حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکا اکیالیسویں جلسہ سالانہ ناروے ۲۰۲۴ء کے موقع پر بصیرت افروز پیغام
پیارے احباب جماعت احمدیہ ناروے
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
الحمد للہ کہ جماعت احمد یہ ناروے کو ۲۲ اور ۲۳جون ۲۰۲۴ء اپنا جلسہ سالانہ منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کے اس جلسہ کو خیر و برکت کا باعث بنائے اور اس کی روحانی اور علمی برکات سے کماحقہ مستفیض ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
جلسہ سالانہ جس کی بنیاد خود امام الزمان حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے رکھی ہے اس کو معمولی انسانی جلسوں کی طرح خیال نہیں کرنا چاہئے بلکہ یہ وہ امر ہے جس کی خالص تائید حق اور اعلائے کلمۂِ اسلام پر بنیاد ہے۔ اس جلسہ کا مقصد بیان کرتے ہوئے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: ’’اس جلسہ میں ایسے حقایق اور معارف کے سنانے کا شغل رہے گا جو ایمان اور یقین اور معرفت کو ترقی دینے کیلئے ضروری ہیں اور نیز ان دوستوں کیلئے خاص دعائیں اور خاص توجہ ہو گی اور حتی الوسع بدرگاہِ ارحم الراحمین کوشش کی جائے گی کہ خدائے تعالیٰ اپنی طرف ان کو کھینچے اور اپنے لئے قبول کرے اور پاک تبدیلی اُن میں بخشے۔‘‘ (آسمانی فیصلہ ،روحانی خزائن جلد4صفحہ376)
نیز فرمایا: ’’اس جلسہ کے اغراض میں سے بڑی غرض تو یہ ہے کہ تاہر ایک مخلص کو بالمواجہ دینی فائدہ اٹھانے کا موقع ملے اور ان کے معلومات وسیع ہوں اور خدا تعالیٰ کے فضل و توفیق سے ان کی معرفت ترقی پذیر ہو۔‘‘(مجموعہ اشتہارات جلد 1 صفحہ 341،340)
پس ہمارے جلسوں کا مقصد یہ ہے کہ ان میں شامل ہونے والے دین میں ، علم میں اور معرفت میں ترقی کریں۔ ان کے دل خدائے واحد کی طرف جُھک جائیں۔ آپس کے تعلقات پختہ ہوں۔ محبت و اخوت بھی قائم ہو۔ آپس میں تعلق اور پیار میں بڑھیں اور یکجہتی پیدا ہو۔ اگر یہ باتیں پیدا نہیں ہو تیں۔ پاک دلی۔ پر ہیز گاری اور للہی محبت با ہم پیدا نہیں ہوتی تو پھر ان جلسوں کا کوئی فائدہ نہیں۔
فرمایا کہ ’’یہ جلسہ ایسا تو نہیں ہے کہ دنیا کے میلوں کی طرح خواہ نخواہ التزام اس کا لازم ہے۔ بلکہ اس کا انعقاد صحت نیت اور حسن ثمرات پر موقوف ہے ورنہ بغیر اس کے ہیچ۔‘‘(شہادۃالقرآن، روحانی خزائن جلد نمبر 6 صفحہ 395)
یعنی اس کی اصل نیت جو ہے وہ روحانی عزت کو بڑھانے کی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا قرب پانے کی ہے رسول کی محبت حاصل کرنے کی ہے۔ ورنہ تو پھر اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ پس یہ پاک تبدیلیاں اپنے اندر پیدا کریں۔ حقوق اللہ اور حقوق العباد کی طرف توجہ دیں۔ اللہ تعالیٰ کا قرب پانے کے لئے جد وجہد کریں۔ آپ کے دل فروتنی کا سجدہ کرنے والے بن جائیں۔ رسول اللہﷺ کی محبت اپنے دلوں میں پیدا کریں۔ آپس میں یکجہتی پیدا کریں۔ ایک دوسرے کا خیال رکھیں۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:’’میری تمام جماعت جو اس جگہ حاضر ہے یا اپنے مقامات میں بودو باش رکھتے ہیں۔ اس وصیّت کو توجہ سے سنیں کہ وہ جو اس سلسلہ میں داخل ہو کر میرے ساتھ تعلق ارادت اور مریدی کا رکھتے ہو اس سے غرض یہ ہے کہ تا وہ نیک چلنی اور نیک بختی اور تقویٰ کے اعلیٰ درجہ تک پہنچ جائیں اور کوئی فساد اور شرارت اور بد چلنی ان کے نزدیک نہ آسکے۔ وہ پنجوقتہ نماز جماعت کے پابند ہوں۔ وہ جھوٹ نہ بولیں۔ وہ کسی کو زبان سے ایذا نہ دیں۔۔۔ ہر ایک قسم کے معاصی اور جرائم اور نا کر دنی اور نا گفتنی اور تمام نفسانی جذبات اور بے جا حرکات سے مجتنب رہیں۔ اور خدا تعالیٰ کے پاک دل اور بے شر اور غریب مزاج بندے ہو جائیں اور کوئی زہریلا خمیر ان کے وجود میں نہ رہے… خدا تعالیٰ سے ڈریں اور اپنی زبانوں اور اپنے ہاتھوں اور اپنے دل کے خیالات کو ہر ایک ناپاک اور فساد انگیز طریقوں اور خیانتوں سے بچاویں اور پنجوقتہ نماز کو نہایت التزام سے قائم رکھیں اور ظلم اور تعدی اور غبن اور رشوت اور اتلاف حقوق اور بے جا طرف داری سے باز رہیں۔۔۔ چاہئے کہ تمہاری مجلسوں میں کوئی ناپاکی اور ٹھٹھے اور ہنسی کا مشغلہ نہ ہو اور نیک دل اور پاک طبع اور پاک خیال ہوکر زمین پر چلو… عفو اور در گزر کی عادت ڈالو… خدا تعالیٰ چاہتا ہے کہ تمہیں ایک ایسی جماعت بناوے کہ تمام دنیا کے لئے نیکی اور راستبازی کا نمونہ ٹھہرو۔‘‘(مجموعہ اشتہارات جلد سوم صفحه 46تا48)
اللہ تعالیٰ آپ سب کو ان باتوں پر عمل کرنے کی توفیق دے اور آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی ان دعاؤں کا وارث بنیں جو آپ علیہ السلام نے اپنی جماعت کے لئے اور جلسہ میں شامل ہونے والوں کے لئے کی ہیں۔ آمین۔