مجلس انصاراللہ برطانیہ کے زیراہتمام سالانہ امن چیریٹی واک ۲۰۲۴ء (Beacon of Peace 2024)
٭… دو ہزار سے زائد مردوزن کی شمولیت۔ نصف ملین پاؤنڈ کا ٹارگٹ
٭… الحمدللہ اب تک دو لاکھ پاؤنڈ سے زائد کی وصولی ہوچکی ہے
سیّدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنی جماعت کے لیے خدمت خلق کے میدان میں اپنا نصب العین یوں بیان فرمایا ہے:
مرا مقصود و مطلوب و تمنّا خدمتِ خلق است
ہمیں کارم ، ہمیں بارم ، ہمیں رسمم ، ہمیں راہم
غمِ خلقِ خدا صرف از زباں خوردن چہ کارست ایں
گرش صد جاں بپاریزم ہنوزش عذر میخواہم
(ترجمہ) میرا مقصود اور میری خواہش خدمت خلق ہے۔ یہی میراکام ہے۔ یہی میری ذمہ داری ہے، یہی میرا طریقہ ہے۔ صرف زبان سے خلق خدا کے غم کھانے کاکیا فائدہ۔ اگر اس کے لیے سو جانیں بھی فدا کروں تب بھی معذرت کرتا ہوں۔
اس وقت دنیا کےکئی غریب خطّے اس امر کے متقاضی ہیں کہ وہاں کی مستحق و نادار انسانیت کے لیے خوراک کے علاوہ صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے لیے خوشحال ممالک میں رہنے والے ہرممکن کوشش کرتے چلے جائیں تاکہ بنی نوع انسان کی بہبود کے ساتھ ساتھ دنیا میں امن کے قیام اور رواداری کے فروغ میں مدد مل سکے۔ چنانچہ مجلس انصاراللہ برطانیہ کے تحت ایسے کئی منصوبے اس وقت تیسری دنیا کے غریب ممالک میں کامیابی سے جاری ہیں جن کا مقصد اپنی مذہبی اور اخلاقی ذمہ داری کو ادا کرنا ہے۔ ان میں مسرور ہیلتھ کیئر فاؤنڈیشن برکینافاسو کے زیرانتظام جنرل ہسپتال اور آئی انسٹیٹیوٹ جیسے عظیم الشان منصوبے بھی شامل ہیں۔ اسی طرح آنکھوں کے مفت آپریشن، صاف پانی مہیا کرنے کے لیے نئے نلکے لگانے اور پرانے نلکوں کو قابل استعمال رکھنے کے منصوبوں پر بھی کامیابی سے کام جاری ہے۔نیز دارالیتامیٰ کا قیام اور بہت سے مقامی خیراتی اداروں کی مستقل مالی اعانت بھی مجلس انصاراللہ برطانیہ کے خدمت خلق کے پروگرام کا حصہ ہے۔
اپنے رفاہی منصوبوں کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے اور بعدازاں انہیں مستقل طور پر جاری رکھنے کے لیے مختلف رفاہی اداروں کو بھی دعوت دی جاتی ہے کہ وہ بھی مجلس انصاراللہ برطانیہ کے تحت سال بھر میں منعقد کیے جانے والے پروگراموں میں اپنے لیے بھی فنڈز اکٹھے کرسکیں۔ ان پروگراموں میں مخیّر حضرات کے علاوہ عوام سے بھی مالی مدد کی اپیل کی جاتی ہے۔ ایسے ہی پروگراموں میں سے ایک مجلس انصاراللہ برطانیہ کی سالانہ چیریٹی واک بھی ہے جو Beacon of Peace کے نام سے ریجنل اور نیشنل سطح پر منعقد ہوتی ہے۔ امسال قومی سطح پر یہ چیریٹی واک ۳۰؍جون۲۰۲۴ء بروز اتوار اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں نہایت کامیابی سے منعقد ہوئی جس میں سینکڑوں احمدی مردوزن کے علاوہ کثیر تعداد میں مہمانوں نے بھی شمولیت کی جن کا تعلق ہر شعبہ ہائے زندگی سے تھا۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَلیٰ ذٰلِکَ
امسال واک کے لیے دو روٹس متعیّن کیے گئے تھے جن میں سے عام رُوٹ قریباً ساڑھے چھ کلومیٹر کا تھا جبکہ خواتین اور بچوں کے لیے چھوٹا رُوٹ بھی مقرر تھا۔ تمام روٹس پر ڈرنکس اور ایمرجنسی صورتحال کے لیے فرسٹ ایڈ دینے کا بھی انتظام کیا گیا تھا۔ انصار اور دیگر احمدیوں کی کاروں کے لیے پارکنگ کا انتظام اسلام آباد میں کیا گیا تھا جہاں سات صد کاریں پارک کروائی گئیں۔ مہمانوں کی کاروں کے لیے اسلام آباد سے ملحقہ پرائمری سکول Waverley Abbey کے کارپارک میں انتظام کیا گیا تھا کیونکہ واک کا آغاز بھی اسی سکول کی گراؤنڈ سے ہونا تھا۔ تاہم دوپہر کے کھانے کا انتظام اسلام آباد کے سبزہ زار میں کیا گیا تھا۔ مہمانوں کو بریانی، دہی کی چٹنی اور بعد میں کھیر اور چائے پیش کی گئی۔ مہمانوں کی پسند کو دیکھتے ہوئے (خصوصاً Vegetarian مہمانوں کے لیے) سادہ چاول اور دال بھی پیش کی گئی تھی۔ کھانے کے بعد مہمانوں کو اسلام آباد کی مسجد اور دیگر قابل ذکر مقامات کا گائیڈڈ ٹور (Guided Tour) بھی کروایا گیا۔ نماز ظہر سے کچھ ہی دیر قبل یہ پروگرام بخیروخوبی اختتام پذیر ہوا تاہم بہت سے مہمان نماز کی باجماعت ادائیگی کا مشاہدہ کرنے کے لیے وہاں ٹھہرے رہے اور نماز کے بعد روانہ ہوئے۔ احمدی مردوزن نے سیّدنا حضرت امیرالمومنین خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی اقتدا میں نماز ظہر ادا کی۔
چیریٹی واک کا آغاز اور اختتام اسلام آباد سے ملحقہ Waverley Abbeyسکول کی گراؤنڈ سے ہوا۔ واک کے دیگر انتظامات بھی سکول کی گراؤنڈ میں ہی کیے گئے تھے۔ سب سے پہلے رجسٹریشن کا کیمپ تھا جس میں کئی رضاکار مصروف عمل تھے جبکہ بہت سے افراد آن لائن رجسٹریشن بھی کرواچکے تھے چنانچہ کسی کو بھی انتظار کی زحمت نہیں اٹھانی پڑی۔ اس سے آگے شعبہ مال کے رضاکار بیٹھے تھے جن کے کمپیوٹرائزڈ سسٹم کے ذریعے عطیات جمع کروائے جاسکتے تھے۔ شرکا کو رجسٹریشن کے بعد اُن کا مخصوص نمبر اور ایک حفاظتی جیکٹ دی گئی۔
سکول کے میدان کے کناروں پر گولائی میں مختلف مارکیاں نصب کی گئی تھیں جبکہ درمیان میں وسیع جگہ واک کے شرکاء کے لیے موجود تھی جس میں چند کرسیاں بھی رکھی گئی تھیں۔ اس موقع پر لگائے جانے والے سٹالز میں پہلا خاص طور پر بہت معلوماتی تھا جس میں انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف آرکیٹیکٹس اینڈ انجینئرز (IAAAE)کی طرف سے پیش کی جانے والی نمائش میں دنیابھر میں اُن کی طرف سے کی جانے والی خدمات کو چارٹس اور تصاویر کی شکل میں پیش کیا گیا تھا۔ اسی نمائش میں گزشتہ سالوں میں مجلس انصاراللہ برطانیہ کی چیریٹی واک کی تاریخ بھی سلسلہ وار پیش کی گئی تھی۔ ہیومینٹی فرسٹ نے اپنے سٹال پر بہت سی مصنوعات برائے فروخت پیش کی تھیں۔ تمام شرکاء کے لیے ناشتے کا بھی وسیع پیمانے پر اہتمام کیا گیا تھا جس میں پھل، چائے اور دیگر ڈرنکس کے علاوہ بیکری کی مختلف مصنوعات اور اُبلے ہوئے انڈے بھی رکھے گئے تھے۔ ایک سٹال بھی موجود تھا جہاں سے آئس کریم اور ملک شیک وغیرہ قیمتاً حاصل کیے جاسکتے تھے۔ اس سے حاصل ہونے والی آمدنی ہیومینٹی فرسٹ کے لیے مخصوص تھی۔ بچوں کی دلچسپی کے لیے ایک اعلیٰ فن فیئر کا انتظام کیا گیا تھا اور مختلف کھیلوں کے سٹال بھی لگائے گئے تھے۔ اس کے ساتھ ہی خواتین کے لیے ایک بڑی مارکی نصب کی گئی تھی۔ نیز عارضی طور پر ٹوائلٹس بھی ایک طرف رکھوائے گئے تھے۔ گراؤنڈ کے ایک طرف عارضی سٹیج تیار کیا گیا تھا جس کے ساتھ ساؤنڈ سسٹم کی مارکی نصب تھی اور اس سے متّصل پندرہ فٹ اونچی بہت بڑے سائز کی ایک سکرین نصب کی گئی تھی جس پر دی جانے والی تصاویر اور معلومات گراؤنڈ میں ہر جگہ سے بآسانی پڑھی جاسکتی تھیں۔ اس سے آگے وہ گیٹ نصب تھا جہاں سے واک کا باقاعدہ آغاز اور پھر اختتام بھی ہونا تھا۔
ساڑھے دس بجے کے بعد پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ مکرم حافظ مشہود احمد صاحب نے سورۃالبقرہ کی آیت ۱۷۸ کی تلاوت کی جس کا انگریزی ترجمہ مکرم جمیل موانجے صاحب نے پڑھ کر سنایا۔ اس کے بعد سٹیج سیکرٹری مکرم خلیل علی یوسف صاحب نے ضروری ہدایات پڑھ کر سنائیں اور حاضرین سے واک کے دوران انہیں ملحوظ رکھنے کی درخواست کی۔ پھر مکرم لطف الرحمٰن صاحب چیئرمین Beacon of Peace نے مہمانان گرامی کو خوش آمدید کہتے ہوئے مختصراً بتایا کہ مجلس انصاراللہ برطانیہ کی کئی سال سے جاری ’’چیریٹی واک فارپیس‘‘ کا نام تبدیل کرکے ’’بیکن آف پیس‘‘ رکھا گیا ہے جو اس چیریٹی کے بین الاقوامی دائرہ کار اور مختلف النوع قسم کے پروگراموں سے زیادہ مناسبت رکھتا ہے۔ تاہم ہمارا نصب العین اب بھی وہی ہے کہ بلاتفریق نسل، قومیت و مذہب ہمیشہ انسانیت کی خدمت جاری رکھی جائے۔ بنی نوع انسان کے دکھوں کا مداوا کرنے کی کوشش کی جائے اور دنیا کے مختلف طبقات میں امن کو فروغ دیا جائے۔ اسی حوالے سے ۱۹۸۵ء میں اس چیریٹی واک کا اجرا کیا گیا تھا جو گذشتہ چالیس سال سے برطانیہ کے مختلف مقامات پر منعقد ہورہی ہے اور ہزاروں افراد اِس میں شامل ہوتے آرہے ہیں۔ اب تک ایک کروڑ پاؤنڈ سے زیادہ کی امداد برطانیہ کے چھ سو سے زیادہ خیراتی اداروں اور مختلف عالمی رفاہی اداروں کو دی جاچکی ہے۔ اس واک کی منفرد خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس کے تمام منتظمین رضاکارانہ خدمات سرانجام دیتے ہیں اور واک کے انعقاد کے لیے بھی کوئی انتظامی اخراجات نہیں لیے جاتے بلکہ جمع کی جانے والی تمام رقم امدادی کاموں کے لیے صرف ہوتی ہے۔ انتظامی اخراجات کا بوجھ مجلس انصاراللہ برطانیہ اپنے ذرائع سے اٹھاتی ہے۔ اس واک کے انعقاد کے لیے تعاون کرنے والے ہر رضاکار کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ہم اپنے ربّ کے بھی انتہائی شکرگزار ہیں جس نے اس پروگرام کے انعقاد کو کامیابی سے ہمکنار کیا اور آج کا موسم بھی خوشگوار بنایا۔ الحمدللہ
بعدازاں درج ذیل دو معزّز مہمانوں نے حاضرین سے مختصر خطاب کیا:
Mrs. Ellie Vesey-Thompson (Police & Crime Commissioner Surrey)
Mr. Shahid Azeem (High Sheriff of Surrey and Deputy Lieutenant)
دونوں مہمانوں نے اس پروگرام میں مدعو کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے مجلس انصاراللہ برطانیہ کی رفاہی خدمات اور جذبۂ خدمت خلق کو سراہا اور کہا کہ رضاکارانہ کام کا کوئی معاوضہ نہیں دیا جاسکتا، یہ کام ہر معاوضے سے بالا ہوتے ہیں۔ معزز مہمانوں نے رفاہی کاموں کے لیے اپنے تعاون کا یقین دلاتے ہوئے اس توقع کا اظہار کیا کہ وقت کے ساتھ ساتھ ان خدمات کا دائرہ وسیع تر ہوتا جائے گا اور اس راستے میں آنے والی مشکلات کامیابیوں کی منازل میں تبدیل ہوتی چلی جائیں گی۔
مکرم امیر صاحب نے اختتامی کلمات میں مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور چیریٹی واک کی مختصر تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے بیان کیا کہ چالیس سال قبل ۱۹۸۵ء میں ہونے والی پہلی چیریٹی واک چھبیس میل کی رکھی گئی تھی اور اس کے لیے تین مختلف روٹس متعیّن کیے گئے تھے۔ لیکن اس واک کا انعقاد آرگنائزیشن کے لیے بہت بڑا چیلنج تھا۔ اس پہلی واک کے نتیجے میں صرف ڈیڑھ ہزار پاؤنڈز کی امدادی رقم اکٹھی ہوپائی تھی لیکن تب امام جماعت احمدیہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ نے فرمایا تھا کہ ابھی یہ معمولی رقم اکٹھی ہوئی ہے لیکن ایک وقت آئے گا کہ امدادی کاموں کے لیے کئی ملین پاؤنڈز جمع ہوا کریں گے۔ پس ہم خداتعالیٰ کے شکرگزار ہیں کہ جس کی عطا کردہ توفیق سے اب کئی ملین پاؤنڈز جمع ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں ہماری کمیونٹی اس قابل ہے کہ برطانیہ اور تیسری دنیا کے غریب ممالک کے سینکڑوں خیراتی اداروں کو اُن کے امدادی کاموں میں معاونت کے لیے مالی مدد فراہم کرسکے۔ چنانچہ آغاز سے اب تک دنیابھر میں پھیلے ہوئے انسانی بہبود کے اَن گنت منصوبوں کے علاوہ چھ صد سے زائد رجسٹرڈ چیریٹیز کے ذریعے خدمت خلق کے کام سرانجام دے کر عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی بدامنی اور انتشار کے حالات کوکسی حد تک بنی نوع انسان کے لیے امن و سلامتی اور رواداری کے حالات میں بدلنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔
اس کے بعد مکرم امیر صاحب نے دعا کروائی اور پھر واک کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ پہلے مردوں نے اور بعدازاں کچھ وقفے کے بعد عورتوں اور بچوں کے گروپس نے واک میں حصہ لیا۔ واک میں شامل ہونے والے تمام افراد کو اُن کے واپس پہنچنے پر یادگاری میڈل دیے گئے۔ اس واک میں مجموعی طور پر دو ہزار سے زائد افراد نے حصہ لیا جن میں ۹۳۶؍انصار، ۲۱۰؍خدام، چار صد سے زیادہ خواتین، ایک سو سے زیادہ معزز مہمان اور کثیر تعداد میں بچے بچیاں شامل تھے۔ امسال اس واک کے نتیجے میں چوبیس چیریٹیز کے لیے اب تک دو لاکھ پاؤنڈ سے زائد رقم اکٹھی کی گئی اور امید ہے کہ مزید مساعی کے نتیجے میں یہ رقم نصف ملین پاؤنڈ سے تجاوز کرجائے گی۔ دنیا میں بسنے والے مخیر حضرات سے درخواست ہے کہ وہ بھی اس کارخیر میں حصہ لیں اور درج ذیل لنک کے ذریعے انسانی ہمدردی کے کسی بھی منصوبے میں شامل ہوکر عنداللہ ماجور ہوں:
محترم صاحبزادہ مرزا وقاص احمد صاحب صدر مجلس انصاراللہ برطانیہ نے واک کے بعد اس پروگرام کے کامیاب انعقاد کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ۱۹۸۵ء میں پہلی چیریٹی واک اسلام آباد میں منعقد ہوئی تھی جس کے بعد چند سال تک یہ واک اسلام آباد کے قرب و جوار میں اور پھر برطانیہ کے مختلف علاقوں میں منعقد ہوتی رہی جس کے نتیجے میں اُن علاقوں کے باسیوں کو احمدیہ کمیونٹی کا تعارف ہوا اور جماعت احمدیہ کے خدمت خلق کے کاموں سے بھی آگاہی ہونے لگی۔ ۲۰۱۸ء میں مرکز کے اسلام آباد میں منتقل ہوجانے کے بعد کووڈ کی وجہ سے یہاں کوئی ایسا بڑا پروگرام منعقد نہیں کیا جاسکا تھا جس میں مہمانوں کو مدعو کیا جاسکتا۔ چنانچہ امسال سیّدنا حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی اجازت سے چیریٹی واک کا اہتمام اسلام آباد مرکز میں کیا گیا اور مقامی آبادی کو جماعت احمدیہ سے متعارف کروانے اور عالمی سطح پر جماعت احمدیہ کے تحت کیے جانے والے رفاہی کاموں سے آگاہ کرنے کے لیے اس پروگرام کی افادیت کو کئی پہلوؤں سے محسوس کیا جارہا ہے۔مثلاً اس چیریٹی واک کی کامیابی کا اندازہ ان مہمانوں کے اظہار خیال سے کیا جاسکتا ہے جو اس موقع پر تشریف لائے تھے۔ چنانچہ جناب Greg Statford جو بعدازاں ۴؍جولائی کے قومی انتخابات میں ممبر آف پارلیمنٹ بھی منتخب ہوچکے ہیں، انہوں نے بتایا کہ وہ کسی خاص دعوت کے بغیر ایک عام آدمی کی حیثیت سے یہاں آئے تھے لیکن کچھ دیر بعد ہی انہیں پہچان لیا گیا اور بہت محبت سے خوش آمدید کہا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ اُن کو یہاں آئے بغیر کبھی یہ اندازہ بھی نہیں ہوسکتا تھا کہ اُن کے علاقے میں موجود ایک چھوٹی سی کمیونٹی کتنی منظّم ہے اور عالمی سطح پر رفاہ عامہ کے کاموں میں کتنی مستعد ہے۔ ہیومینٹی فرسٹ اور جماعت احمدیہ کے دیگر رفاہی اداروں کی کاوشوں سے مَیں بےحد متأثر ہوا ہوں۔
محترم صدر صاحب نے بتایا کہ اس واک کے لیے قائم کیے جانے والے ادارے کا گذشتہ رجسٹرڈ نام تو چیریٹی واک فار پیس (Charity Walk for Peace) تھا لیکن اب چونکہ مجلس انصاراللہ برطانیہ کے زیرانتظام واک کے علاوہ سائیکلنگ، ہائیکنگ اور رائیڈنگ سمیت بہت سے چیریٹی پروگرام منعقد کیے جاتے ہیں اس لیے قانونی طور پر اس امر کی ضرورت محسوس ہورہی تھی کہ ایک ایسا ادارہ قائم کیا جائے جس کے تحت تمام ایسے کام سرانجام دیے جاسکیں اور ان میں سے ایک چیریٹی واک بھی ہو۔ چنانچہ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ کی اجازت سے Beacon of Peaceکا قیام عمل میں آیا ہے۔ تاہم یہ ہمارے اُن کاموں کا ہی تسلسل ہے جو گذشتہ چالیس سال سے جاری ہیں۔ (Beacon کے معانی ایسے چراغ یا مشعل کے ہیں جو راہنمائی کے لیے نہایت بلندی پر روشن کی جائے)۔
محترم صدر صاحب نے مزید بتایا کہ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے چیریٹی واک کے بعدمجھ سے بھی اور ملاقات کے لیے حاضر ہونے والے بعض دیگر احباب سے بھی چیریٹی واک کی کامیابی کے حوالے سے استفسار فرمایا تھا اور لوگوں کے تأثرات جان کر اظہارِ خوشنودی بھی فرمایا۔ الحمدللہ
چیریٹی واک میں انفرادی طور پر شامل ہونے والوں کے علاوہ مختلف چیریٹیز کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ ان میں سے ایک چیریٹی کی نمائندہ Racheal Dzumbira نے پروگرام کے بعد اپنے پیغام میں تحریر کیا: آ پ کا بہت بہت شکریہ کہ آپ نے ایسی واک آرگنائز کی کہ جس میں سب چیریٹیز حصہ لے سکتی ہیں۔ میں آپ سب کے جذبے، محنت اور لگن سے بے تحاشہ متاثر ہوئی ہوں۔ بہت زبردست اور دوستانہ ماحول تھا۔ لوگوں کی سہولت اور حفاظت کو ہر جگہ احسن طریق پر مدِّنظر رکھا گیا تھا۔ واک سے پہلے اور بعد میں مہمانوں کی تواضع اور خوراک کی فراہمی کا وافر انتظام تھا اور دورانِ واک بھی ریفریشمنٹ مہیا تھی۔ یہ تمام انتظامات کسی بھی چیریٹی کے لیے بہت ہی حوصلہ افزا ہیں۔…
اسی طرح Home starthants Charity کے منتظمین نے تحریر کیا: ہمیں بیکن آف پیس کی ٹلفورڈ چیریٹی واک میں حصہ لینے کی بہت خوشی ہوئی۔ یہ ایک نہایت خوش آئند اور عمدہ طریق سے منظم کیا جانے والا پروگرام تھا اور ہمیں اس واک اور کمیونٹی کا حصہ بننے پر بہت خوشی ہے۔ اس واک میں شمولیت کی دعوت دینے کا بے حد شکریہ۔
اللہ تعالیٰ اس چیریٹی واک کے شاملین اور اس پروگرام کی کامیابی میں کسی بھی طرح سے خدمت کی توفیق پانے والوں نیز رفاہی کاموں کے لیے مالی مدد کرنے والوں کو جزائے خیر سے نوازے اور بنی نوع انسان کی ہمدردی میں کی جانے والی ہماری کاوشوں کے مثبت نتائج پیدا فرمائے۔ آمین
(رپورٹ:محمود احمد ملک میڈیا کوآرڈینیٹر)
………٭………٭………٭………