حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

اللہ تعالیٰ ظاہری صفائی پسند فرماتا ہے

اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کرتے ہوئے جھکنا، غلطیوں پر نادم ہو کر استغفار کرنا دل کی صفائی کا باعث ہے۔ دوسرے اللہ تعالیٰ ظاہری صفائی پسند فرماتا ہے اور نظافت اور صفائی کے بارے میں خاص طور پر ہدایت ہے۔ دانتوں کی صفائی ہے، کپڑوں کی صفائی ہے جسم کی صفائی ہے، ماحول کی صفائی ہے اور عبادت کرنے کے لئے بھی ظاہری صفائی یعنی وضو کو ضروری قرار دیا گیا ہے۔ لیکن ہمارے ہاں مسلمانوں میں صفائی کا معیار اتنا نہیں جتنی اس بارے میں نصیحت کی گئی ہے۔ آنحضرتﷺ نے جمعہ والے دن خاص طور پر نہانے اور خوشبو لگانے کا حکم دیا ہے۔ (بخاری کتاب الجمعۃ باب الطیب للجمعۃ حدیث نمبر880)

مسجد میں آتے ہوئے ایسی چیزیں کھانے سے منع کیا ہے جن سے بو آتی ہو۔ (مسلم کتاب المساجد مواضع الصلاۃ باب نھی من اکل ثوماً … حدیث 1141)

پھر ماحول کی صفائی ہے۔ ہم نے، عموماً ہمارے بعض لوگوں نے جوخاص طور پر غریب ممالک ہیں یہ تصور کر لیا ہے، پاکستان بھی ان میں شامل ہے کہ اگر غربت ہو تو گندگی بھی ضروری ہے حالانکہ اپنے ماحول کی صفائی سے غربت یا امارت کا کوئی تعلق نہیں ہے۔… حضرت عطا بن یسار بیان کرتے ہیں کہ آنحضرتﷺ ایک دن مسجد میں تشریف فرما تھے کہ ایک شخص پراگندہ بال اور بکھری داڑھی والا آیا حضورﷺ نے اسے اشارے سے سمجھاتے ہوئے فرمایا کہ سر کے اور داڑھی کے بال درست کرو اور جب وہ سر کے بال ٹھیک ٹھاک کرکے آیا تو حضور علیہ السلام نے فرمایا کیا یہ بھلی شکل بہتر ہے یا یہ کہ انسان کے بال اس طرح بکھرے اور پراگندہ ہوں کہ شیطان اور بھوت لگے۔(موطأ امام مالک۔ کتاب الشعر۔ باب اصلاح الشعر حدیث 1770)

آجکل ہمارے ہاں بعضوں کو خیال ہے کہ جو اللہ والے ہوتے ہیں ان کے لباس بھی گندے ہونے چاہئیں اور حلیہ بھی بگڑا ہوا ہونا چاہئے اور ان میں سے بو بھی آنی چاہئے تو یہ حدیث اس کی نفی کرتی ہے۔ آجکل یہاں بھی میں نے دیکھا ہے بعض دفعہ میں سیر سے آتا ہوں، بچے سکول جاتے ہیں، یہاں کے مقامی بچے تو ہیں ہی، ہمارے بعض پاکستانی بچے بھی ہیں اور بعض احمدی بھی کہ بال بکھرے ہوئے ہوتے ہیں۔ لگتا ہے کہ بس سو کے اٹھے ہیں اور اسی طرح اٹھ کر سکول جانا شروع ہو گئے ہیں۔ تو ماں باپ کو چاہئے کہ بچوں کی تربیت بھی ابھی سے اس عمر میں کریں کہ صبح اٹھیں، تیار ہوں، بال سنواریں، منہ ہاتھ دھوئیں اور وقت پہ اٹھیں تاکہ وقت پہ تیار ہو کر سکول جا سکیں اور خود بھی ماں باپ اپنی صفائی کا خیال رکھیں۔ جن گرم ممالک میں پسینہ زیادہ آتا ہے وہاں خاص طور پر جسمانی صفائی کا خیال رکھنا چاہئے۔ پانی اگر میسر ہے، بعض جگہ تو پانی بھی میسر نہیں ہوتا لیکن بہرحال ایک دفعہ ضرور نہانے کی کوشش کرنی چاہئے۔ تو یہ باتیں ہیں جن کے بارے میں آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ یہ صفائی ہے، یہ ستھرائی ہے، یہ ایمان کا حصہ ہے۔

(خطبہ جمعہ ۲۵؍ جنوری ۲۰۰۸ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۱۵؍فروری ۲۰۰۸ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button