حالاتِ حاضرہ

پیرس اولمپکس: فرانس کی سر زمین پر نت نئے عالمی ریکارڈز

۲۰۲۴ء کےگرمائی اولمپکس ۲۴؍جولائی سے ۱۱؍اگست تک فرانس میں منعقدہورہے ہیں۔میزبان شہر پیرس سمیت فرانس کےسولہ شہروں میں۳۲؍کھیلوں کے ۳۲۹؍ایونٹس میں۲۰۴؍ممالک کے۱۰۷۱۴؍کھلاڑی حصہ لے رہے ہیں۔ روس اور بیلاروس پر پیرس اولمپکس میں شمولیت پر پابندی کی وجہ سے ان ملکوں سے تعلق رکھنے والے منتخب ۳۲؍کھلاڑیوں کواپنی قومی شناخت کی بجائے AINیعنی Individual Neutral Athletesکے نام سے کھیلنے کی اجازت دی گئی ہے۔اسی طرح مہاجرین پر مشتمل ایک ٹیم EORیعنی Refugee Olympic Teamکے نام سے شرکت کررہی ہے۔ریاست ہائے متحدہ امریکہ (USA)سے سب سے زیادہ ۵۹۲؍کھلاڑی جبکہ میزبان فرانس کے ۵۷۳؍ایتھلیٹ اپنے ملک کی نمائندگی کررہے ہیں۔

فرانس کا دارالحکومت پیرس قبل ازیں۱۹۰۰ء اور۱۹۲۴ء میں اولمپک کھیلوں کی میزبانی کرنے کے بعدتیسری مرتبہ سمراولمپکس کی میزبانی کرنے والا لندن کے بعددوسرا شہر بن گیا۔پیرس اولمپکس کا ماٹو Games wide open رکھا گیا ہے۔

اولمپکس۲۰۲۴ء کا باقاعدہ افتتاح فرانس کے صدرایمانوئل میکرون(Emmanuel Macron)نے کیا جبکہ اولمپک مشعل روشن کرنے کا اعزاز فرانسیسی جوڈو کھلاڑی Teddy Rinerاورتین بار اولمپک گولڈمیڈل جیتنے والی سابقہ سپرنٹر Marie-José Pérecنے حاصل کیا۔اولمپکس گیمز کی تاریخ میں پہلی بارسٹیڈیم کے باہر افتتاحی تقریب کا انعقاد ہوا۔تقریب کے دوران ۸۵؍کشتیوں پرسوارکھلاڑیوں نے دریائے سین (Seine) سے سلامی دی اورلاکھوں تماشائی اس تقریب میں شامل ہوئے۔

پیرس اولمپکس میں۴؍اگست تک ہونے والی مختلف کھیلوں کی بات کی جائے تومردوں کی ایک سو میٹردوڑ میں امریکہ کے Noah Lyles اور جمیکاکے Kishane Thompsonنے مقررہ فاصلہ ۹.۷۹؍سیکنڈزمیں پورا کیا،تاہم امریکی اتھلیٹ کو طلائی جبکہ جمیکن کھلاڑی کوچاندی کے تمغے کا حقدارقراردیاگیا۔۹.۸۱؍سیکنڈزکےساتھ امریکہ کے Fred Kerleyکانسی کا تمغہ جیتنے میں کامیاب رہے۔ مردوں کی سو میٹرکی سیمی فائنل ریس میں نئی تاریخ بھی رقم ہوئی جب بارہ کھلاڑیوں کی دوڑکادورانیہ دس سیکنڈز سے کم رہا،تاہم چار کھلاڑی دس سیکنڈز سے کم دورانیے کے باوجود فائنل ریس میں جگہ نہ بناسکے۔یوں اولمپکس کی تاریخ میں پہلی بارایساہواکہ دس سیکنڈز سے کم وقت کےباوجود کوئی ایتھلیٹ ایک سومیٹر فائنل سے محروم رہا۔

خواتین کی ایک سو میٹرریس میں سینٹ لوشیا کی Julien Alfred نے ۱۰.۷۲؍سیکنڈزکے ساتھ اپنے ملک کے لیے پہلا اولمپک گولڈمیڈل جیتا۔امریکہ سے تعلق رکھنے والی Sha’Carri RichardsonاورMelissa Jeffersonبالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبرپررہیں۔

ٹینس ایونٹ کےمینز سنگلز مقابلوں میں سربیا کے نواک جوکووچ(Novak Djokovic) نے سپین کےکارلوس الکاریز (Carlos Alcaraz) کو ۷۔۶؍اور۷۔۶؍کے سکورسےشکست دے کرپہلی بار اولمپک گولڈمیڈل اپنے نام کیا۔ویمنزسنگلزمیں چین کی Qinwen Zhengنے کروشیا کی Donna Vekicکے خلاف ۶۔۲؍اور۶۔۳؍سے فتح حاصل کرکے طلائی تمغہ جیتا۔

ہاکی کے مینز ایونٹ کے کوارٹرفائنل میں بھارت نے برطانیہ کے خلاف پنلٹی شوٹس پر۴۔۲؍سے کامیابی سمیٹی۔ جرمنی نے ارجنٹینا کو اورسپین نے بیلجیم کودوکے مقابلہ میں تین گول سے ہرایا جبکہ نیدرلینڈزنے آسٹریلیا کو۲۔صفرسے شکست دے کر سیمی فائنل میں جگہ بنائی۔قبل ازیں گروپ میچ میں بھارت نے آسٹریلیا کےخلاف ۱۹۷۲ءکے اولمپکس کے بعد پہلی مرتبہ کامیابی حاصل کی۔

مینزفٹ بال کے کوارٹرفائنل مرحلے میں فرانس نے ارجنٹینا کوایک۔صفر،سپین نے جاپان کو۳۔صفراورمراکش نے امریکہ کو ۴۔صفر سے شکست دی جبکہ مصرنے پیراگوئے کے خلاف پنلٹی شوٹس پرفتح حاصل کرکے سیمی فائنل تک رسائی حاصل کی۔

پیرس اولمپکس میں جرمنی سے تعلق رکھنے والی گھڑ سوار ایزا بیل ورتھ(Isabell Werth) نے اپنی شاندار پرفارمنس کے ذریعے نئی تاریخ رقم کی۔Equestrian Team Dressageمیں فاتح جرمن ٹیم کی رکن ۵۵؍سالہ ایزابیل ورتھ ۱۹۹۲ء سے ۲۰۲۴ءتک اولمپکس میں آٹھ گولڈ میڈلز سمیت ۱۳؍تمغےجیت چکی ہیں۔اس طرح وہ سات مختلف ایڈیشنز میں گولڈ میڈل جیتنے والی پہلی کھلاڑی بن گئیں۔

پیرس اولمپکس کے شوٹنگ مقابلوں میں ترکی کےشوٹر یوسف ڈِکیچ (Yusuf Dikec) نے دس میٹر ایئر پسٹل مکسڈ ڈبلز ایونٹ میں چاندی کا تمغہ حاصل کیا۔ان کھیلوں میں یوسف ڈِکیچ کی وجہ شہرت ان کا تمغہ جیتنا نہیں بلکہ وہ انداز ہے جس کے ساتھ انہوں نے مقابلے میں حصہ لیا۔عام طورپرشوٹنگ مقابلوں میں کھلاڑی توجہ مرکوزکرکے ہدف کو نشانہ بنانے کے لیے بڑے بڑے ہیڈ فونز ، جدید قسم کے چشمے،ایک مخصوص ٹوپی اور شوٹرز بلائنڈرز استعمال کرتے ہیں۔ لیکن جب یوسف اولمپک شوٹنگ رینج میں اترے تو ان کے پاس اِن چیزوں میں سے کچھ بھی نہ تھا۔۵۱؍سالہ یوسف نے کانوں میں عام سے چھوٹے ایئر پلگ لگائے ہوئے تھے۔ان کی آنکھوں پر عام سی نظر کی عینک جبکہ ان کا ایک ہاتھ جیب میں تھا جیسے ان پر مقابلہ کا کوئی دباؤ ہی نہ تھا۔ان کے اس اندازنے دیکھنے والوں کے دلوں میں گھر کرلیا۔

شوٹنگ مقابلوں میں دس میٹر ایئرپسٹل کے انفرادی مقابلوں میں منوبھاکر(Manu Bhaker) تیسری پوزیشن حاصل کر کے اولمپک تمغہ جیتنے والی پہلی بھارتی خاتون بنیں۔پھر دو دن بعد انہوں نے یہ کارنامہ کر دکھایاکہ مکسڈ ٹیم ایونٹ میں سربجوت سنگھ کے ساتھ کانسی کا ایک اور تمغہ جیتا اور یوںوہ ایک ہی اولمپکس میں دو تمغے جیتنے والی پہلی انڈین کھلاڑی بن گئیں۔

ان کھیلوں میں امریکہ کی خاتون تیراک کیٹی لیڈیکی(Katie Ledecky) نے اولمپکس کا پچاس سالہ ریکارڈ برابر کردیا۔وہ مشترکہ طور پر سب سے زیادہ اولمپکس طلائی تمغےجیتنے والی خاتون ایتھلیٹ بن گئیں۔ Katie Ledecky نے پیرس اولمپکس میں خواتین کی ۸۰۰؍میٹر فری سٹائل سوئمنگ میں اپنے کیریئر کا نواں اولمپک گولڈ میڈل جیتا۔قبل ازیں سوویت یونین سے تعلق رکھنے والی جمانسٹ Larisa Latynina نے ۱۹۵۶ء سے ۱۹۶۴ء تک نو اولمپک گولڈ میڈلز جیتے ہیں۔

تصاویر بشکریہ: https://www.theguardian.com/sport/gallery/2024/aug/04/paris-olympics-2024-day-nine-in-pictures

سوئمنگ مقابلوں میں فرانس کے Leon Marchand نے چار نئے اولمپک ریکارڈاپنے نام کیے۔ انہوں نے دو سو میٹر انفرادی میڈلے،دو سو میٹر بریسٹ سٹروک،دو سو میٹربٹرفلائی اورچار سو میٹر انفرادی میڈلے میں طلائی تمغوں کے ساتھ یہ اعزازحاصل کیا۔

اب تک کے مقابلوں میں مجموعی طور پر ۱۹؍طلائی، ۲۶؍چاندی اور۲۶؍کانسی کے تمغوں کے ساتھ امریکہ پہلے نمبر پر ہے۔چین ۱۹؍طلائی،۱۵؍چاندی اور۱۱؍کانسی کے تمغے جیتے ہیں۔میزبان فرانس۱۲؍گولڈ میڈلز سمیت کل ۴۴؍تمغے حاصل کرچکا ہے۔

(ن۔ م۔ طاہر)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button