ہمیں مال اور دولت پر دنیاداروں کی طرح گرنا نہیں چاہئے
اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ اس زمانے میں اللہ تعالیٰ نے بہت سے احمدیوں کو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو ماننے کی وجہ سے یہ ادراک عطا فرمایا ہے کہ دنیا کے نقصان ان کے سامنے کوئی حیثیت نہیں رکھتے اور وہ سمجھتے ہیں کہ ایسے حالات میں اللہ تعالیٰ کی طرف پہلے سے بڑھ کر رجوع کرنا چاہئے۔ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ پاکستان میں بھی اور بعض اور جگہوں پر بھی احمدیوں کے لاکھوں اور کروڑوں کے کاروبار مخالفین نے تباہ کئے اور جلائے بلکہ ایک وقت میں پاکستان کے ایک وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ احمدیوں کے ہاتھ میں کشکول پکڑا دوں گا اور اب یہ مانگتے پھریں گے کیونکہ میں نے کشکول پکڑا دیا ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ پر توکّل رکھنے والے ان احمدیوں نے نہ حکومت سے مانگا، نہ کشکول لے کر کسی اَور سے مانگا بلکہ اللہ تعالیٰ پر توکّل کی وجہ سے اُن کا ہزاروں اور لاکھوں کا جو کاروبار تباہ ہوا تھا وہ کروڑوں میں بدل گیا۔
پس یہ مثالیں جہاں احمدیوں کے ایمان کو مضبوط کرنے کے لئے ہیں وہاں اپنے حالات کی وجہ سے باہر نکلے ہوئے احمدیوں کے لئے، دوسرے ممالک میں، ترقی یافتہ ممالک میں آئے ہوئے احمدیوں کے لئے یہ احساس پیدا کرنے والی بھی ہونی چاہئے کہ پاکستان سے باہر نکل کر اللہ تعالیٰ نے جو مالی لحاظ سے بہتری عطا فرمائی ہے یہ محض اور محض اللہ تعالیٰ کا فضل ہے۔ پس جب یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے اور یہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بیعت کی برکت کی وجہ سے ہے تو پھر ہمارے بہتر حالات کسی قسم کے تفاخر کا ذریعہ نہیں ہونے چاہئیں۔ ہمیں اس پر کوئی فخر نہیں ہونا چاہئے۔ ہمیں مال اور دولت پر دنیاداروں کی طرح گرنا نہیں چاہئے۔ ہمیں حریص نظر سے دوسروں کے مال کو دیکھنا نہیں چاہئے۔ بلکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق اگر کسی چیز کو رشک کی نگاہ سے دیکھنا ہے تو دینی لحاظ سے اپنے سے بہتر کو ہمیں دیکھنا چاہئے۔ (سنن الترمذی ابواب صفۃ القیامۃ والرقائق والورع باب منہ حدیث 2512)۔ اور اسے دیکھ کر پھر دینی لحاظ سے ویسا بننے کی کوشش کرنی چاہئے یا اس سے بھی بہتر بننے کی کوشش کرنی چاہئے۔
(خطبہ جمعہ ۵؍مئی ۲۰۱۷ء، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۶؍مئی ۲۰۱۷ء)