کوشش کرو کہ کوئی حصہ تکبّر کا تم میں نہ ہو تاکہ ہلاک نہ ہو جاؤ
مَیں سچ سچ کہتا ہوں کہ قیامت کے دن شرک کے بعد تکبّر جیسی اَور کوئی بلا نہیں۔ یہ ایک ایسی بلا ہے جو دونوں جہان میں انسان کو رسوا کرتی ہے۔ خدا تعالیٰ کا رحم ہر یک موحد کا تدارک کرتا ہے مگر متکبر کا نہیں۔ شیطان بھی موحد ہونے کادم مارتا تھا مگر چونکہ اس کے سر میں تکبّر تھا اور آدم کو جو خدا تعالیٰ کی نظر میں پیارا تھا۔ جب اس نے توہین کی نظر سے دیکھا اور اس کی نکتہ چینی کی اس لئے وہ مارا گیا اور طوق لعنت اس کی گردن میں ڈالا گیا۔ سو پہلا گناہ جس سے ایک شخص ہمیشہ کے لیے ہلاک ہوا تکبّر ہی تھا۔
(آئینہ کمالات اسلام، روحانی خزائن جلد ۵صفحہ۵۹۸)
وہ شخص بھی جو اپنی طاقتوں پر بھروسہ کر کے دعا مانگنے میں سست ہے وہ متکبر ہے کیونکہ قوتوں اور قدرتوں کے سرچشمہ کو اس نے شناخت نہیں کیا اور اپنے تئیں کچھ چیز سمجھا ہے۔ سو تم اے عزیزو ان تمام باتوں کو یاد رکھو ایسانہ ہو کہ تم کسی پہلو سے خدا تعالیٰ کی نظر میں متکبرٹھہر جاؤ اور تم کو خبر نہ ہو۔ ایک شخص جو اپنے ایک بھائی کے ایک غلط لفظ کی تکبر کے ساتھ تصحیح کرتا ہے اس نے بھی تکبر سے حصہ لیا ہے۔ ایک شخص جو اپنے بھائی کی بات کو تواضع سے سننا نہیں چاہتا اورمنہ پھیر لیتاہے اس نے بھی تکبر سے حصہ لیا ہے۔ ایک غریب بھائی جو اس کے پاس بیٹھا ہے اور وہ کراہت کرتا ہے اس نے بھی تکبر سے حصہ لیا ہے۔ ایک شخص جو دعا کرنے والے کو ٹھٹھے او رہنسی سے دیکھتا ہے اس نے بھی تکبر سے ایک حصہ لیا ہے۔ اور وہ جو خدا کے مامور اور مرسل کی پورے طور پر اطاعت کرنا نہیں چاہتا اس نے بھی تکبر سے ایک حصہ لیا ہے۔ اور وہ جو خدا کے ماموراورمرسل کی باتوں کو غور سے نہیں سنتا اور اس کی تحریروں کو غور سے نہیں پڑھتا اس نے بھی تکبر سے ایک حصہ لیا ہے۔ … کوشش کرو کہ کوئی حصہ تکبّر کا تم میں نہ ہو تا کہ ہلاک نہ ہو جاؤ۔
( نزول المسیح، روحانی خزائن جلد ۱۸ صفحہ ۴۰۳،۴۰۲)
تکبّر سے نہیں ملتا وُہ دِلدار
ملے جو خاک سے اُس کو ملے یار
کوئی اس پاک سے جو دِل لگاوے
کرے پاک آپ کو تب اُس کو پاوے
(تتمہ حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد ۲۲صفحہ۵۵۱)