ہے اور اس نیت سے پڑھتا ہے کہ آئندہ نماز ترک نہ کروں گا تو اس کے لیے حرج نہیں۔ ہم تو اس معاملہ میں حضرت علیؓ ہی کا جواب دیتے ہیں۔
(ملفوظات جلد پنجم، صفحہ ۷۷ ایڈیشن ۲۰۲۲ء)
مزید پڑھیں: اگر دل میں صدق اور اخلاص نہ رہے تو وہ صدقہ صدقہ نہیں رہتا