اخلاق میں تبدیلی ممکن ہے
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ ’’حکماء کے تبدیل اخلاق پر دو مذہب ہیں۔ ایک تو وہ ہیں جو یہ مانتے ہیں کہ انسان تبدیل اخلاق پر قادر ہے اور دوسرے وہ ہیں جو یہ مانتے ہیں کہ وہ قادر نہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ کسل اور سستی نہ ہو اور ہاتھ پیر ہلاوے تو تبدیل ہو سکتے ہیں۔مجھے اس مقام پر ایک حکایت یاد آئی ہے اور وہ یہ ہے۔ کہتے ہیں کہ یونانیوں کے مشہور فلاسفر افلاطون کے پاس ایک آدمی آیا اور دروازے پر کھڑے ہو کر اندر اطلاع کرائی۔ افلاطون کا قاعدہ تھا کہ جب تک آنے والے کا حلیہ اور نقوشِ چہرہ کو معلوم نہ کر لیتا تھا اندر نہیں آنے دیتا تھا۔اور وہ قیافہ سے استنباط کر لیتا تھا کہ شخص مذکور کیسا ہے۔کس قسم کا ہے؟ نوکر نے آ کر اس شخص کا حلیہ حسب معمول بتلایا تو افلاطون نے جواب دیا کہ اس شخص کو کہہ دو کہ چونکہ تم میں اخلاق رذیلہ بہت ہیں مَیں ملنا نہیں چاہتا۔ اس آدمی نے جب افلاطون کا یہ جواب سنا تو نوکر سے کہا کہ تم جا کر کہہ دو کہ جو کچھ آپ نے فرمایا وہ ٹھیک ہے مگر مَیں نے اپنی عادت رذیلہ کا قلع قمع کرکے اصلاح کر لی ہے۔ اس پر افلاطون نے کہا۔ ہاں یہ ہوسکتا ہے۔ چنانچہ اس کو اندر بلایا اور نہایت عزت و احترام کے ساتھ اس سے ملاقات کی۔جن حکماء کا یہ خیال ہے کہ تبدیل اخلاق ممکن نہیں وہ غلطی پر ہیں۔ ہم دیکھتے ہیں کہ بعض ملازمت پیشہ لوگ جو رشوت لیتے ہیں جب وہ سچی توبہ کر لیتے ہیں پھر اگر ان کو کوئی سونے کا پہاڑ بھی دے تو اس پر نگاہ نہیں کرتے۔‘‘ (ملفوظات جلد اوّل صفحہ 137-138۔ ایڈیشن 1984ء بحوالہ خطبہ جمعہ 9؍ جون 2017ء)