یورپ (رپورٹس)

سویڈن میں منعقدہ یُوک مُوک میلہ میں تین روزہ تبلیغ سٹال کا اہتمام

(رضوان احمد افضل۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل سویڈن)

سویڈش لاپ لینڈ کے ایک چھوٹے سے شہر یوک موک میں ہر سال فروری کے پہلے ہفتہ میں ایک ثقافتی میلہ اور بازارلگتا ہے۔ جو آرکٹک سرکل سے محض ۱۴؍کلومیٹر شمال میں واقع ہے۔ یہ میلہ ہر سال ہزاروں لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے جن کی تعداد تین دنوں میں ۴۰؍ہزار سے بھی تجاوز کر جاتی ہے۔

امسال ہمیں جماعتی ٹریلر کے ساتھ میلے میں شامل ہونے کا موقع ملا جس پر حضرت مسیح موعودؑ کی ایک بڑی تصویر کے ساتھ ’مسیح آگیا ہے‘ کا پیغام بھی واضح اور جلی حروف میں لکھا ہوا تھا۔

انتظامیہ سے اجازت کے بعد امسال جماعت احمدیہ لولیو کو دوسری مرتبہ اس مارکیٹ میں تین روزہ ’Ask A Muslim‘ تبلیغ سٹال کا اہتمام کرنے کی توفیق ملی۔ مارکیٹ کے تینوں دن مبلغ انچارج صاحب اور خاکسار (مبلغ سلسلہ لولیو) اور احباب جماعت نے باوجود شدید سردی کے سٹال پر ڈیوٹی دی اورحسب روایت ہزاروں کی تعداد میں فولڈرز بھی تقسیم کیے۔ سٹال پر آنے والے مہمانوں کو شدید موسم کی وجہ سے مفت کافی بھی پیش کی جاتی رہی۔

موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے احمدی بچے اور بڑے حضرت مسیح موعودؑ کی تصویر والے بڑے پوسٹرز کے ساتھ بازار میں چکر لگاتے رہے۔ ان پوسٹرز پر بھی حضرت مسیح موعودؑ کی تصویر کے ساتھ یہ پیغام درج تھا کہ ’مسیح آ چکا ہے‘۔ یہ پیغام لوگوں کی توجہ کا مرکز بنارہا۔ بہت سے لوگوں نے حضرت مسیح موعودؑ کی آمد کے حوالے سے مبلغین کرام سے تفصیلی بات چیت بھی کی۔ پورے میلے میں جماعت کا سٹال واحد مذہبی سٹال تھا۔ اس بات پر بہت سے لوگوں نے ہماری خدمات کو سراہا اور کہا کہ آپ کی موجودگی بہت اہم ہے ۔ کثیر تعداد میں لوگوں نے سٹال پر آکر سوالات کیے۔

بہت سے لوگوں نے قرآن کریم میں دلچسپی کا اظہار کیا اور قرآن کریم قیمتاً خرید کر گئے اور نئے روابط بنانے کا بھی موقع ملا۔ اسی طرح بعض دوسری کتب بھی لوگوں کی توجہ کا مرکز بنیں۔

حضرت مسیح موعودؑ کی تصویر والے کارڈ کو دیکھ کر ایک جرمن جوڑے نے کہا یہ وہی لوگ ہیں جو جرمنی میں محبت سب کےليے کا سلوگن رکھتے ہیں۔ اس مارکیٹ میں دائیں بازو کی سخت گیر اسلام مخالف سیاسی جماعت کا بھی سٹال تھا۔ وہاں کئی شہروں کی سیاسی پارٹیوں کے راہنما بھی موجود تھے۔ ان سے مذہبی آزادی اور اسلام کی مخالفت کے حوالے سے دو دفعہ تفصیلی گفتگو ہوئی۔ جب وہ ہمارے دلائل کا جواب دینے سے قاصر آگئے تو کہا کہ ان کو قائل کرنا مشکل ہے۔ ہر بات کاان کے پاس جواب موجود ہے۔

سٹال کے حوالے سےا س شہر کے اَور میلے کے فیس بک گروپس پر پوسٹ لگائی گئی۔ اسی طرح جماعتی اور ذاتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے بھی سٹال سے متعلق مختلف تصاویر اور ویڈیو ز پوسٹ کی گئیں جن پر کثیر تعداد نے تبصروں کے ذریعے ہماری موجودگی کو سراہا۔

مبلغ انچارج صاحب نے میلے کے فیس بک پیج پر سٹال کے حوالے سے ایک ویڈیو بھی شیئر کی جسے تقریباً ۹؍ہزار مرتبہ دیکھا گیا۔ الحمدللہ، سوشل میڈیا کے ذریعے بھی ہزاروں لوگوں تک جماعت احمدیہ کا پیغام پہنچا۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سے تین روزہ سٹال بہت کامیاب رہا۔

مزید پڑھیں: جنوبی سویڈن میں پانچ روزہ تبلیغی دورہ اور عیسائی پادری صاحبان سے ملاقاتیں

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button