خدا کے لیے کوشش کرنے والا ہمیشہ کامیاب ہوتا ہے
خدا کے لیے کوشش کرنے والا ہمیشہ کامیاب ہوتا ہے
حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:’’مجرم وہ ہے جو اپنی زندگی میں خدا تعالیٰ سے اپنا تعلق کاٹ لیوے… یہ ممکن ہے کہ زمیندار اپنا کھیت ضائع کر لے، نوکر موقوف ہو کر نقصان پہنچاوے، امتحان دینے والا کامیاب نہ ہو مگر خدا کی طرف سعی کرنے والا کبھی بھی ناکام نہیں رہتا۔‘‘(ملفوظات جلد 1، صفحہ 90،91۔ایڈیشن۱۹۸۸ء)
مبلغین کی ایک ذمہ داری
حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں:’’مبلغ دراصل امام کا لاؤڈ سپیکر ہوتا ہے۔ جس طرح میری یہ آواز دُور دُور بیٹھے ہوئے لوگوں تک یوں تو نہیں پہنچ سکتی مگر یہ آلہ پہنچا دیتا ہے اسی طرح مبلغ بھی امام کی آواز کو اُن لوگوں تک پہنچانے والا ہوتا ہے جن تک وہ براہ راست نہیں پہنچ سکتی۔ اور اگر ہمارے مبلغ اپنے فرض کو سمجھیں اور یہ محسوس کریں کہ مبلغ ہونے کی حیثیت سے ہم پر یہ ذمہ داری ہے کہ امام جماعت کے منہ سے جو الفاظ نکلیں ان کو ہر چھوٹے بڑے تک پہنچا دیں اور اس میں زیادہ سے زیادہ اثر پیدا کرنے کی کوشش کریں تو میری آواز کا ہر جگہ پہنچنا آسان ہو جاتا ہے۔‘‘(فرمودہ 12؍جنوری 1945ءخطبات محمود جلد 26 صفحہ 22)
مضطر بن کر اللہ تعالیٰ کے سامنے جھکیں
حضرت خلیفۃا لمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:’’گزشتہ سو سال سے زائد عرصہ سے ہمیشہ اللہ تعالیٰ ہی ہمیں سنبھالتا رہاہے، ہماری مشکلیں آسان کرتا رہاہے، آج بھی وہی خدا ہے جو ان دکھوں کو دُور کر ے گا انشاء اللہ۔ بظاہر ناممکن نظر آنے والی چیز، ناممکن نظر آنے والی بات محض اور محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے ممکن بن جایاکرتی ہے اور انشاءاللہ بن جائے گی۔ بڑے بڑے فرعون آئے اور گزر گئے لیکن الٰہی جماعتیں ترقی کرتی ہی چلی گئیں۔ لیکن شرط یہ ہے کہ مضطر بن کر اللہ تعالیٰ کے سامنے جھکیں۔‘‘(خطبہ جمعہ فرمودہ 28؍نومبر 2003ء)
حضرت مسیح موعودؑ کی عاجزی و انکساری
حضرت مولانا عبد الکریم صاحب سیالکوٹیؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک بار حضرت مسیح موعودؑ کے اہل بیت لدھیانہ گئے ہوئے تھے۔ جون کا مہینہ تھا۔گھر کے اندر مکان میں نیا نیا فرش تھا۔ فرش خوب ٹھنڈا تھا۔ میں ایک چار پائی پر ذرا لیٹ گیا اور لیٹتے ہی گہری نیند آگئی۔ حضورؑ اس وقت کچھ تصنیف فرماتے ہوئے پاس ہی ٹہل رہے تھے۔ تھوڑی دیر بعد میں جاگا تو کیا دیکھتا ہوں کہ حضرت مسیح موعودؑ میری چارپائی کے پاس نیچے فرش پر لیٹے ہوئے ہیں۔ میں گھبرا کر ادب سے اٹھ بیٹھا۔ آپ نے بڑی محبت سے پوچھا : ’’آپ کیوں اٹھے ہیں؟‘‘
میں نے عرض کیا آپؑ نیچے لیٹے ہوئے ہیں۔ میں اوپر کیسے سو ئے ر ہوں؟ مسکرا کر فرمایا:’’میں تو آپ کا پہرا دے رہا تھا۔ لڑکے شور کرتےتھے، انہیں روکتا تھا کہ آپ کی نیند میں خلل نہ آوئے۔‘‘(سیرت مسیح موعودؑ از حضرت مولانا عبد الکریم سیالکوٹیؓ صفحہ 41)
قبولیت دعا کا اعجاز
حضرت مولوی رحمت علی صاحبؓ آف پھیرو چیچی کی قبولیتِ دعا کا ایک حیرت انگیز واقعہ اُن کے بیٹے مکرم احسان الٰہی صاحب بیان کرتے ہیں:حضرت مولوی رحمت علی صاحبؓ 1867ء میں پیدا ہوئے۔ آپ کا بچپن پھیر و چیچی گاؤں میں گزرا جو قادیان سے نومیل کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس گاؤں میں آپؓ پہلے شخص تھے جنہوں نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر ایمان لانے کا شرف حاصل کیا۔ حضرت مصلح موعودؓ نے آپ کو سندھ میں اپنی زمینوں پر مقرر فرمایا تھا۔ آپؓ کی وفات 9؍ جون 1957ء کو 90 سال کی عمر میں ناصر آباد سٹیٹ سندھ میں ہوئی۔
حضرت مولوی صاحبؓ بیان فرمایا کرتے تھے کہ جب لُوپ لائن آف میر پور خاص بنائی گئی اور ٹرین چلنی شروع ہوئی تو بغیر ٹکٹ گاڑی پر چڑھنا بہت بڑا جرم تھا۔ میں ایک رات اس ٹرین پر سفر کر رہا تھا کہ لیٹے ہوئے آنکھ لگ گئی اور اپنے سٹیشن سے دو سٹیشن آگے نکل آیا۔ اچانک ٹکٹ چیکر نے مجھے جگا کر ٹکٹ دیکھی تو کہا کہ تم دوسٹیشن آگے نکل آئے ہو، اگلاسٹیشن آتے ہی نیچے اُتر جانا وہاں تم سے جرمانہ وصول کیا جائے گا۔ اتفاق تھا کہ میرے پاس کوئی پیسہ نہیں تھا۔ اُتنی ہی رقم تھی جس کی میں ٹکٹ خرید چکا تھا۔ اس پر میں نے اپنے رب کریم کا دروازہ کھٹکھٹایا اور وہ پاک دعا پڑھنی شروع کی جو حضرت اقدس مسیح موعودؑ نے آڑے وقت کے لیے تحریر کی ہوئی تھی: ’’اے میرے محسن اور اے میرے خدا! میں ایک تیرا ناکارہ بندہ پُر معصیت اور پُر غفلت ہوں۔ تو نے مجھ سے ظلم پر ظلم دیکھا اور انعام پر انعام کیا اور گناہ پر گناہ دیکھا اور احسان پر احسان کیا۔ تُو نے ہمیشہ میری پردہ پوشی کی اور اپنی بے شمار نعمتوں سے مجھے متمتع کیا۔ سو اب بھی مجھ نالائق اور پُرگناہ پر رحم کر اور میری بے باکی اور ناسپاسی کو معاف فرما اور مجھ کو میرے اس غم سے نجات بخش کہ بجز تیرے چارہ گر کوئی نہیں۔ آمین ثم آمین۔‘‘ابھی دعا ختم ہی کی تھی کہ سٹیشن آ گیا اور میں گاڑی سے اُتر کر پلیٹ فارم سے باہر جانے کے راستے کی طرف بڑھا۔ وہاں وہی ٹکٹ کلکٹر ہاتھ میں بتّی لیے کھڑا تھا۔ اُسی نے میرا ٹکٹ دوبارہ چیک کیا اور مجھے باہر جانے کی اجازت دے دی۔(روزنامہ الفضل لندن24؍اپریل 2023ء بحوالہ ماہنامہ’’تشحیذ الاذہان‘‘ربوہ نومبر 2013ء)