پیغام حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا اردو مفہوم
مجھے اس بات کی بہت خوشی ہے کہ آپ ۲۴و۲۵؍مئی ۲۰۲۴ء کو اپنا دوسرا جلسہ سالانہ منعقد کر رہے ہیں۔میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کا جلسہ کامیاب کرے، آپ سب بے انتہا فضلوں کے وارث بنیں، ہمارے مذہب یعنی اسلام کی خوبصورت تعلیمات اور آنحضورﷺ کی دی ہوئی ہدایات کے متعلق علم و فہم میں اضافہ کرنے والے ہوں۔
یہ بات یاد رکھیں کہ جماعت احمدیہ کے جلسے اس لیے منعقد کیے جاتے ہیں کہ ہم اس مقدس ماحول سے فائدہ اٹھائیں اور اپنے آپ کو بہتر بنائیں اور اس طرح اپنی اخلاقی حالت کو پاک کریں۔ یہ مقدس جلسہ ہمیں اپنے ایمان کو مضبوط کرنے،تقویٰ میں بڑھنے اور اپنے خالق اللہ تعالیٰ سے تعلق مضبوط کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ اس سے ہمارے دلوں میں نرمی، شفقت اور عاجزی پیدا ہونی چاہیے۔ یہ جماعت کے اندر پیار اور بھائی چارہ کے رشتوں کو بڑھانے کا ذریعہ ہونا چاہیے اور ہمیں اس قابل بنانا چاہیے کہ ہم نہ صرف ایک دوسرے کا خیال رکھیں بلکہ دوسرے ضرورت مند لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے بھی بہترین مثال قائم کریں۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بیعت کی دس شرائط بیان فرمائی ہیں۔ ہر شرط بیعت اپنے اندر بے شمار حکمتیں رکھتی ہے۔ یہ شرائط ہمارے لیے مشعل راہ ہونی چاہئیں جو ہماری زندگیوں کے ہر موڑ پر ہماری راہنمائی کرنے والی ہوں۔
مثال کے طور پر ساتویں شرط بیعت یوں ہے: ’’یہ کہ تکبر اور نخوت کو بکلی چھوڑدے گا اور فروتنی اور عاجزی اور خوش خلقی اور حلیمی اور مسکینی سے زندگی بسر کرے گا۔‘‘
حضرت ابو سعید خدریؓ روایت کرتے ہیں کہ آنحضورﷺ نے فرمایا :’’جس نے اللہ کی خاطر ایک درجہ تواضع اختیار کی اللہ تعالیٰ اس کا ایک درجہ رفع کرے گا یہاں تک کہ اسے عِلِّیِّیْن میں جگہ دے اور جس نے اللہ کے مقابل ایک درجہ تکبّر اختیار کیا تو اللہ تعالیٰ اس کو ایک درجہ نیچے گرا دے گا یہاں تک کہ اسے اَسْفَلُ السَّافِلِیْن میں داخل کردے گا۔‘‘(مسند احمد بن حنبل، باقی مسند المکثرین من الصحابۃ مسند ابی سعید الخدری)
حضرت مسیح موعودؑ نے ہمیں نصیحت کی ہے کہ اگر ہم تکبر کو چھوڑ دیں لیکن اس کی جگہ عاجزی اور انکساری کو نہ اپنائیں تو ہم میں تکبر واپس لوٹ آئے گا۔
لہٰذا حضرت مسیح موعودؑ نے فرمایا: ’’ اگر اللہ تعالیٰ کو تلاش کرنا ہے تو مسکینوں کے دل کے پاس تلاش کرو۔ اسی لیے پیغمبروں نے مسکینی کا جامہ ہی پہن لیا تھا۔اسی طرح چاہیئے کہ بڑی قوم کے لوگ چھوٹی قوم کو ہنسی نہ کریں اور نہ کوئی یہ کہے کہ میرا خاندان بڑا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تم میرے پاس جو آؤگے تو یہ سوال نہ کروں گا کہ تمہاری قوم کیا ہے۔ بلکہ سوال یہ ہوگا کہ تمہارا عمل کیا ہے…پس چاہیئے کہ تم ہر وقت اپنا کام دیکھ کر کیا کرو۔‘‘(ملفوظات جلد ۳صفحہ ۳۷۰، ایڈیشن ۱۹۸۸ء)
پس عاجزی اختیار کریں ۔اللہ تعالیٰ کو عاجزی پسند ہے۔ حضرت مسیح موعودؑ نے خود اس قدر عاجزی اختیار فرمائی کہ اس کی کوئی مثال نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ آپؑ سے راضی ہوا اور الہاماً فرمایا: ’’تیری عاجزانہ راہیں اسے پسند آئیں‘‘۔ ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم نے حضرت مسیح موعودؑ کو اس زمانے کے امام کے طور پر مانا ہے۔ چنانچہ ہمارے لیے بہت ضروری ہے کہ ہم اس اعلیٰ خُلق کو اپنانے کی کوشش کریں ۔
میں آپ کو تاکید کرتا ہوں کہ خلافت احمدیہ کے الٰہی نظام کو ہمیشہ اولین ترجیح دیں۔ خلیفۃ المسیح سے قریبی تعلق بنانے کی کوشش کریں اور وفادار رہیں۔ آپ کو ایم ٹی اے کثرت سے دیکھنا چاہیے اور اپنے اہل خصوصاً اپنے بچوں کو بھی اس کی تلقین کرتے رہیں۔ آپ کو میرے خطبات جمعہ کو باقاعدگی سے سننا چاہیے اور دیگر مواقع پر بھی بیان کی گئیں باتوں پر عمل کرنا چاہیے۔
آ پ کو تبلیغ کی ذمہ داریوں کی طرف بھی توجہ دلانا چاہتا ہوں جو کہ ہر احمدی مسلمان کے لیے ضروری ہے۔ تبلیغ کے لیے حکمت سے منصوبے بنائیں اور جارجیا کے لوگوں میں اسلام احمدیت کے پُر امن پیغام کو پھیلانے کےلیے نئے ذرائع تلاش کریں۔
آخر پر میری یہ دعا ہے کہ اللہ آپ کو جلسے کی کارروائی سے بھرپور فائدہ اٹھانے اور اپنے ایمان مضبوط کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اللہ آپ کی زندگیوں میں حقیقی تبدیلی لائے اور آپ نیکی، تقویٰ اور اسلام اور انسانیت کی خدمت میں بڑھنے والے ہوں۔ اللہ آپ پر رحم کرے۔