کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

ابو طالب کے متعلق ایک الہامی عبارت

جب یہ آیتیں اتریں کہ مشرکین رجس ہیں پلید ہیں شرّالبریّہ ہیں سفہاء ہیں اور ذرّیت شیطان ہیں اور ان کے معبود وقودالنّار اور حصب جہنم ہیں تو ابوطالب نے آنحضرتﷺکو بلا کر کہا کہ اے میرے بھتیجے اب تیری دشنام دہی سے قوم سخت مشتعل ہوگئی ہے اور قریب ہے کہ تجھ کو ہلاک کریں اور ساتھ ہی مجھ کو بھی۔تو نے ان کے عقل مندوں کو سفیہ قرار دیا اور ان کے بزرگوں کو شرّالبریّہ کہا اور ان کے قابل تعظیم معبودوں کانام ہیزم جہنّم اور وقود النّار رکھااور عام طور پر ان سب کو رجس اور ذرّیت شیطان اور پلید ٹھہرایامیں تجھے خیر خواہی کی راہ سے کہتاہوں کہ اپنی زبان کو تھام اور دشنام دہی سے بازآجا ورنہ میں قوم کے مقابلہ کی طاقت نہیں رکھتا۔ آنحضرتﷺنے جواب میں کہاکہ اے چچا یہ دشنام دہی نہیں ہے بلکہ اظہار واقعہ اور نفس الامر کا عین محل پر بیان ہے اور یہی تو کام ہے جس کے لئے میں بھیجا گیا ہوں اگر اس سے مجھے مرنا درپیش ہے تو میں بخوشی اپنے لئے اس موت کو قبول کرتا ہوں میری زندگی اسی راہ میں وقف ہے میں موت کے ڈر سے اظہار حق سے رک نہیں سکتا اور اے چچا اگر تجھے اپنی کمزوری اور اپنی تکلیف کا خیال ہے تو تُو مجھے پناہ میں رکھنے سے دست بردار ہوجا بخدا مجھے تیری کچھ بھی حاجت نہیں میں احکام الٰہی کے پہنچانے سے کبھی نہیں رکوں گا مجھے اپنے مولیٰ کے احکام جان سے زیادہ عزیز ہیں بخدا اگر میں اس راہ میں مارا جاؤں تو چاہتا ہوں کہ پھر بار بار زندہ ہو کر ہمیشہ اسی راہ میں مرتا رہوں۔یہ خوف کی جگہ نہیں بلکہ مجھے اس میں بے انتہاء لذت ہے کہ اس کی راہ میں دکھ اٹھاؤں۔ آنحضرتﷺیہ تقریر کر رہے تھے اور چہرہ پر سچائی اور نورانیّت سے بھری ہوئی رقت نمایاں ہورہی تھی اور جب آنحضرتﷺیہ تقریر ختم کر چکے تو حق کی روشنی دیکھ کر بے اختیار ابو طالب کے آنسو جاری ہو گئے اور کہا کہ میں تیری اِس اعلیٰ حالت سے بے خبر تھا تُو اور ہی رنگ میں اور اَور ہی شان میں ہے جااپنے کام میں لگارہ جب تک میں زندہ ہوں جہاں تک میری طاقت ہے میں تیرا ساتھ دوں گا۔…

یہ سب مضمون ابو طالب کے قصہ کا اگرچہ کتابوں میں درج ہے مگریہ تمام عبارت الہامی ہے جوخدائے تعالیٰ نے اس عاجز کے دل پر نازل کی صرف کوئی کوئی فقرہ تشریح کے لئے اس عاجز کی طرف سے ہے۔ اس الہامی عبارت سے ابو طالب کی ہمدردی اور دلسوزی ظاہرہے لیکن بکمال یقین یہ بات ثابت ہے کہ یہ ہمدردی پیچھے سے انوار نبوت وآثار استقامت دیکھ کر پیدا ہوئی تھی۔

(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد ۳ صفحہ ۱۱۰ تا ۱۱۲ و حاشیہ)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button