پیارے حضور (ایّدہ اللہ) کی پیاری باتیں

ہمیں حکم ہے کہ وضو کرکے نماز پڑھیں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں کہ ’’ نماز سنوار کر پڑھنے میں بہت سے لوازمات شامل ہیں۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ نماز پڑھنے سے پہلے اپنی جسمانی صفائی کا خیال رکھا جائے اور سستی اور کسل کو دُور کیا جائے۔ اس لئے ہمیں حکم ہے کہ وضو کرکے نماز پڑھیں۔ جن گھروں میں نماز کی طرف خاطر خواہ توجہ نہیں دی جاتی ان کے بچوں میں یہ بات دیکھنے میں آئی ہے کہ صرف بچپنے میں ہی نہیں بلکہ بڑے ہو کر بھی، جوانی میں بھی اور اس کے بعد بھی، کہ ایک تو نمازوں کی طرف توجہ نہیں ہوتی اور اگر کبھی کسی دوست کے ساتھ یا ویسے ہی مسجد میں آ گئے تو بغیر اس بات کا خیال رکھے کہ وضو قائم ہے یا نہیں، اگر نماز کھڑی دیکھیں گے تو اس کے ساتھ شامل ہو جاتے ہیں۔ حالانکہ ظاہری اور باطنی صفائی کے لئے وضو ضروری ہے۔ اور یہ نماز سنوار کر پڑھنے کی پہلی شرط ہے۔ قرآن کریم میں واضح طور پر اس بارے میں ارشاد ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا قُمۡتُمۡ اِلَی الصَّلٰوۃِ فَاغۡسِلُوۡا وُجُوۡہَکُمۡ وَاَیۡدِیَکُمۡ اِلَی الۡمَرَافِقِ وَامۡسَحُوۡا بِرُءُوۡسِکُمۡ وَاَرۡجُلَکُمۡ اِلَی الۡکَعۡبَیۡنِ (المائدۃ:7) کہ اے مومنو! جب تم نماز کے لئے اٹھو تو اپنے منہ بھی اور کہنیوں تک اپنے ہاتھ بھی دھو لیا کرو اور اپنے سروں کا مسح کرو اور ٹخنوں تک اپنے پاؤں بھی دھو لیا کرو۔ تو اس حکم سے واضح ہو گیا کہ اگر پانی کی موجودگی ہے، اسلام اتنا سخت مذہب بھی نہیں، یہ وضو کی ساری شرط پانی کی موجودگی کے ساتھ ہے۔ تو وضو کرنا ضروری ہے۔ کیونکہ جہاں یہ صفائی کے لئے ضروری ہے وہاں نماز میں توجہ قائم کرنے کے لئے پوری طرح ہوشیار کرنے کے لئے بھی ضروری ہے۔ اور وضو کرنے کے اہتمام سے نمازسے پہلے ہی یہ احساس پیدا ہو جاتا ہے کہ مَیں اللہ کے حضور جانے لگا ہوں اور دنیاداری کو جھٹک کر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضر ہونا ہے۔ یا اس طرح پاک ہو کر حاضر ہونے کی کوشش کرنی ہے۔

ایک حدیث میں آتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب مسلمان اور مومن بندہ وضو کرتا ہے اور اپنا منہ دھوتا ہے تو پانی کے آخری قطرے کے ساتھ اس کی وہ تمام بدیاں دھل جاتی ہیں جن کا ارتکاب اس کی آنکھوں نے کیا ہو۔ پھر جب وہ اپنے دونوں ہاتھ دھوتا ہے تو پانی کے آخری قطرے کے ساتھ اس کی وہ تمام غلطیاں دُھل جاتی ہیں۔ جو اس کے دونوں ہاتھوں نے کی ہوں۔ یہاں تک کہ وہ گناہوں سے پاک اور صاف ہو کر نکلتا ہے۔ پھر جب وہ پاؤں دھوتا ہے تو اس کی وہ تمام غلطیاں پانی کے آخری قطرہ کے ساتھ دھل جاتی ہیں جس کا اس کے پاؤں نے ارتکاب کیا ہو۔ یہاں تک کہ وہ گناہوں سے پاک اور صاف ہوکر نکلتا ہے۔تو یہ ہے وضو کی اہمیت۔( خطبہ جمعہ 14؍ اپریل 2006ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button