سویڈن کے یوُک مُوک (Jokkmokk) میلہ میں تین روزہ تبلیغ سٹال
سویڈن میں یوُک مُوک(Jokkmokk) ونٹر مارکیٹ ایک سالانہ ثقافتی میلہ اور بازار ہے جو سویڈش لیپ لینڈ کے ایک چھوٹے سے شہر یوک موک میں لگایا جاتا ہے جو کہ آرکٹک سرکل سے چودہ کلو میٹر اوپر ہے۔ یہ بازار عام طور پر یکم سے ۳؍فروری تک ہوتا ہے۔ یوُک مُوک کے بازار کی ایک طویل تاریخ ہے اور اسے ۴۰۰؍سال سے زائد عرصے سے یہاں کی ایک قدیم روایت سمجھا جاتا ہے۔ ان دنوں کے شدید موسم میں عموماً درجہ حرارت منفی ۲۵؍کے قریب ہوتا ہے۔ اس کے باوجود تین دن میں اس مارکیٹ کا چالیس ہزار سے زائد لوگ دورہ کرتے ہیں۔
سویڈن کی جماعت لولیو کے ممبران گذشتہ تقریباً ۱۵؍سال سے اس مارکیٹ کے انعقاد کے وقت ایک دن فولڈرز کی تقسیم کے لیے قریباً دو صد کلو میٹرز کا فاصلہ طے کر کے اس مارکیٹ میں آتے رہے۔ کونسل کی طرف سے منظوری کے بعد امسال جماعت لولیو کو اس مارکیٹ میں تین روزہ Ask A Muslimتبلیغ سٹال کا اہتمام کرنے کا موقع ملا۔ مارکیٹ کے تینوں دن مبلغ انچارج صاحب اور خاکسار (مبلغ سلسلہ لولیو) اور احباب جماعت نے باوجود شدید سردی کے سٹال پر ڈیوٹی دی اورحسب روایت ہزاروں کی تعداد میں فولڈرز بھی تقسیم کرنے کا موقع ملا۔ سٹال پر آنے والے مہمانوں کو شدید موسم کے پیش نظر مفت کافی (coffee) بھی پیش کی جاتی رہی۔
اس موقع پرخصوصیت کے ساتھ حضرت مسیح موعودؑ کی تصویر کے ساتھ بڑے سائز کے پلےکارڈز (play cards) کے ذریعہ بازار میں گزرتےہوئے لوگوں کو خبر دی گئی کہ مسیح آچکا ہے جو لوگوں کی توجہ کا مرکز بنا رہا۔ بہت سے لوگوں نے ان پلےکارڈز کی تصاویر بنائیں اور اس حوالے سے سوالات بھی کیے۔ اسلام کی نمائندگی میں ہماری موجودگی کو لوگوں نے بہت سراہا اورایک بڑی تعداد میں افراد نے سٹال پر آکر سوالات کیے۔ بہت سے لوگوں نے قرآن کریم میں دلچسپی کا اظہار کیا اور قرآن کریم خرید کر لے گئے اور نئے روابط بنانے کا بھی موقع ملا۔ اسی طرح بعض دوسری کتب بھی لوگوں کی توجہ کا مرکز بنی رہیں۔ بہت سے لوگوں نے کہا کہ اس قسم کی کوششیں بہت ضروری ہیں جہاں عام لوگوں کو اسلام کے بارے میں ہرقسم کے سوالات کرنے کا موقع میسر آتا ہے اور اس طرح لوگوں کے اسلام کے بارے میں خدشات دُور ہوتے ہیں۔ اسی طرح کئی لوگوں نے بعض دوسرے شہروں میں بھی جماعتی سٹالز کو دیکھا ہوا تھا انہوں نے اس شناسائی کا بھی اظہار کیا۔ بعض دفعہ کچھ لوگوں نے فولڈر لینے سے انکار کیا اور پھر خود ہی واپس آکر فولڈر لے کر گئے۔ ایک خاتون جو کہ سوئٹزرلینڈ سے آئی ہوئی تھیں بہت نفر ت سے فولڈر لینے سے انکار کر کے گئیں اور پھر تھوڑی دیر میں واپس آئیں اور روتے ہوئے اپنے رویے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ نسل پرست نہیں ہیں۔
سٹال کے بارے میں اس شہر کے فیس بک گروپ میں بھی اطلاع کی گئی۔ اسی طرح جماعتی اور ذاتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعہ تینوں دن سٹال سے متعلق مختلف تصاویر اور ویڈیوز پوسٹ کی گئیں۔ اس طرح ہزاروں لوگوں تک جماعت کا پیغام پہنچا۔ الحمد للہ علیٰ ذالک
اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ تین روزہ سٹال بہت کامیاب رہا۔ مکرم شکور احمد صاحب تینوں دن ہمارے ساتھ سٹال پر ڈیوٹی پر موجود رہے۔ فجزاہ اللہ احسن الجزاء
(رپورٹ: رضوان احمد افضل۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)