حسد بھی اکثر احساسِ کمتری کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے
یہ حسد بھی اکثر احساس کمتری کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے تعلق نہ رکھنے کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ اس خیال کے دل میں نہ رکھنے کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے کہ خدا جھوٹے اور حاسد کی مدد نہیں کرتا۔ اور حسد کی وجہ سے یا بدظنی کی وجہ سے دوسرے پر الزام لگانے میں بعض لوگ اس حد تک گر جاتے ہیں کہ اپنی عزت کا بھی خیال نہیں رکھتے۔ آج کل کے معاشرے میں یہ چیزیں عام ہیں اور خاص طور پر ہمارے برصغیر پاک و ہند کے معاشرے میں تو یہ اور بھی زیادہ عام چیز ہے۔ اور اس بات پر بھی حیرت ہوتی ہے کہ پڑھے لکھے لوگ بھی بعض دفعہ ایسی گھٹیا سوچ رکھ رہے ہوتے ہیں اور دنیا میں یہ لوگ کہیں بھی چلے جائیں اپنے اس گندے کیریکٹر کی کبھی اصلاح نہیں کر سکتے یا کرنا نہیں چاہتے۔
اور آج کل کے اس معاشرے میں جبکہ ایک دوسرے سے ملنا جلنا بھی بہت زیادہ ہو گیا ہے، غیروں سے گھلنے ملنے کی وجہ سے ان برائیوں میں جن کو ہمارے بڑوں نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بیعت میں آ کر ترک کیا تھا بعضوں کی اولادیں اس سے متاثر ہو رہی ہیں۔ ہمارے احمدی معاشرہ میں ہر سطح پر یہ کوشش ہونی چاہئے کہ احمدی نسل میں پاک اور صاف سوچ پیدا کی جائے۔ اس لئے ہر سطح پر جماعتی نظام کو بھی اور ذیلی تنظیموں کے نظام کو بھی یہ کوشش کرنی چاہئے کہ خاص طور پر یہ برائیاں، حسد ہے، بدگمانی ہے، بدظنی ہے، دوسرے پر عیب لگانا ہے اور جھوٹ ہے اس برائی کو ختم کرنے کے لئے کوشش کی جائے، ایک مہم چلائی جائے۔… اگر انسان کے دل میں خدا کا خوف ہو تو وہ یہ دعویٰ کر ہی نہیں سکتا کہ میرے اندر بڑی نیکی ہے اور یہ کہ یہ نیکی ہمیشہ میرے اندر قائم بھی رہنی ہے۔ پس اگر کسی سے کوئی نیکی کی بات ہوتی ہے تو اللہ کا خوف رکھنے والے اور حقیقت میں نیک بندے اس پر ہمیشہ قائم رہنے کی دعا کرتے ہیں۔ اور ہر احمدی کو چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کا خوف دل میں رکھتے ہوئے نیکیوں کو اپنے اندر قائم رکھنے کی کوشش کرے اور سب سے زیادہ جونیکیوں کو جلا کر خاک کرنے والی چیز ہے اس سے بچنے کے لئے اللہ تعالیٰ سے دعا مانگیں اور جیسا کہ اس حدیث میں جو مَیں نے پڑھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ حسد ہے۔ پس اس حسد کی بیماری کو کوئی معمولی چیز نہ سمجھیں۔ تمام زندگی کی نیکیاں حسد کے ایک عمل سے ضائع ہو سکتی ہیں۔ ایک روایت میں آتا ہے۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ مسلمان آگ میں داخل نہیں ہو گا جس نے کسی کافر کومارا ہو گا اور پھر میانہ روی اختیار کی ہو اور مومن کے پیٹ میں اللہ کی راہ میں پڑی ہوئی غبار اور جہنم کی پیپ دونوں جمع نہیں ہوں گے اور نہ کسی شخص میں ایمان اور حسد جمع ہو سکتا ہے۔ (سنن نسائی، کتاب الجہاد باب فضل من عمل فی سبیل اللہ علی قدمہ حدیث نمبر3109)
(خطبہ جمعہ ۲۶؍مئی ۲۰۰۶ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۱۶؍جون ۲۰۰۶ء)