متفرق شعراء

اے امیرالمؤمنیں! اے امنِ عالم کے نگار

اے امیرالمؤمنیں! اے امنِ عالم کے نگار

وقت کے موعود کی گدّی کے پیارے شہسوار

تیری نظروں کے اشارے پر زمانہ ہو فدا

مسکراہٹ سے ہوائے دہر بھی ہو مُشکبار

آج کل دنیا میں جو جنگ و جدل کا دور ہے

ہر طرف آہ و بکا، بلوائیوں کا شور ہے

امن کے بھی نام پر لگتے ہیں نعرے کھوکھلے

اور مفلس کی گنی سانسوں کی الجھی ڈور ہے

فرقہ فرقہ ہیں سبھی اور پھر خدا سے دُور ہیں

کملی والے مصطفٰی کی ہر دعا سے دُور ہیں

جو مسیحِ وقت ہے اس کو نہیں یہ مانتے

یہ خلافت کی محبت اور عطا سے دُور ہیں

کر دعا میرے مسیحا ان کی حالت کے لیے

ان کی وحشت ان کی راحت ان کی قسمت کے لیے

سائباں ڈھونڈیں خلافت کا وہ اپنے واسطے

اک اقامت اک امامت اک شریعت کے لیے

تُو امامِ نوعِ انساں تُو امامِ کاردار

تیری جانب ہی لپکتے ہیں سبھی دیوانہ وار

کفر کے ایوان میں تو گونجتا ہے جابجا

تیری ہی للکار سے یہ کفر ہو گا زار زار

(دیا جیم۔فجی)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button