جلسہ سالانہ جرمنی کے دوسرے دن کی مختصر روئیداد
مورخہ ۲۴؍ اگست بروز ہفتہ جماعت احمدیہ جرمنی کے ۴۸ویں جلسہ سالانہ کا دوسرا دن تھا۔ پروگرام کے مطابق صبح ساڑھے چار بجے مکرم حافظ احتشام احمد صاحب نے نماز تہجد کی امامت کروائی جس میں بہت بڑی تعداد میں لوگ شامل ہوئے۔ سوا پانچ بجے مکرم فیصل محمود صاحب نے خوش الحانی سے اذانِ فجر دی اور مکرم طارق ظفر صاحب مربی سلسلہ کی اقتدا میں نماز فجر ادا کی گئی۔ جس کے بعد موصوف نے ’’حصول تقویٰ کے ذرائع‘‘ کے عنوان پر درس دیا۔ یاد رہے کہ امسال جلسہ سالانہ جرمنی کا عنوان ’’حصول تقویٰ‘‘ ہے۔ اس اعتبار سے جلسہ کے پروگراموں، سٹیج اور جلسہ گاہ کی سجاوٹ میں حصول تقویٰ کی یاددہانی کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے۔
نماز کے بعد احباب کے لیے گرم چائے کا انتظام تھا جس سے نمازیوں کی اکثریت نے لطف اٹھایا۔
اجلاس اول:آج بھی صبح سے شرکائےجلسہ کی آمد شروع ہو گئی تھی۔ علی الصبح جلسہ گاہ پہنچنے والوں کے لیے انتظامیہ نے ناشتہ کا اہتمام کر رکھا تھا۔ صبح ۸ بجے سے دس بجے تک ناشتہ کا پروگرام تھا، ناشتہ سے فارغ ہونے والے پنڈال میں تشریف لے جاتے رہے۔ ٹھیک دس بجے اجلاس کی کارروائی مکرم محمود ناصر ثاقب صاحب مبلغ انچارج برکینا فاسو کی صدارت میں شروع ہوئی۔ حضور انور ایدہ اللہ نے مکرم محمود ناصر ثاقب صاحب کو از راہِ شفقت آج کے اجلاس کی صدارت کے لیے نامزد فرمایا تھا۔ تلاوت قرآن کریم کی سعادت مکرم انیق احمد شاہد کے حصہ میں آئی۔ مکرم راحیل احمد صاحب نے اپنی پُرترنم آواز میں نظم پیش کی۔
اجلاس کے پہلے مقرر مکرم عدیل احمد خالد صاحب مربی سلسلہ تھے آپ نے “میرا ایمان میری پہچان” کے موضوع پر تقریر کی۔دوسرے مقرر مکرم فرید احمد نوید صاحب پرنسپل جامعہ احمدیہ گھانا تھے جنہوں نے “خلافت کی خدائی تائید” کے موضوع پرتقریرکی۔تقریر سے قبل میر اسامہ نسیم نے نظم پیش کی۔
اس کے بعد حضور ایدہ اللہ کا خواتین سے خطاب مردوں میں بھی دکھایا گیا۔ حضور انور کے خطاب کے بعد مکرم نسیم احمد ساجد صاحب مربی سلسلہ نے اذان دی اور مکرم صداقت احمد صاحب مشنری انچارج کی اقتدا میں دو بجے نماز ظہر و عصر ادا کی گئیں۔
نماز جنازہ حاضر:نماز ظہر و عصر کی ادائیگی کے بعد مکرم نیشنل امیر صاحب جرمنی نے مکرم مشتاق احمد ملک کی نماز جنازہ پڑھائی۔ مکرم مشتاق احمد ملک جلسہ سالانہ جرمنی کے پہلے روز حضور انور کے خطبہ کے دوران ہارٹ اٹیک کی وجہ سے انتقال کر گئے تھے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون
آپ نے ۷۷؍سال عمر پائی۔ آپ ملک محمد عظیم آف بوچھال کلاں ضلع چکوال کے صاحبزادے تھے۔ آپ نے Darmstadtکی جماعت میں لوکل سیکرٹری وصایا اور سیکرٹری مال کے طور پر ۲۵؍سال خدمت کی توفیق پائی۔ آپ ۱۹۸۸ء میں ہجرت کر کے جرمنی تشریف لے آئے تھے۔ سو مساجد سکیم کے تحت Wittlich میں تعمیر ہونے والی پہلی احمدیہ مسجد میں مدد کے لیے آپ نے تین ماہ وقف عارضی کیا۔ اسی طرح Riedstadtکی مسجد کی تعمیر کے وقت بھی وقف عارضی کی توفیق پائی۔ آپ نے ۲۰۰۴ء سے ۲۰۲۱ء تک نیشنل شعبہ وصایا میں بھی خدمت کرنے کی سعادت حاصل کی۔ مرحوم خود بھی نظام وصیت میں شامل تھے۔
زیرِ تبلیغ مہمانوں کے ساتھ پروگرام:دوپہر کے وقفہ کے بعد جرمن زیر تبلیغ افراد اور مہمانان جو جلسہ پر بطور خاص اس اہم اجلاس کے لیے تشریف لائے تھے، کے ساتھ میٹنگ پنڈال میں ٹھیک چار بجے نیشنل امیر صاحب کی صدارت میں شروع ہوئی۔ پہلے پروگرام کے مطابق حضور انور نے اس مجلس سے خطاب فرمانا تھا۔ اس لیے گذشتہ تین ماہ سے شعبہ تبلیغ جرمنی اس میٹنگ کے لیے محنت کر رہا تھا۔
چنانچہ صبح سے ہی جلسہ گاہ میں جرمن و دیگر اقوام کے مہمانان کی آمد کا سلسلہ شروع تھا۔ جن کو شعبہ تبلیغ کے کارکنان مختلف گروپس میں پورے جلسہ گاہ کا معائنہ کروانے اور بُک سٹال، مختلف نمائشوں خصوصاً ’’اسلام نمائش‘‘ میں لے کر جاتے رہے۔ یہ سلسلہ شام چار بجے اجلاس کے آغاز تک جاری رہا۔
درمیان میں تمام مہمانوں کو کھانے کی خصوصی مارکی میں لے جا کر اُن کی ضیافت کی گئی۔
آج موسم شدید گرم رہا، درجہ حرارت ۳۱؍اور تیز دھوپ کا سامنا رہا، اس لیے کارکنان ساتھ ساتھ مہمانوں کی مشروبات کی ضروریات کو پورا کرتے رہے۔
چار بجے تک گرین ایریا کو خالی کروا کر وہاں کرسیاں لگا دی گئی تھیں جن پر بیٹھ کر مہمانوں نے اجلاس میں شرکت کی۔
سید سلیمان شاہ صاحب مربی سلسلہ نے سورۃ المائدہ کی آیات تلاوت کیں۔ سب سے پہلے کوسوو حکومت کے نمائندہ نے جو خصوصی طور پر جلسہ میں شرکت کے لیے آئے تھے، حاضرین سے خطاب کیا اور کوسوو میں جماعت احمدیہ کے قیام اور جماعتی خدمات کا تذکرہ کیا۔ اس کے بعد جرمنی کے شہر Wittlich کے میئر Herr Rodenkirch نے تقریر کی اور ۱۹۹۰ء سے جماعت کے ساتھ اپنے تعلقات اور جماعت کی ۲۵؍سالہ سماجی خدمات کا تفصیل سے تذکرہ کیا۔
اس کے بعد مہمانوں کو ایک ویڈیو فلم دکھائی گئی جو جماعت احمدیہ کے جرمنی میں سو سال کے حوالے سے تھی۔ اس میں حضور کے انٹرنیشنل خطابات اور جرمنی میں کی جانے والی بعض اہم تقاریر کا حوالہ دیا گیا تھا۔
بعد ازاں امیر صاحب جرمنی مہمانوں سے مخاطب ہوئے اور بتایا کہ آجکل جرمنی میں اسلام اور مسلمانوں کا رویہ بہت زیادہ موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ میں یہاں کسی مباحثہ کا دروازہ نہیں کھول رہا بلکہ بعض سیاست دانوں اور سیاسی پارٹیوں کی طرف سے جو کہا جا رہا ہے، اس میں سچ کتنا ہے اور اسلام کے بارے میں اور خصوصاً جماعت احمدیہ جو دنیا کے دو سو سے زائد ممالک میں اسلام کی نمائندگی کرتی ہے اور اسلام کے حکم کے مطابق خلافت سے راہنمائی حاصل کرتی ہے، اپنا نقطہ نظر بیان کروں گا۔ امیر صاحب کی تقریر سوا پانچ بجے تک جاری رہی جس کے بعد امیر صاحب نے اجتماعی دعا کروائی اور تمام مہمانوں کو ریفریشمنٹ مارکی میں لے جایا گیا۔
عربی ڈیسک کی میٹنگ:آج سہ پہر ایک اور اہم میٹنگ عرب مسلمان بھائیوں کے ساتھ عربی ڈیسک کی مارکی میں ہوئی جس کا انتظام عربی ڈیسک جرمنی کے انچارج حفیظ احمد بھروانہ صاحب مربی سلسلہ نے کیا تھا۔ جلسہ کے دونوں دن متعدد غیر از جماعت یہاں تشریف لا کر معلومات حاصل کرتے رہے۔ آج کی مشترکہ مجلس سوال و جواب میں ۲۰۵؍عرب مسلمان شامل ہوئے جن کے سوالات کے جواب یوکے سے تشریف لانے والے مکرم طاہر ندیم صاحب (مرکزی عربک ڈیسک)نے دیے۔ یہ دلچسپ مجلس دو گھنٹے سے زائد جاری رہی۔
تیسرا اجلاس:ساڑھے پانچ بجے مکرم حافظ فرید احمد خالد صاحب افسر جلسہ گاہ نے آج کے دوسرے اور ۴۸ویں جلسہ سالانہ کے تیسرے اجلاس کے آغاز کا اعلان کیا اور بتایا کہ اس اجلاس کی صدارت کے لیے حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ نے مکرم عبدالباسط طارق صاحب مبلغ سلسلہ کی منظوری عطا فرمائی ہے، ان کو کرسیٔ صدارت پر تشریف لانے کی دعوت دی، چنانچہ مکرم عبدالباسط طارق صاحب کی صدارت میں اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا جو مکرم جری اللہ راجپوت صاحب نے کی۔ آپ نے سورۃ الحجرات کی آیات گیارہ سے چودہ کی تلاوت کی جس کے بعد مکرم فواد احمد خواجہ صاحب نے حضرت مسیح موعودؑ کے منظوم کلام میں سے نظم خوش الحانی سے پڑھی۔ آج کے پہلے مقرر مکرم طاہر احمد صاحب مربی سلسلہ و نیشنل سیکرٹری تربیت تھے جن کی تقریر کا عنوان تھا ’’مومنین کے درمیان محبت و بھائی چارہ‘‘۔ دوسری تقریر جرمن زبان میں تھی جو مکرم سعید احمد عارف صاحب مربی سلسلہ نے ’’ہم آہنگ عائلی زندگی کے لیے سنہری اصول‘‘ کے موضوع پر کی اس سے قبل مکرم خالد محمود صاحب نے نظم پیش کی۔
یہ اجلاس شام ساڑھے سات بجے تک جاری رہا جس کے بعد شام کے کھانے کا وقفہ ہوا۔ نماز مغرب و عشاء نو بجے شب مکرم صداقت احمد صاحب مشنری انچارج نے پڑھائیں۔
(رپورٹ: عرفان احمد خان۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل، زین العابدین)