متفرق شعراء
نعتِ رسولِ مقبولﷺ
اللہ رے فیض ساقیٔ کوثر سرشت کا
امت پہ جس نے کھول دیا در بہشت کا
کایا پلٹ کے رکھ دی ہر اک بدنہاد کی
چولا بدل کے رکھ دیا ہر بد سرشت کا
مومن بنایا مشرک و آتش پرست کو
قبلہ درست کر دیا دیر و کنشت کا
سمجھا دیا حضورؐ نے انجامِ خیر و شر
بتلایا فرق آپؐ نے خوب اور زشت کا
مہکے ہیں باغ سیرۃِ خیرالبشرؐ کے پھول
نقشہ جما ہوا ہے نظر میں بہشت کا
طائف کی سرزمین نے دیکھا یہ ماجرا
بدلہ دعائے خیر تھا ہر سنگ و خشت کا
کی جس نے دل سے طاعتِ محبوب کبریا
دوزخ کا خوف اس کو نہ ارماں بہشت کا
رکھا ہے جس نے پیشِ نظر اسوۂ رسولؐ
طالب کبھی نہ ہوگا وہ دنیائے زشت کا
آنکھیں ہوئی ہیں اشکِ ندامت سے ہم کنار
عنوان مغفرت ہے مری سرنوشت کا
میں ہوں غلامِ شافع روز جزا سلیمؔ
کیا خوف ہو مجھے مرے اعمالِ زشت کا