نعت
ورائے تخیّل مقام آپ کا ہے!
مگر عین دل میں قیام آپ کا ہے!
پلاتی ہے ہم کو نگاہِ مسیحا
ہے لذت بتاتی کہ جام آپ کا ہے!
ہمیں کیوں نہ ہو آرزوئے اسیری؟
کہ جب دامِ الفت ہی دام آپ کا ہے!
فرشتوں کی کب ہے وہاں تک رسائی
کہ سدرہ سے بھی اونچا بام آپ کا ہے!
دکھایا خدا نے بغل گیر ہو کر
ز ‘‘قوسین’’ وہ عشق تام آپ کا ہے!
سکندر کی بھی آنکھ ہے محوِ حیرت
دلوں کی یہ تسخیر کام آپ کا ہے!
اثر آپ کی ہے یہ بانگِ درا کا!
سدا قافلہ تیز گام آپ کا ہے!
یہ ارض و سما، چاند تارے وہ سورج
ز ‘‘لولاک’’ یہ فیضِ عام آپ کا ہے!
جو ہر دور میں کر دے لیکھو کے ٹکڑے
وہی خنجرِ بے نیام آپ کا ہے!
اسی میں ہے اسلام کی سر بلندی
کہ ناچیز بندہ غلام آپ کا ہے!
لگی ہے اسے دھن قصائد ترے کی
کہ یہ مدح خواں صبح و شام آپ کا ہے!
اگر آپ اس کے ہیں محبوبِ کامل
تو یہ عاشق ناتمام آپ کا ہے!