رات کو سفر کرنے سے بچیں
ایک روایت ہے حضرت جابر بن عبداللہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا سفر کی غرض سے روانہ ہونے کیلئے سورج کے غروب ہو جانے سے رات کی سیاہی کے دور ہونے تک اپنے جانوروں کو نہ کھولوکیونکہ رات کی تاریکی میں شیاطین چھیڑ چھاڑ کرتے ہیں۔ (سنن ابی داؤد۔ کتاب الجہاد باب فی کراھیۃ السیر فی اول اللیل)
تو اس کا مطلب یہ ہے کہ رات کو سفر کرنے سے بچیں۔ یہاں بھی یورپ میں بھی اور دوسرے ملکوں میں بھی وقت بچانے کے لئے رات کا سفر کرنے کی کوشش ہوتی ہے۔ ا ور خاص طور پر جب کاموں سے فارغ ہوکرچاہے وہ دنیاوی کام ہوں یا دینی مقاصد کے لئے سفر ہوں اجتماعوں، جلسوں وغیرہ پر آنے جانے کے لئے اس طرح سفر کرنا چاہئے کہ اگر انتہائی مجبوری بھی ہو تو کم از کم نیند پوری ہو جائے۔ اور یہ تسلی ہو کہ راستہ بھی محفوظ ہے۔ بہت سے حادثات صرف نیند نہ لینے کی وجہ سے یا تھکاوٹ کی وجہ سے ہو جاتے ہیں۔ اور پھر ہم سب کی تکلیف کا باعث بنتے ہیں۔ اس لئے ہمارے محسن اعظمﷺ نے جو بظاہر چھوٹی چھوٹی نصائح ہمیں فرمائی ہیں ان کو ضرور پیش نظر رکھنا چاہئے اور ان کے مطابق عمل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔
پھر ایک روایت ہے کہ آنحضرتﷺ نے دعا کی کہ اے اللہ !میری امت کے علی الصبح کئے جانے والے سفروں میں برکت رکھ دے۔ یہ روایت حضرت صخر ؓغامدی کی ہے۔ پھر وہ کہتے ہیں کہ آنحضورﷺ جب کسی سریّہ یا کسی لشکر کو روانہ فرماتے تو اسے دن کے پہلے حصے میں روانہ فرماتے۔ اور صخر ؓ ایک تاجر شخص تھے وہ کہتے ہیں کہ وہ اپنے تجارتی اموال دن کے پہلے حصے میں روانہ کرتے تھے۔ اور اسی وجہ سے وہ مالدار ہو گئے اور ان کا مال بہت بڑھ گیا۔ (سنن ابی داؤد کتاب الجہاد باب فی الابتکار فی السفر)
تو کاروباری آدمی کو بھی سفر صبح صبح کرنا چاہئے۔ کوئی بھی سفر ہو جلدی نکلنا چاہئے کیونکہ صبح کے سفر شروع کرنے میں بہت برکت ہے۔ آدمی اس دعا کا حقدار بن جاتا ہے جوآنحضرتﷺ نے اپنی امت کے لئے کی۔ لیکن یہ ہمیشہ پیش نظر رہنا چاہئے کہ برکتیں اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہی ملتی ہیں۔ اس لئے یہ ہمیشہ مد نظر رہنا چاہئے کہ سفر شروع کرتے وقت بھی اور سفر کے دوران بھی اور واپسی پر بھی کہ اللہ تعالیٰ کا خوف اور اس کی عبادت سب سے اول ہے۔ جب اس سوچ کے ساتھ آپ اپنے کاروباری سفر کریں گے تو ان میں پہلے سے بہت زیادہ برکت پڑے گی۔ کئی لوگ ملتے ہیں، کاروبار کرتے ہیں یا ملازمتوں پر جاتے ہیں باقاعدگی سے روزانہ صبح اٹھنے والے بھی ہیں لیکن ان کا طریق یہ ہو گیا ہے کہ گھر سے نماز سے چند منٹ پہلے نکلے اور راستے میں کار چلاتے وقت ٹکریں مار کے نماز پڑھ لی یا کچھ لوگ کبھی نہیں بھی پڑھتے۔ تویہ بالکل غلط طریق ہے۔ یا تو گھر سے نماز پڑھ کر اور دعا کر کے سفر شروع کریں یا راستے میں رک کر نماز ادا کریں۔ لیکن نماز کو نماز سمجھ کر پڑھنا چاہئے نہ کہ جان چھڑانے کے لئے یا مجبوری کے تحت کہ نماز پڑھنی ہے گلے سے اتارو۔ اس طرح ٹکریں نہیں مارنی چاہئیں۔
(خطبہ جمعہ ۲۵؍جون۲۰۰۴ء، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۹؍جولائی ۲۰۰۴ء)
مزید پڑھیں: مومن کی دنیاوی مجلس بھی اللہ تعالیٰ کے ذکر سے خالی نہیں ہوتی