ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب(قسط نمبر۱۷۳)
صد حسین است در گریبانم
ایک صاحب نے جو کہ بیعت شدہ ہیں، عرض کی کہ بعض لوگ صرف اس لیے بیعت سے پرہیز کرتے ہیں کہ حضور نے حضرت امام حسینؓ سے بڑے ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔جیسے کہ یہ شعر مذکورہ بالا ہے۔ایک شخص نے مجھ پر بھی یہ اعتراض کیا مگر چونکہ مجھے اس کی حقیقت معلوم نہ تھی، اس لیے میں ساکت ہو گیا۔
فرمایا کہ اول انسان کو اطمینان قلب ہونا چاہیے کہ آیا جس کو میں نے قبول کیا ہے وہ راستباز ہے کہ نہیں۔مختصر کیفیت اس کی یہ ہے کہ جب انسان ایک دعویٰ کا مصدق ہوتا ہے۔اور دعویٰ بھی ایساہو کہ ا س کی بنا پر کوئی اعتراض نہ قائم ہوتا ہو تو اس قسم کے شکوک کا دروازہ خود ہی بند ہو جاتا ہے۔مثلاً میرا دعویٰ ہے کہ میں وہ مسیح ہوں جس کا وعدہ قرآن شریف اور حدیث میں دیا گیا ہے۔اب جب تک کوئی میرے اس دعوے کا مصدق نہیں ہے تب تک اس کو حق ہے کہ ادنیٰ سے ادنیٰ نیک آدمی کے مقابل پر بھی وہ ہم پر اعتراض کرے۔لیکن اگر کوئی بیعت کر کے دعویٰ کی تصدیق کرتا ہے کہ میں ہی سچا ہوں تو وہ پھر اعتراض کیوں کرتا ہے۔(اُسے چاہیے تھا کہ بیعت سے پیشتر اس بات کا اطمینان حاصل کرتا کہ آیا آپ سچے ہیں کہ نہیں ) اس قسم کے معترضین سے سوال کرنا چاہیے کہ جس مسیح کے وہ منتظر ہیں۔آیا وہ اُن کے نزدیک از روئے اعتقاد حسینؓ سے افضل ہے کہ نہیں؟ اگر وہ اُسے افضل قبول کرتا ہے تو پھر ہم تو کہتے ہیں کہ ہم وہی ہیں۔پہلے ہمارا وہی ہونا فیصلہ کرے پھر اعتراض خود بخود رفع ہو جائے گا۔’’(ملفوظات جلد ہفتم صفحہ نمبر۸۲،ایڈیشن۱۹۸۴ء)
تفصیل: اس حصہ ملفوظات کے آغازمیں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا اپناایک فارسی مصرع ہے۔مکمل شعریوں ہے:
کربلا ئیست سیرِ ہر آنم
صَدْ حُسَیْن اَسْت دَرْ گَریبَانَم
ترجمہ:کربلا میری ہرآن کی سیر گاہ ہے سینکڑوں حسین میرے گریبان کے اندر ہیں۔