خلاصہ خطبہ جمعہ

جلسہ سالانہ جرمنی ۲۰۲۴ءکی مناسبت سے جلسے کے اغراض و مقاصد کا پُر معارف بیان نیز بعض دعاؤں کے ورد کی خصوصی تحریک:خلاصہ خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۳؍اگست۲۰۲۴ء

٭… ہميشہ ياد رکھيں کہ ہم پر اللہ تعاليٰ کے انعاموں ميں سے يہ ايک بہت بڑا انعام ہے جو حضرت مسيح موعودؑ کے ذريعے سے اُس نے ہميں عطا فرمايا ہے کہ سال ميں ايک دفعہ ہم سب جمع ہوکر اپني اخلاقي اور روحاني ترقي کے سامان بہم پہنچائيں

٭… اس ارادے اور نيّت سے يہ دن گزاريں کہ ہم نے اعليٰ اخلاق اور ايک دوسرے کے حقوق ادا کرنے کے اعليٰ معيار حاصل کرنے ہيں۔ آپس ميں پيار، محبت اور تعلق کو بڑھانا ہے

٭…درود شریف، استغفار اور رَبِّ کُلُّ شَيْءٍ خَادِمُکَ رَبِّ فَاحْفَظْنِيْ وَانْصُرْنِيْ وَارْحَمْنِيْ کا ورد کرنے کی خصوصی تحریک

٭… اگر يہ کرو گے تو ايک محفوظ قلعے ميں داخل ہوجاؤگے جہاں شيطان کبھي داخل نہيں ہوسکے گا

٭… اگر آپ کے اخلاق اچھے ہوں گے تو يہاں آنے والے مہمان بھي اچھا اثر لےکر جائيں گے۔ يہ اچھے اخلاق کا مظاہرہ ايک خاموش تبليغ کا کام کرے گا

خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ ۲۳؍اگست۲۰۲۴ء بمطابق۲۳؍ظہور ۱۴۰۳ ہجری شمسی بمقام مسجد مبارک،اسلام آباد،ٹلفورڈ(سرے)، یوکے

اميرالمومنين حضرت خليفةالمسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ بنصرہ العزيز نے مورخہ ۲۳؍اگست ۲۰۲۴ء کو مسجد مبارک، اسلام آباد، ٹلفورڈ، يوکے ميں خطبہ جمعہ ارشاد فرمايا جو مسلم ٹيلي وژن احمديہ کے توسّط سے پوري دنيا ميں نشرکيا گيا۔جمعہ کي اذان دينےکي سعادت مولانا فیروز عالم صاحب کے حصے ميں آئي۔

تشہد،تعوذاورسورة الفاتحہ کی تلاوت کےبعد حضورِانورایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنےفرمایا:

الحمدللہ آج جلسہ سالانہ جرمنی شروع ہورہا ہے۔ اس وقت جرمنی کی جماعت مجھے وہاں جلسے میں دیکھنا چاہتی تھی لیکن انسان کے ساتھ بشری تقاضے بھی لگے ہوئے ہیں، صحت وغیرہ بھی اس کا ایک حصّہ ہے۔ اس وجہ سے ڈاکٹر کے مشورے سے آخری وقت میں جرمنی کے سفر کوملتوی کرنا پڑا اور یہی طے ہوا کہ

یہیں سے جرمنی جلسے کے پروگراموں میں شامل ہوا جائے اور یہیں سے جلسے میں شامل ہونے والے لوگوں سے مخاطب ہوا جائے۔ یہ بھی اللہ تعالیٰ کی توفیق سے ہی ہوگا۔ دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ توفیق عطا فرمائے۔

یہ بھی اللہ تعالیٰ کا احسان ہے کہ اس زمانے کی ایجادوں میں اس نے رابطے کے ذرائع عطا فرمائے ہیں۔ بہت سے لوگ جو ملاقات چاہتے تھے اس کے سامان اللہ تعالیٰ پھر کسی وقت فرمادےگا۔ اس مرتبہ بنے بنائے ہالوں کے اندر جلسے کی بجائے کھلی جگہ پر جلسے کا پروگرام رکھا گیا ہے۔ اس وجہ سے جلسہ گاہ کی تیاری کے لیے انتظامیہ کو زیادہ محنت بھی کرنی پڑے گی اور مہمانوں اور انتظامیہ دونوں کو کچھ دقّتوں کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔ لیکن ان

مشکلات کو برداشت کرنا اور جلسے میں شمولیت کے مقصد کو پورا کرنا شاملین اور انتظامیہ دونوں کا مقصد ہونا چاہیے۔ مشکلات پر شکوہ نہیں کرنا چاہیے۔ آہستہ آہستہ یہ انتظام بہتر ہوجائے گا۔

برطانیہ میں بھی شروع میں زیادہ مشکلات ہوتی تھیں، اور اب بھی ہیں تاہم اب انتظام بہت بہتر ہوگیاہے۔

تمام ڈیوٹی کرنے والے کارکنان کو مَیں کہنا چاہتا ہوں کہ

مہمانوں کی مہمان نوازی کے لیے حتی المقدور خدمت کے جذبے سے کام کریں۔ خوش اخلاقی کا مظاہرہ کریں، ہر شعبے کا کارکن ہنستے ہوئے چہرے کے ساتھ مہمانوں سے پیش آئے۔ دعائیں کرتے ہوئے کام کریں۔

اس جذبے سے کام کریں کہ ہم نے حضرت اقدس مسیح موعودؑ کے بلانے پر آئے ہوئےمہمانوں کی خدمت کرنی ہے اور جو چاہے حالات ہوجائیں ہم نے اپنے اخلاق کے معیار بلند رکھنے ہیں اور خدمت کرتے چلے جانا ہے۔ مہمان بھی جلسے کے مقصد کو یاد رکھیں، اور ہر تکلیف کو برداشت کرتے ہوئے ان تین دنوں میں جلسے کے مقصد کو پیشِ نظر رکھیں۔

ہمیشہ یاد رکھیں کہ ہم پر اللہ تعالیٰ کے انعاموں میں سے یہ ایک بہت بڑا انعام ہے جو حضرت مسیح موعودؑ کے ذریعے سے اُس نے ہمیں عطا فرمایا ہے کہ سال میں ایک دفعہ ہم سب جمع ہوکر اپنی اخلاقی اور روحانی ترقی کے سامان بہم پہنچائیں۔ ایسے پروگرام بنائیں جو ہمیں خدا تعالیٰ کے قریب کرنے والے اور تقویٰ میں بڑھانے والے ہوں۔

اس ارادے اور نیّت سے یہ دن گزاریں کہ ہم نے اعلیٰ اخلاق اور ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنے کے اعلیٰ معیار حاصل کرنے ہیں۔ آپس میں پیار، محبت اور تعلق کو بڑھانا ہے۔ رنجشوں کو دُور کرنا ہے، اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کی کوشش کرنی ہے۔ ہرقسم کی لغویات سے خود کو بچانا ہے۔

یہی وہ چیزیں ہیں جن کی حضرت مسیح موعودؑ نے ہم سے توقع کی ہے اور یہی وہ چیز ہے جو اللہ تعالیٰ کو پسندہے اور اسی لیے اُس نے ہمیں انسان اور اشرف المخلوقات بنایا ہے۔ جلسے پر آنے والے ہر احمدی کو یہ باتیں پیشِ نظر رکھنی چاہئیں۔

اگر اللہ تعالیٰ کی محبت میں بڑھنے، اعلیٰ اخلاق دکھانے، بندوں کے حقوق ادا کرنے اور تقویٰ کے حصول کی کوشش نہیں ہورہی تو جلسے میں آنے کا مقصد پورا نہیں ہورہا۔ حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں کہ مَیں ہرگز نہیں چاہتا کہ حال کے پِیرزادوں کی طرح صرف ظاہری شوکت دکھانے کے لیے اپنے مبائعین کو اکٹھا کروں۔ بلکہ وہ علّتِ غائی جس کے لیے مَیں حیلہ نکالتا ہوں اصلاحِ خلق اللہ ہے۔

پس ہر احمدی کو یہ بات اپنے سامنے رکھنی چاہیے۔ اگر اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے کوشش کریں گے تو ہی جلسے پر آنے کا مقصد پورا ہوگا۔ اگر جلسے پر آنےکے باوجود اللہ تعالیٰ سے تعلق پیدا نہیں ہوا، اخلاق میں بہتری نہیں آئی تو ایسے شاملین سے حضرت مسیح موعودؑ نے بڑی بیزاری کا اظہار فرمایا ہے۔

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:تمام مخلصین داخلینِ سلسلہ بیعت اس عاجز پر ظاہر ہو کہ بیعت کرنے سے غرض یہ ہے کہ تا دنیا کی محبت ٹھنڈی ہواور اپنے مولیٰ کریم اور رسول مقبولﷺ کی محبت دل پر غالب آجائےاور ایسی حالتِ انقطاع پیدا ہوجائے جس سے سفرِ آخرت مکروہ معلوم نہ ہو۔

ہمیشہ یاد رکھیں کہ دنیاوی نعمتیں ایک احمدی کو دین سے ہٹانے والی نہ ہوں۔ یہ کاروبار یا دنیاوی نعمتیں ایک احمدی کو خدا تعالیٰ کا شکرگزار بنائیں اور خدا اور اُس کے رسولﷺ کی محبت زیادہ سے زیادہ دل میں پیدا ہو۔ پس اپنے تقویٰ کے معیار کو بڑھانے کی کوشش کریں۔

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:خدا تعالیٰ نے جو اس جماعت کو بنانا چاہا ہے تو اس سے یہی غرض ہے کہ وہ حقیقی معرفت جو دنیا سے مفقود ہوگئی تھی اور وہ حقیقی تقویٰ اور طہارت جو اس زمانے میں پائی نہیں جاتی تھی اُسے دوبارہ قائم کرے۔

فرمایا:اے وےتمام لوگو جو اپنے تئیں میری جماعت شمار کرتے ہو !آسمان پر تم اس وقت میری جماعت شمار کیے جاؤگے جب تقویٰ کی راہوں پر قدم مارو گے۔

پھر فرمایا :خدا کی عظمت اپنے دلوں میں بٹھاؤاور اسی کی توحید کا اقرار نہ صرف زبان سے بلکہ عملی طور پر کروتاکہ خدا بھی عملی طور پر اپنا لطف و احسان تم پر ظاہر کرے۔

پس

حضرت مسیح موعودؑ کے ان ارشادات کو اپنے سامنے رکھیں۔ یہی جلسے پر آنےکا مقصد ہے۔

ہمیشہ یہ کوشش ہونی چاہیے کہ میرا ہر عمل اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کرنے کے لیے ہو۔ ہمیشہ یہ یاد رہے اور اس بات کا خیال رہے اور ذہن میں یہ بات ہمیشہ بیٹھی رہے کہ میری ہر حرکت اور سکون خدا تعالیٰ کی نظر کے سامنے ہے۔

حضرت مصلح موعودؓ جلسہ سالانہ اور ذکرِ الٰہی کے حوالے سے فرماتے ہیں کہ کیونکہ یہ جلسہ شعائراللہ میں شامل ہے اور اس جلسے میں شمولیت کا ایک مقصد حضرت مسیح موعودؑ نے روحانیت میں ترقی کا حصول بتایا ہے اور اس کا ایک بہت بڑا ذریعہ عبادت اور ذکرِ الٰہی ہے اور ذکرِ الٰہی کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اگر تم ذکرِ الٰہی کرو گے تو اللہ تعالیٰ بھی تمہارا ذکر کرے گا۔

پس خوش قسمت ہے وہ شخص جس کا ذکر اس کا آقا، اس کا مالک ، اس کو پیدا کرنے والا کرے۔ پس اس اہم امر کی طرف ان دنوں میں ہرکسی کو بہت توجہ دینی چاہیے۔

اسی حوالے سے مَیں ایک تحریک کرنا چاہتا ہوں۔

یہ حضرت خلیفة المسیح الثالث ؒ کا ایک رؤیا تھا کہ ان کو ایک بزرگ نے کہا کہ

اگر جماعت کا ہر فرد، ہر بڑا دو سَو دفعہ یہ درود شریف سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبحَمْدِہٖ سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ اللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّاٰلِ مُحَمَّدٍ پڑھے، درمیانی عمر کے افراد ایک سَو دفعہ اور بچے تینتیس تینتیس دفعہ پڑھیں اور جو چھوٹے بچے ہیں ان کو ان کے والدین تین چار دفعہ یہ خود پڑھوا دیں۔اسی طرح سَو دفعہ استغفار کریں۔ مَیں اس میں یہ شامل کرتا ہوں کہ سَودفعہ رَبِّ کُلُّ شَیْءٍ خَادِمُکَ رَبِّ فَاحْفَظْنِیْ وَانْصُرْنِیْ وَارْحَمْنِیْکا بھی ورد کریں۔

حضرت خلیفة المسیح الثالثؒ  کو رؤیا میں یہی دکھایا گیا تھا کہ

اگر یہ کرو گے تو ایک محفوظ قلعے میں داخل ہوجاؤگے جہاں شیطان کبھی داخل نہیں ہوسکے گا۔

دوسری بات یہ ہے کہ یہاں ان دنوں

جلسے میں بہت سی علمی ، تربیتی اور روحانی بہتری پیدا کرنے کے لیے بھی تقاریر ہوں گی انہیں بھی سنیں۔

اللہ تعالیٰ کے حضور ان تقاریر کو سنتے ہوئے عہد کریں اور اس سے مدد مانگیں کہ

اے خدا !ہم نیک نیّت ہوکر تیرے مسیح کے بُلانے پر یہاں حاضر ہوئے ہیں لیکن یہ اصلاح ہم اپنے زورِ بازو سے نہیں کرسکتے تیری مدد کی ضرورت ہے اگر تُو نے ہماری مدد نہ کی تو ہم تیری عبادت کے معیار حاصل نہیں کرسکتے۔

حضرت مسیح موعودؑ نے جلسے کے مقاصد میں سے ایک مقصد یہ بیان فرمایا ہے کہ جمع ہونے والے آپس میں تعارف بڑھائیں یعنی آپس میں پیار اور تعارف کو بڑھائیں ۔ پس

ان دنوں میں آپس میں تعلقات بڑھانے اور سلامتی پھیلانےپر بہت توجہ دیں۔

پہلےسے قائم تعلقات میں اگر کوئی رنجش پیدا ہوگئی ہے تو اسے دُور کرنے کی بھرپور کوشش کریں۔ اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لیے فضول باتوں سے بچیں۔ نہ صرف یہ کہ لڑائی جھگڑے سے بچیں بلکہ اپنے جو پرانے لڑائی جھگڑے ہیں ان پر بھی ایک دوسرے سے معافی مانگیں۔ ذاتی اناؤں کے جال سے نکل جائیں۔ شکایات آتی ہیں کہ معمولی باتوں پر آپس میں دست و گریباں ہوجاتے ہیں۔ پھر انہیں نظام قائم رکھنے کے لیے سزائیں بھی دینی پڑتی ہیں جس سے تکلیف ہوتی ہے۔ یہ نہیں کہ خوشی سے سزائیں دی جاتی ہیں۔

ہمیشہ یاد رکھیں کہ جماعت کے تقدّس کو ہم نے قائم کرناہے اس لیے اگر نظام یا خلیفہ وقت کسی کو سزا دیتا ہے تو جماعت کا تقدس قائم رکھنے کے لیے دیتا ہے کیونکہ جماعت کا تقدس تمام رشتوں سے زیادہ اور بالا ہے۔اس حوالے سے عہدے داروں کی بھی زیادہ ذمہ داری ہے اس لیے ان میں برداشت بھی زیادہ ہونی چاہیے۔

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں کہ تم دل کے مسکین بن جاؤ۔عام طور پربنی نوع کی ہمدردی کرو جبکہ تم انہیں بہشت دلانے کےلیے وعظ کرتے ہو۔

فرمایا:خدا تعالیٰ کے فرائض کو دلی خوف سے بجا لاؤ کہ تم ان سے پوچھے جاؤ گے نمازوں میں بہت دعاکرو تا خدا تمہیں اپنی طرف کھینچے اور تمہارے دلوں کو صاف کرے۔

فرمایا:جب تک انسان خدا سے قوت نہ پاوے کسی بدی کے دُور کرنے پر قادرنہیں ہوسکتا۔

پس یہ معیار ہیں جو حضرت مسیح موعودؑ نے بیان فرمائے ہیں انہیں ہمیں اپنے اندر پیداکرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

اگر آپ کے اخلاق اچھے ہوں گے تو یہاں آنے والے مہمان بھی اچھا اثر لےکر جائیں گے۔ یہ اچھے اخلاق کا مظاہرہ ایک خاموش تبلیغ کا کام کرے گا۔

حضرت مسیح موعودؑ نے کس درد اور تڑپ سے اپنی جماعت کے لیے دعا کی ہے اس کا ایک نمونہ مَیں آپ کے سامنے پیش کرتا ہوں آپؑ فرماتے ہیں دعاکرتا ہوں اور جب تک مجھ میں دمِ زندگی ہے کیے جاؤں گا اور دعا یہی ہے کہ خدا تعالیٰ میری اس جماعت کے دلوں کو پاک کرےاور اپنی رحمت کا ہاتھ لمبا کرکے اُن کے دل اپنی طرف پھیر لے اور تمام شرارتیں اور کینے ان کے دلوں سے اٹھا دےاور باہمی سچی محبت عطا کردے۔

جلسے کے دنوں میں ہر ڈیوٹی دینے والا، ہر شامل ہونے والا ماحول پر بھی نظر رکھے۔ آج کل جو حالات ہیں اس میں کوئی شرارتی عنصر فائدہ اٹھا سکتا ہے۔

اللہ تعالیٰ کرے کہ یہ جلسہ تمام برکتیں سمیٹنے والا ہو۔ دنیا کے حالات کے لیے بھی دعا کریں ۔ اپنے ملک کے لیے بھی بہت دعا کریں جب ہم خالص ہوکر اللہ تعالیٰ کے حکموں ، اسلام کی تعلیمات اور رسول اللہﷺ کے ارشادات اور حضرت مسیح موعودؑکے فرمودات پر عمل کرنے والے ہوں گے تب یقیناً اللہ تعالیٰ ہماری دعائیں سنے گا اور ہم دنیا کی راہ نمائی کا ذریعہ بننے والے ہوں گے۔

اللہ تعالیٰ ان تین دنوں میں اور ہمیشہ آپ سب کو اپنی حفاظت میں رکھے۔ جلسے کے دنوں میں وہاں بعض نمائشیں بھی منعقد ہورہی ہیں انہیں بھی دیکھیں اور ان سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں

تاکہ آپ کو پتا چلے کہ اللہ تعالیٰ کے کیسے افضال ہم پر نازل ہورہے ہیں۔

اللہ تعالیٰ ہر لحاظ سے یہ سب بابرکت فرمائے۔ آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button