حضرت اماں جانؓ کی سیرت کے چند پہلو
حضرت نواب مبارکہ بیگم صاحبہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیںکہ حضر ت اماں جانؓ کا وجود بھی اس زمانہ کی مستورات کے لئے اللہ تعالیٰ نے ایک نمونہ بنا کر اپنے مرسل مسیح موعود علیہ السلام اور مہدی موعود علیہ السلام کے لئے رفیقِ حیات منتخب فر ما کر بھیجا تھا اور آپؓ کی تمام حیات، آپؓ کی زندگی کا ہر پہلو اس پر روشن شہادت دیتا رہا اور دے رہا ہے اور ہمیشہ تاریخ احمدیت میں مہر درخشاں کی مانند چمک دکھلا کر شہادت دیتا رہے گا۔ (بدر قادیان ۷؍مئی ۱۹۵۹ء)
ایک خاص بات آپؓ کی اپنے بچپن سے مجھے یاد ہے کہ جن ایام میں آپؓ نے نماز نہیں پڑھنی ہوتی تھی۔ اس وقت کو کبھی باتوں وغیرہ میں ضائع نہیں فرماتی تھیں۔ برابر مقررہ اوقات نماز میں تنہا ٹہل کر یا بیٹھ کر دعا اور ذکر الٰہی کر تی تھیںاور پھر ہمیشہ مَیں نے اس امر کا التزام دیکھا…صاف لباس پاکیزہ بستر اور خوشبو آپؓ کو بے حد پسند تھی۔ مگر ان چیزوں کا شغف کبھی اس درجہ کو نہیں پہنچا کہ آپؓ کے اوقات نماز یا دعا یا ذکر میں حارج ہوا ہو۔
مجھے یاد ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام بھی عطر اور چنبیلی کا تیل آپؓ کے لئے خاص طور پر منگا یا کرتے تھے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے وصال کے بعد آپؓ نے اپنا عطر کا صندوقچہ مجھے پاس بلا کر تیسرے روز دے دیا تھا۔ (جو میں نے بھاوجوں میں تقسیم کر دیا تھا) زمانہ عدت میں آپؓ نے خوشبو نہیں استعمال کی نہ زیور ہی کوئی پہنا۔ سفید لباس پہنتی تھیں مگر صاف میلا نہیں۔ مجھے یاد ہے کہ جس دن ایامِ عدت ختم ہوئے آپؓ نے غسل کیا صاف لباس پہنا عطر لگایا اور اس دن جو کیفیت صدمہ کی اور پھر ضبط آپؓ کے چہرہ سے مترشح تھا وہ تحریر میںنہیں آسکتا۔ آپؓ کا رونا نمازوں کا رونا، دعاؤں کا رونا ہوتا تھا ویسے نہیں۔روزانہ بہشتی مقبرہ جاتیںاور نہایت رقت سے دعائیں کرتیں وہ آپؓ کی حالت دیکھی نہیں جایا کرتی تھی۔(تحریراتِ مبارکہ مصنفہ حضرت سیدہ نواب مبارکہ بیگم صاحبہ صفحہ۲۱تا۲۲)
(مرسلہ:سیدہ منورہ سلطانہ۔جرمنی)