ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جامع کمالاتِ متفرقہ ہیں
اب یہ بھی جاننا چاہیے کہ یہ کمالات متفرقہ اس امّت میں جمع کرنے کا کیوں وعدہ دیا گیا؟ اس میں بھید یہ ہے کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جامع کمالاتِ متفرقہ ہیں جیسا کہ قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے فَبِہُدٰٮہُمُ اقۡتَدِہۡ (الانعام:۹۱)یعنی تمام نبیوں کو جو ہدایتیں ملی تھیں اُن سب کا اقتدا کر۔ پس ظاہر ہے کہ جو شخص ان تمام متفرق ہدایتوں کو اپنے اندر جمع کرے گا اس کا وجود ایک جامع وجود ہو جائے گا اور تمام نبیوں سے وہ افضل ہوگا پھر جو شخص اس نبی جامع الکمالات کی پیروی کرے گا۔ ضرور ہے کہ ظلّی طور پر وہ بھی جامع الکمالات ہو۔ پس اس دُعا کے سکھلانے میں جو سورہ فاتحہ میں ہے یہی راز ہے کہ تا کاملینِ اُمّت جو نبی جامع الکمالات کے پیرو ہیں وہ بھی جامع الکمالات ہو جائیں۔
(چشمہ مسیحی ،روحانی خزائن جلد ۲۰ صفحہ ۳۸۱)
بات یہ ہے کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم تمام انبیاء کے نام اپنے اندر جمع رکھتے ہیں کیونکہ وہ وجود پاک جامع کمالات متفرقہ ہے پس وہ موسیٰ بھی ہے اور عیسیٰ بھی اور آدم بھی اور ابراہیم بھی اور یوسف بھی اور یعقوب بھی۔ اسی کی طرف اللہ جلّ شانہٗ اشارہ فرماتا ہے۔ فَبِھُدَاھُمُ اقْتَدِہْ(الانعام: ۹۱)یعنے اے رسول اللہ! تو اُن تمام ہدایات متفرقہ کو اپنے وجود میں جمع کر لے جو ہر یک نبی خاص طور پر اپنے ساتھ رکھتا تھا۔ پس اس سے ثابت ہے کہ تمام انبیاء کی شانیں آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی ذات میں شامل تھیں اور درحقیقت محمدؐ کا نام صلی اللہ علیہ و سلم اسی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ کیونکہ محمدؐ کے یہ معنے ہیں کہ بغایت تعریف کیا گیا اور غایت درجہ کی تعریف تبھی متصور ہو سکتی ہے کہ جب انبیاء کے تمام کمالات متفرقہ اور صفات خاصہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میں جمع ہوں۔ چنانچہ قرآن کریم کی بہت سی آیتیں…اسی پر دلالت کرتی بلکہ بصراحت بتلاتی ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی ذات پاک باعتبار اپنی صفات اور کمالات کے مجموعہ انبیاء تھی۔
(آئینہ کمالات اسلام، روحانی خزائن جلد ۵ صفحہ ۳۴۳)
ہم ہوئے خیرِ اُمم تجھ سے ہی اے خیرِ رُسلؐ
تیرے بڑھنے سے قدم آگے بڑھایا ہم نے
(آئینہ کمالات اسلام، روحانی خزائن جلد ۵ صفحہ۲۲۶)