متفرق شعراء
سوزِ محرّم
بڑھا درد، دل میں قلم کو اُٹھایا
ہوئے زخم تازه، لکھوں کیا خدایا
ہمیں کربلا کی کہانی سنانے
لیے سوز ماہِ محرّم ہے آیا
نئے سال کا ہے یہ پہلا مہینہ
محرّم کا نام اس نے حرمت سے پایا
لہو میں نہائی زمیں کربلا کی
عجب قہر تھا، ظالموں نے مچایا
تھے معصوم بچے جو پانی کو ترسے
انہیں جا کے جامِ شہادت پلایا
نواسہ نبی کا، خدا کا وہ پیارا
مقامِ حسینی پہ جو جگمگایا
ہے داد اس کی ہمت کو باطل کے آگے
گئی جان لیکن نہ سر کو جھکایا
یزیدی ارادوں کو پامال کر کے
برائی کو اس کی جڑوں سے مٹایا
رہے گا جہنم کا وارث ہمیشہ
نبی کے نواسے کو جس نے ستایا
جُھکے سر نہ مومن کا باطل کے آگے
محرّم نے قدسیہؔ ہے یہ سکھایا
(قدسیہ نُور فضا)