ادبیات

ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر۱۶۹)

(محمود احمد طلحہ ۔ استاد جامعہ احمدیہ یو کے)

فرمایا:’’بعض لوگ بیوقوفی اور حماقت سے یہی خیال کرتے ہیں کہ گویا میں شہرت پسند ہوں۔میں بار بار کہہ چکا ہوں کہ میں ہرگزشہرت پسند نہیں۔خدا تعالیٰ نے جبر سے مجھ کو مامور کیا ہے۔میرا اس میں قصور کیا ہے اور وہی گواہ ہے کہ میں شہرت پسند نہیں ہوں۔میں تو دنیا سے ہزاروں کوس بھاگتا تھا۔حاسد لوگوں کی نظر چونکہ زمین اور اس کی اشیاء تک ہی محدود ہوتی ہے اور وہ دنیا کے کیڑے ہیں اور شہرت پسند ہوتے ہیں۔ان کو اس خلوت گزینی اور بے تعلقی کی کیفیت ہی معلوم نہیں ہوسکتی۔ہم تو دنیا کو نہیں چاہتے۔اگر وہ چاہیں اور اس پر قدرت رکھتے ہیں تو سب دنیا لے جائیں ہمیں ان پر کوئی گلہ نہیں۔ہمارا ایمان تو ہمارے دل میں ہے نہ دنیا کے ساتھ۔ہماری خلوت کی ایک ساعت ایسی قیمتی ہے کہ ساری دنیا اس ایک ساعت پر قربان کرنا چاہیے۔اس طبیعت اور کیفیت کو سوائے خدا کے کوئی نہیں جانتا۔مگر ہم نے خدا تعالیٰ کے امر پر جان و مال و آبرو کو قربان کر دیا ہے۔جب اﷲ تعالیٰ کسی کے دل میں تجلی کرتا ہے تو پھر وہ پوشیدہ نہیں رہتا۔عاشق اپنے عشق کو خواہ کیسے ہی پوشیدہ کرے، مگر بھید پانے والے اور تاڑنے والے قرائن اور آثار اور حالات سے پہچان ہی جاتے ہیں۔عاشق پر وحشت کی حالت نازل ہوجاتی ہے۔اُداسی اُس کے سارے وجود پر چھا جاتی ہے۔الگ قسم کے خیالات اور حالات اس کے ظاہر ہو جاتے ہیں۔وہ اگر ہزاروں پردوں میں چھپے اور اپنے آپ کو چھپالے مگر چھپا نہیں رہتا۔سچ کہا ہے ؎

عشق و مشک رانتواں نہفتن‘‘

(ملفوظات جلد ہفتم صفحہ نمبر۴۴-۴۵،ایڈیشن ۱۹۸۴ء)

تفصیل:۔اس حصہ ملفوظات میں فارسی کا جو مصرعہ آیاہے۔ یہ مولانا جامی کے ایک شعر کا دوسرا مصرعہ ہے مکمل شعر مع اردو ترجمہ ذیل میں درج ہے۔ درج بالا مصرع میں صرف مشک وعشق کی ترتیب الٹ ہے۔

خُوْش اَسْت اَزْبِخِرَدَانْ اِیْن نُکْتِہْ گُفْتَنْ

کِہْ:مُشْک وعِشْق رَانَتَوَاںْ نَہُفْتَنْ

ترجمہ: عقلمندوں کا یہ کہنا اچھا ہے کہ محبت اورکستوری کو چھپایا نہیں جاسکتا ۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button