حسد اور بُغض اور بے مہری چھوڑ دو اور ایک ہوجاؤ
میں کہتا ہوں کہ ناانصافی پر ضد کر کے سچائی کا خون نہ کرو۔ حق کو قبو ل کرلو اگرچہ ایک بچہ سے اور اگر مخالف کی طرف حق پاؤتو پھر فی الفور اپنی خشک منطق کو چھوڑ دو۔ سچ پر ٹھہر جاؤ اور سچی گواہی دو جیساکہ اللہ جلَّ شَانُہٗ فرماتا ہے فَاجۡتَنِبُوا الرِّجۡسَ مِنَ الۡاَوۡثَانِ وَاجۡتَنِبُوۡا قَوۡلَ الزُّوۡرِ (الحج:۳۱)یعنی بُتوں کی پلیدی سے بچو اور جھوٹ سے بھی کہ وہ بُت سے کم نہیں۔ جو چیز قبلۂ حق سے تمہارا مُنہ پھیرتی ہے وہی تمہاری راہ میں بُت ہے۔ سچی گواہی دواگرچہ تمہارے باپوں یا بھائیوں یادوستوں پر ہو۔ چاہیے کہ کوئی عداوت بھی تمہیں انصاف سے مانع نہ ہو۔
باہم بخل اورکینہ اور حسد اور بُغض اور بے مہری چھوڑدو اور ایک ہوجاؤ۔
(ازالہ اوہام،روحانی خزائن جلد۳ صفحہ۵۵۰)
خدا نے کسی بُری قوت کو ہمیں نہیں دیا۔ اور درحقیقت کوئی بھی قوت بری نہیں صرف اس کی بداستعمالی بُری ہے۔ مثلاً تم دیکھتے ہو کہ حسد نہایت ہی بری چیز ہے۔ لیکن اگر ہم اس قوت کو بُرے طور پر استعمال نہ کریں تو یہ صرف اس رشک کے رنگ میں آ جاتی ہے جس کو عربی میں غِبْطَہ کہتے ہیں یعنی کسی کی اچھی حالت دیکھ کر خواہش کرنا کہ میری بھی اچھی حالت ہو جائے۔ اور یہ خصلت اخلاق فاضلہ میں سے ہے۔ اسی طرح تمام اخلاق ذمیمہ کا حال ہے کہ وہ ہماری ہی بداستعمالی یا افراط اور تفریط سے بدنما ہو جاتی ہیں اور موقعہ پر استعمال کرنے اور حدّ اعتدال پر لانے سے وہی اخلاق ذمیمہ اخلاق فاضلہ کہلاتے ہیں۔
(کتاب البریہ،روحانی خزائن جلد ۱۳ صفحہ ۶۷)