متفرق شعراء
تاریخ لکھ رہی ہے سب، جور و ستم کی داستاں
تم نے گرا کے مسجدیں کیسا کمال کر دیا
مکہ کی سرزمین کا قصہ بحال کر دیا
نامِ خدا پہ ظلم کی لکھتے ہو داستاں نئی
اس کا بھی سر قلم کرو جس نے سوال کر دیا
یوں تو خدا کے فضل سے سہتے ہیں ظلم، صبر سے
پر ہے غموں کے بوجھ نے اب تو نڈھال کر دیا
تاریخ لکھ رہی ہے سب، جور و ستم کی داستاں
تم کو غنیمِ دیں لکھا ہم کو بلال کر دیا
کل جو مشاورت ہوئی اُس میں فقیہِ شہر نے
جتنے قبیح جرم تھے سب کو حلال کر دیا
تم نے شہید کیا کِیا، ان کو جو بے گناہ تھے
اللہ نے ان کے ہجر کا بدلہ وصال کر دیا
تم نے رسولِ پاکؐ کو، رسوا کیا جہان میں
تم نے خدا کے دین کو رُو بہ زوال کر دیا
(افضل مرزا۔کینیڈا)