سچے اور جھوٹے مسلمان میں یہی فرق ہے کہ جھوٹا مسلمان باتیں بناتا ہے
سچے مسلمان اور جھوٹے مسلمان میں یہی فرق ہوتا ہے کہ جھوٹا مسلمان باتیں بناتا ہے، کرتا کچھ نہیں۔ اور اس کے مقابلہ میں حقیقی مسلمان عمل کر کے دکھاتا ہے، باتیں نہیں بناتا۔ پس جب اللہ تعالیٰ دیکھتا ہے کہ میرا بندہ میرے لئے عبادت کر رہا ہے اور میرے لئے میری مخلوق پر شفقت کر رہا ہے تو اس وقت اپنے فرشتے اس پر نازل کرتا ہے اور سچے اور جھوٹے مسلمان میں جیسا کہ اس کا وعدہ ہے فرقان رکھ دیتا ہے۔
(ملفوظات جلد ۶ صفحہ ۴۰۵ ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
…دنیاداری میں جھوٹ اور خلاف گوئی سے پرہیز کرنا ناممکن ہے۔ مگر ان سعید لوگوں کے لئے کہ جو سچی محبت اور پُرجوش ارادت سے فرقان مجید کی ہدایتوں پر چلنا چاہتے ہیں۔ صرف یہی امر آسان نہیں کیا جاتا کہ وہ دروغ گوئی کی قبیح عادت سے باز رہیں بلکہ وہ ہر ناکردنی اور ناگفتنی کے چھوڑنے پر قادر مطلق سے توفیق پاتے ہیں اور خدائے تعالیٰ اپنی رحمت کاملہ سے ایسی تقریبات شنیعہ سے اُن کو محفوظ رکھتا ہے جن سے وہ ہلاکت کے ورطوں میں پڑیں۔ کیونکہ وہ دنیا کا نور ہوتے ہیں اور ان کی سلامتی میں دنیا کی سلامتی اور ان کی ہلاکت میں دنیا کی ہلاکت ہوتی ہے۔ اسی جہت سے وہ اپنے ہریک خیال اور علم اور فہم اور غضب اور شہوت اور خوف اور طمع اور تنگی اور فراخی اور خوشی اور غمی اور عسر اور یسر میں تمام نالائق باتوں اور فاسد خیالوں اور نادرست علموں اور ناجائزعملوں اور بے جا فہموں اور ہریک افراط اور تفریط نفسانی سے بچائے جاتے ہیں اور کسی مذموم بات پر ٹھہرنا نہیں پاتے کیوں کہ خود خداوند کریم ان کی تربیت کا متکفل ہوتا ہے اور جس شاخ کو ان کے شجرۂ طیبہ میں خشک دیکھتا ہے۔ اُس کو فی الفور اپنے مربیانہ ہاتھ سے کاٹ ڈالتا ہے اور حمایتِ الٰہی ہردم اور ہر لحظہ ان کی نگرانی کرتی رہتی ہے۔
(براہین احمدیہ حصہ چہارم، روحانی خزائن جلد ۱ صفحہ ۵۳۷،حاشیہ)