یہی پیغام ہے جس سے زمانہ ہی بدل جائے
محبّت فاتحِ عالَم ہے دل تسخیر کرتی ہے
یہ امن و آشتی کا وہ جہاں تعمیر کرتی ہے
جہاں سورج کی کرنوں میں اخوّت کے اجالے ہیں
جہاں پر چاندنی میں جذبِ باہم کے حوالے ہیں
جہاں پر اُنس ہر انسان کا ہے جزوِ لا ینفک
جہاں آپس کی ہمدردی کے بارہ میں نہیں ہے شک
ہے نیّت پاک ہر اک کی بڑا شفّاف سینہ ہے
کسی کو بھی کسی سے بُغض ہے کوئی نہ کینہ ہے
طبائع میں خلوص و حِلم ہی پروان چڑھتا ہے
تو خوش باشی ، وفا کیشی سے دل میں پیار بڑھتا ہے
تنازع ہے جہاں نَے ہی ستیزہ کار ہے کوئی
نہ رشتوں میں کوئی قدغن نہ ہی دیوار ہے کوئی
جہاں نفرت کا فتنہ پرورش پا ہی نہیں سکتا
اثر اپنا تعصّب بھی جہاں لا ہی نہیں سکتا
غرض امن و سکوں کا ہے محبّت ایک گہوارہ
نفاق و زہر ہے نفرت،کرے قوموں میں بٹوارہ
اسی باعث ہمارے آقا نے دنیا کو فرمایا
زمانے بھر کو اپنا اک یہی موقف ہے سمجھایا
محبّت سب سے اور نفرت کسی سے بھی نہیں کرنا
عمل کر کے اسی پر زندگی میں رنگ ہے بھرنا
یہی پیغام ہے جس سے زمانہ ہی بدل جائے
اسے اپناؤ دنیا بھر میں امن و آشتی آئے
( مبارک احمد عابد۔ امریکہ)